ماضی کی ساس بمقابلہ آج کی ساس، آپ کی ساس کیسی ہیں؟

image

ساس کا نام ذہن میں آتے ہی ایک ایسی خاتون کا تاثر ذہن میں ابھرتا ہے جو کہ بہت سخت اور کرخت ہوتی ہیں اور ہر وقت لڑنے کے لیے تیار رہتی ہیں- جن کے منہ سے نکلے الفاظ پتھر پر لکیر ہوتے ہیں اور گھر کے تمام لوگ ان سے خوفزدہ رہتے ہیں- مگر جیسے جیسے وقت گزرا حالات بدلے زمانہ بدلہ، تو ساسوں میں بھی تبدیلی آگئی ہے اور ان کے مزاج اب ماضی کے مقابلے میں کافی مختلف ہو گیا ہے۔

1: بہو کے صبح جاگنے کے معاملے میں
ماضی میں ساس کا حکم ہوتا تھا کہ بہو صبح فجر کے وقت جاگ جائے- نماز اور قرآن کی تلاوت کرنے کے بعد گھر کے بڑوں کو سلام کرے اور پھر سب کے لیے پراٹھوں کا ناشتہ بنائے اور دن بھر اپنے بیڈروم کی شکل نہ دیکھے اور گھر والوں کے ساتھ وقت گزارے- مگر اب ماڈرن ساس کا نقطہ نظر اس حوالے سے کافی مختلف ہے- جدید ساس یا تو خود بھی آفس گوئنگ ہوتی ہے یا پھر دیر تک سونے کی عادی ہوتی ہے- اس لیے اس کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی بہو بھی جلدی نہ جاگے تاکہ اس کی غیر موجودگی میں گھر میں کوئی تبدیلی نہ لے آئے۔ ناشتے کے نام پر صرف ایک کپ چائے اور بریڈ کے سلائس لیتی ہے تاکہ اس کا فگر خراب نہ ہو اور کوشش کرتی ہے کہ بہو کے معاملات میں کم سے کم دخل دے-
 
image


2: کھانا پکانے کے معاملے میں
ماضی کی ساسیں اس بات پر یقین رکھتی تھیں کہ شوہروں کے دل کا راستہ پیٹ سے ہو کر گزرتا ہے- اس لیے ان کو ایسی بہو چاہیے ہوتی تھی جو کہ اچھا کھانا پکانا جانتی ہو- مگر اب گھر بیٹھے فوڈ ڈلیوری نے بہوؤں کی یہ بڑی مشکل بھی آسان کر دی ہے اور ماڈرن ساس بہو کے ہاتھ کے کچے پکے کھانوں کے بجاۓ اس بات کو فوقیت دیتی ہے کہ وہ کھانا آرڈر کر دے-

3: بیٹے کی تنخواہ کے معاملے میں
ماضی میں ماں کے ہاتھ پر اپنی پوری تنخواہ رکھنا بیٹے کا اولین فریضہ ہوتا تھا اور شادی کے بعد اگر بیٹا اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کمی بیشی کرتا تھا تو اس پر جھگڑے شروع ہو جاتے تھے- مگر اب حالات اس حوالے سے کافی حد تک تبدیل ہو چکے ہیں- اب ساس بیٹے کا اے ٹی ایم کارڈ ہی شادی سے پہلے اپنے پاس لے کر رکھ لیتی ہے جس کی وجہ سے اس کو اس حوالے سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی ہے اور جب چاہتی ہے پیسے نکلوا لیتی ہے-
 

image

4: بچوں کی پیدائش کے معاملے میں
ماضی میں بچوں کی شادی صرف اسی لیی کروائی جاتی تھی کہ ان کو کوئی دادی کہنے والا اس دنیا میں آجائے- شادی کے پہلے دن سے ہی یہ انتظار شروع ہو جاتا ہے اسی وجہ سے ساس ہر روز یہ مطالبہ کرتی نظر آتی تھیں کہ کب بچہ ہو گا اور کب وہ اس کو اپنی گود میں کھلائے گی- جبکہ ماڈرن ساس اس حوالے سے جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرتی ہے۔ ماضی کی ساس کی طرح اس کو بھی اپنے بیٹے کے بچوں کو دیکھنے کا شوق ہوتا ہے مگر یہ شوق صرف دیکھنے کی حد تک ہی محدود ہوتا ہے وہ بچے کی تمام تر ذمہ داری اٹھانے سے کتراتی ہے-
 
image

5: بہو کے میکے جانے کے معاملے میں
ماضی کی ساس اس اصول کی قائل ہوتی ہے کہ بار بار میکے جانے سے بہو کو سسرال میں ایڈجسٹ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے- اس لیے اس کی یہ کوشش ہوتی تھی کہ بہو کے میکے جانے کی راہ میں کسی نہ کسی طرح اتنے روڑے اٹکائے کہ بہو جا ہی نہ سکے- مگر ماڈرن ساس اس کے بجائے سوشل ہوتی ہے اس لیے بہو کے میکے جانے کے لیے بہو سے پہلے تیار ہو جاتی ہے اور نہ صرف اس کو جانے کی اجازت دیتی ہے بلکہ خود بھی اس کے ساتھ یہ جاتی آتی ہے -
YOU MAY ALSO LIKE: