مکافاتِ عمل --- آہیں ہمیشہ پیچھا کرتی ہیں

image


قدرت کا قانون ہے کہ ہر تنا ہوا پیڑ ایک دن جھک جاتا ہے، ہر پرندہ ایک دن اڑ جاتا ہے، ہر ذی روح کو زمین کی مٹی کھینچ لیتی ہے اور سمندر دیر تک خاموش ہو تو طغیانی لے آتا ہے ۔۔۔تو یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کسی کا دل دکھائیں ، اسے تکلیف دیں اور قدرت آپ کو معاف کردے۔۔۔آپ وہ سب کچھ یا اس سے بھی زیادہ اس دنیا میں ہی بھگتنے کے لئے تیار ہوجائیں۔۔۔

ہمارے ایک جاننے والے تھے جو بے اولاد تھے۔۔۔شادی کے کچھ سال بعد ہی بیگم کا انتقال ہوگیا تو لوگوں نے مشورہ دیا کہ ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے۔۔۔چالیس کے پیٹھے میں ہو ، دوسری شادی کرلو۔۔۔شاید اﷲ تمہیں اولاد سے بھی نواز دے۔۔۔ان صاحب نے لوگوں کی بات مان کر ایک ایسی عورت کو نکاح کے لئے چنا جو شوہر سے علیحدگی کے بعد اپنی نو سال کی بیٹی کے ساتھ زندگی گزار رہی تھی۔۔۔

سادگی سے شادی ہوگئی اور وہ خاتون اپنی بیٹی کو لے کر ان صاحب کے گھر میں ہمیشہ کے لئے آگئیں۔۔۔ان صاحب نے اس بچی کو پالنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔۔۔درمیان میں ایک طویل عرصہ بے روزگار رہنے کے باوجود مانگ تانگ کے لاتے اور اپنی بیٹی کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کی کوششوں میں مگن رہتے۔۔۔
 

image


وہ خاتون اور ان کی بیٹی بھی خوش تھے۔۔۔لیکن اکثر خواہشات کا ہجوم شور مچاتا اور بیگم یہی کہتیں کہ اچھی کمائی نہیں ، بس بہت مشکل سے گزارا ہو رہا ہے۔۔۔وہ صاحب اپنی جان ہتھیلی پر لئے پھرتے ان ماں بیٹی کے لئے۔۔۔اپنے پورے خاندان کے آگے وہ مشہور ہوگئے تھے کہ یہ شخص تو بیٹی کے لئے جان بھی دے سکتا ہے۔۔۔بیٹی بھی اب بڑی ہوگئی تھی۔۔۔اس نے اسکول میں پڑھانا شروع کردیا۔۔۔لیکن ساتھ ہی اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے اپنے سگے باپ سے رابطہ کرنا شروع کردیا۔۔۔

یہ صاحب بہت دکھی دل سے بیٹی کی زندگی میں یہ تبدیلیاں دیکھتے رہے لیکن منہ سے ایک لفظ نا کہا۔۔۔اپنا گھر بیگم کے اور بیٹی کے نام کردیا۔۔۔پندرہ سال گزر گئے تھے اور زندگی میں اونچے نیچے مقامات آتے گئے۔۔۔ان صاحب کو کئی دن سے بخار تھا۔۔۔لیکن بیٹی اور ماں اپنے پرانے خاندان کی شادیوں میں مصروف تھے۔۔۔وہ صاحب دیکھتے اور خاموش رہتے۔۔۔ماں اور بیٹی گھر نام ہونے کے بعد کافی آنکھیں بدل چکے تھے۔۔۔بیٹی نے خود بھی کمانا شروع کردیا تھا اور ماں کو اس وقت اس کا ہی سہارا بھلا معلوم ہورہا تھا۔۔۔

ان صاحب کو جلد کی ایک ایسی خطرناک بیماری ہوگئی جس میں ہر طرف زخم ہی زخم بھر گئے تھے اور وہ انتہائی تکلیف میں تھے۔۔۔ماں بیٹی انہیں دیکھ کر دن رات الٹیاں کرتیں اور ان صاحب کے خاندان والوں سے کہتیں کہ انہیں کوئی آکر لے جاؤ ورنہ یہ بیماری ہمیں لگ جائے گی۔۔۔

آخرکار خاندان کے ایک صاحب انہیں اپنے گھر لے گئے اور ان کی خدمت شروع کردی۔۔۔وہ صاحب دن رات اپنی بیٹی اور بیوی کا نام لے کر چیختے۔۔۔لیکن وہ دونوں ماں بیٹی اپنی زندگی سے انہیں ہمیشہ کے لئے نکال چکی تھیں۔۔آخر اسی حال میں یہ شخص دنیا سے رخصت ہوگیا۔۔۔
 

image


وقت کا پہیہ گھوما اور بیٹی کی شادی ہوگئی اور اس کے دو بچے بھی ہوگئے۔۔۔اس نے ماں کو اپنے ساتھ رکھا تھا اور بچے ماں ہی سنبھالتی تھیں جب دونوں میاں بیوی نوکری پر ہوتے ۔۔۔ماں خوشی خوشی بچوں میں دل لگا کر رکھتیں اور ان پر اپنی جان چھڑکتیں۔۔۔لیکن کچھ دنوں سے انہیں چیزیں رکھ کر بھولنے کی بیماری ہوگئی تھی۔۔۔وہ ایسی کئی غلطیاں کرنے لگیں جب ان کی بیٹی اور داماد ان سے چڑنے لگے۔۔۔اور ایک دن ان کی حرکتوں سے تنگ آکر انہیں پاگل خانے میں جمع کروا دیا۔۔۔وہ ماں پاگل خانے میں اپنے نواسہ اور نواسی کی محبت میں تڑپ تڑپ کر جان دے بیٹھی۔۔۔لیکن بیٹی انہیں دیکھنے نا آئی۔۔۔

بیٹی کے شوہر نے جب اس کی خود غرضی کا یہ عالم دیکھا تو ڈر گیا۔۔۔اس نے سوچا کہ یہی سب کچھ ایک دن میرے بچوں میں منتقل ہوگا اور میرے بچے مجھ سے ہی نفرت کریں گے۔۔۔وہ خاموشی سے اپنے بچے لے کر ملک سے فرار ہوگیا اور وہ بیٹی جسے ایک بے اولاد باپ نے سونے کا نوالہ کھلا کر پالا تھا۔۔۔آج تنہا رہ گئی تھی۔۔۔

اس کی تنہائی کا یہ عالم تھا کہ وہ پھر سے اپنے آپ کو اسی عمر کا تصور کرنے لگی جب وہ پہلی بار اپنے نئے باپ کے گھر آئی تھی۔۔۔

مکافات عمل برحق ہے اور ایسی کئی مثالیں ہیں جب ہمارا کیا ہوا اچھا اور برا ہمارے سامنے آجاتا ہے اور ہم صرف سوچتے رہ جاتے ہیں۔۔۔کہ قدرت کا قانون کتنا سخت ہے۔۔۔

YOU MAY ALSO LIKE: