ہر ماں یہ کچھ شکایتیں اپنی بیٹیوں سے ضرور کرتی ہے۔۔۔

image


ماؤں کی ڈانٹ بھی بڑی قیمتی ہوتی ہے ۔۔۔اور بھلا وہ کون ہے جو اپنی ماں سے ڈانٹ نہیں کھاتا اور کچھ مخصوص جملے تو ایسے ہیں جو ہر ماں اپنی بیٹیوں کو وقتاً فوقتاً بولتی ہی رہتی ہیں۔۔۔یہ وہ شکایتیں ہوتی ہیں جو ان کے اندر کہیں نا کہیں چھپی ہوتی ہیں اور شاید انہوں نے بھی اپنی ماؤں سے سنی ہوتی ہیں۔۔۔

کام کی نا کاج کی دشمن اناج کی
مائیں تو خود چاہتی ہیں کہ ان کے بچے بہتر سے بہتر کھائیں لیکن جب غصے میں امی آتی ہیں تو اکثر بیٹیوں کو کہہ جاتی ہیں۔۔۔خاص طور پر جب وہ سستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پورا دن سو کر کچن میں داخل ہوں اور زور سے آواز لگائیں۔۔۔کیا پکا ہے امی؟ بس پھر کیا ہے۔۔۔امی کا جملہ تو سننا ہوگا ’’کام کی نا کاج کی، دشمن اناج کی‘‘-
 

image


پتہ نہیں اگلے گھر جا کر کیا کریں گی
وہ اگلا گھر سال بعد آئے یا دس سال بعد۔۔۔اس کی آوازیں امی لگاتی ہی رہتی ہیں۔۔۔چاہے کپڑے خراب استری ہوں، یا کوئی چیز جگہ پر واپس نا رکھیں، سو کر دیر سے اٹھیں یا کھانا خراب بن جائے۔۔۔امی کا یہ نعرہ فوراً کانوں میں گونجتا ہے ’’پتہ نہیں اگلے گھر جا کر کیا کریں گی‘‘-

ایک ان کی بیٹی کو دیکھو کیسے پورا گھر سنبھال رہی ہے اور ایک تم ہو نوابزادی
یہ ماؤں کو اپنی بیٹیوں پر اتنا غصہ کیوں آتا ہے۔۔۔دوسروں کی بیٹیاں بہت ہی خدمت گزار اور اپنی ایک نمبر کی کام چور لگنے لگتی ہیں۔۔۔پھر چاہے دوسروں کی بیٹیاں یہ دکھاوا ہی کیوں نا کر رہی ہوں۔۔۔لیکن ماؤں کا یہ طعنہ تو اس وقت سب سے زیادہ ہٹ ہے-

ایسا کرو سہیلیوں کے گھر ہی رہنا شروع کردو۔۔۔یہاں ملنے آجایا کرو
دوستوں سے ملنا جلنا صرف اس حد تک پسند ہے امی کو کہ وہ گھر آئیں لیکن آپ اپنی دوستوں کے گھر نا جائیں۔۔۔اب یہ بھلا کیسے ممکن ہے لیکن امی کا یہ طعنہ اور یہ شکایت لازمی اس وقت سننے کو ملے گی جب آپ نے غلطی سے بھی اپنی کسی سہیلی کا نام لے کر یہ کہہ دیا ۔۔۔امی وہ کہہ رہی ہے کہ آج اس کے گھر میں سب جمع ہورہے ہیں۔۔۔پھر تو امی کے طعنے۔۔۔ایسا کرو وہیں ڈیرا جمالو۔۔۔یہاں ملنے آجایا کرو۔۔۔اور کوئی کام نہیں تمہاری سہیلیوں کو کہ ہر وقت گھر میں دعوتیں رکھ لیتی ہیں۔۔۔پتہ نہیں ان کی مائیں سو رہی ہیں کیا-
 

image


یہ کیا پہن لیا تم نے ۔۔۔پورے خاندان میں ناک کٹ جائے گی
امیوں کو ہر وقت یہ خدشہ لگا رہتا ہے کہ ان کی بیٹیوں کے پہناوے سے انہیں پرکھا جائے گا، ان کی پرورش کو تولا جائے گا۔۔۔اس لئے اکثر وہ اپنی بیٹی کی چھوٹی آستینیں، بڑے گلے یا پھر چھوٹے دوپٹے پر چیخ اٹھتی ہیں۔۔۔یہ کیا پہن لیا تم نے۔۔۔اگر ابو نے دیکھ لیا تو۔۔۔اگر خاندان نے دیکھ لیا تو۔۔۔پتہ نہیں کب تک بچی بنی رہیں گی-

یہ ہر وقت کی ٹھی ٹھی ٹھا ٹھا مجھے نہیں پسند
امی کی نظر ہی نہیں بلکہ سماعت بھی کافی تیز ہوتی ہے۔۔۔اس لئے خوامخواہ اور وقت بے وقت کی ہنسی ٹھٹھول انہیں فوراً سنائی دے جاتے ہیں اور بس یہ طعنہ اور یہ جملہ تو فورا آجاتا ہے ۔۔۔یہ ہر وقت کی ٹھی ٹھی ٹھا ٹھا مجھے نہیں پسند۔۔۔
 

YOU MAY ALSO LIKE: