ہاں میں بے اولاد ہوں۔۔۔لیکن معاشرے کے چند سوالات مجھے جینے نہیں دیتے

image


بھلا کون عورت نہیں چاہتی کہ اس کے آنگن میں بھی ننھی کلکاریاں گونجیں، وہ بھی کسی خوشی کو خوش آمدید کہنے کے لئے ننھے منے کپڑے اور سامان خریدے، اس کا دن اور رات بھی کسی ننھے وجود کو پالنے اور کھلانے میں مصروف ہو اور وہ بھی اپنی گود میں اپنے بچے کو لئے فخر سے محفلوں کا حصہ بنے اور اس سے بھی یہ سوالات پوچھے جائیں۔۔۔کتنے مہینے کا ہوگیا، تنگ تو نہیں کرتا۔۔۔رات کو جگاتا ہے یا دن کو۔۔۔کیا کھاتا ہے، کیا باتیں کرتا ہے۔۔۔لیکن یہ سارے خواب اس کی آنکھوں میں ضرور بستے ہیں مگر وہ عورت ان کی تکمیل سے محروم ہوتی ہے۔۔۔یقین جانئے یہ تکلیف بہت معمولی ہے ان طعنوں اور نظروں کے آگے جو ان حالات میں ہمارے معاشرے کی طرف سے اس عورت کو ملتی ہیں۔۔۔

شادی کے چند ماہ بعد ہی اسے نظریں اور معنی خیز انداز چاروں سے گھیر لیتے ہیں جو اشارتا اور کبھی واضح طور پر اس کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ’’ اور کوئی خوشی کی خبر‘‘۔۔۔وہ ان نظروں سے شروع میں خوش اور کچھ عرصہ بعد گھبرانے لگ جاتی ہے۔۔۔وہ ان امیدوں سے ڈرنے لگتی ہے جو اس کے سسرال اور دوست اس سے لگائے بیٹھے ہوتے ہیں۔۔۔اپنی شادی شدہ زندگی میں سو فیصد دینے کے باوجود وہ کئی سو فیصد پیچھے ہوتی ہے جب اس کی کامیاب زندگی کو اس معیار پر پرکھا جاتا ہے۔۔۔
 

image


کبھی ہم نے ایک بار بھی سوچا ہے کہ جب ہم اپنے گھر میں کسی ایسی بہو یا بیٹی کے سامنے بار بار اپنے بچوں سے جڑی کوئی خبر یا خوشی ڈسکس کرتے ہیں تو اس پر کیا گزرتی ہوگی۔۔۔ایک خواب ہے اس کا جو پورا نہیں ہو پارہا، ایک خواہش ہے اس کی جو تکمیل کی منزل تک نہیں پہنچ پا رہی۔۔۔اور ایک سوچ کی جنگ ہے اپنے ارد گرد کے سوالوں سے۔۔۔جس کا جواب اسے نہیں مل پارہا۔۔۔

اکثر شادیوں میں یا خاندان کے ایک جگہ اکھٹا ہونے والی دعوتوں میں اس بات کا خیال نہیں کیا جاتا کہ کچھ غیر اہم سوالات اور جملے ایسی خاتون کے آگے بولے جا رہے ہوتے ہیں۔۔۔

کسی ڈاکٹر کو کیوں نہیں دکھاتیں: آپ کے خیال میں کیا وہ کسی بھی قسم کی کوشش سے دور ہوگی؟ کیا اس نے کسی سے رابطہ نہیں کیا ہوگا؟

اور یہ مشورے دینے کے لئے کسی محفل کا ہی انتخاب کیوں۔۔۔

جلدی کرلو ورنہ میاں دوسری کے چکر میں نا پڑ جائے: کسی کو ڈپریشن کی پستیوں میں پہنچا دینا جہاں سے اس کی واپسی ہی ناممکن ہوجائے۔۔۔یہ جملہ ان حالات میں بول دینا یقیناً ایک بہت بڑی حماقت ہے-
 

image


میرا تو شادی کی پہلی سالگرہ سے بھی پہلے ہی ہوگیا: ضروری نہیں کہ ہر ایک کی کہانی ایک جیسی ہو۔۔۔آپ کی زندگی میں اگر کچھ پہلے سال لکھ دیا گیا تو کسی اور کی زندگی میں اس کی خوشیاں آگے ہوں۔۔۔اپنی زندگی سے اس کا مقابلہ کرنا بالکل بھی صحیح عمل نہیں۔۔۔

اولاد ایک عورت کی زندگی میں ضروری ہے لیکن اس کے نا ہونے سے زندگی کی اہمیت کم نہیں ہوجاتی۔۔۔دوسروں کی ذاتی زندگی میں مداخلت سے گریز کریں تاکہ سب کا خوشیوں پر برابر کا حق رہے۔۔۔

YOU MAY ALSO LIKE: