پیارے ابو! کاش میں آپ کا بیٹا ہوتی

image


میرے پیارے ابو!
بیٹیاں جب بھی باپ کو کہیں پیارے ابو تو سمجھ جائیے کہ وہ اپنا تن من دھن سب کچھ نچھاور کردینے کی سوچ کے ساتھ اپنے الفاظ کا استعمال کرتی ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ میں آپ کو کتنا چاہتی ہوں۔۔۔نہیں۔۔۔آپ نہیں جانتے ابو یا شاید جاننا بھی نہیں چاہتے۔۔۔

مجھے اپنے بچپن میں صرف آپ کی ہر وقت شکوہ کرتی نگاہیں اور جھڑکتے ہوئے جملے یاد ہیں۔۔۔کبھی کبھی آپ بنا کچھ کہے مجھے ایسے دیکھتے کہ میں اپنے وجود میں ہی خود کو اجنبی محسوس کرتی۔۔۔آپ کو امی سے ہر وقت یہی گلہ تھا کہ بیٹیوں کی لائن لگادی ہے۔۔۔اور میری موجودگی پر تو آپ کا یقین تھا کہ اس بار بیٹا ہوگا۔۔۔لیکن میرے پیارے ابو! اﷲ میاں نے مجھے آپ کے گھر بھیج دیا۔۔۔کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ایک دن آپ کو میری اس بے پناہ محبت کی ضرورت ضرور محسوس ہوگی۔۔۔میرے بعد احسان پیدا ہوا اور آپ نے کتنے دن ہم بہنوں کو اسے چھونے بھی نہیں دیا۔۔۔کیونکہ دادی نے کہا تھا کہ سوا مہینہ نحوستوں سے دور رکھنا۔۔۔۔چلئے ابو آپ نے ایک بات پر تو ٹھپہ لگادیا کہ ہم بہنیں آپ کے لئے نحوست کی نشانیوں میں سے ایک تھیں۔۔۔لیکن ابو ! آج میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ اس سوا مہینہ میں نے صرف احسان کی لمبی عمر کی دعائیں مانگیں۔۔۔تاکہ اس کی بدولت ہم بہنیں آپ کو اسی طرح کھل کر مسکراتے دیکھ سکیں۔۔۔آپ مسکراتے ہوئے بالکل وحید مراد لگتے ہیں ابو۔۔۔کسی ہیرو جیسے۔۔۔کئی بار دل چاہتا تھا کہ آپ مجھے بھی احسان کی طرح باہر چیز دلانے لے کر جائیں۔۔۔یا کبھی واپس آکر ہی میرے نام کی آواز لگادیں۔۔۔لیکن یہ خواب ہمیشہ میری ننھی آنکھوں میں صرف مچلتے ہی رہے۔۔۔

ہم بیٹیاں گھر میں ٹیوشنز پڑھا کر اپنی پڑھائیوں کو پورا کرتے رہے اور آپ سے کبھی پیسوں میں تو کیا آپ کے پیار بھی اپنا حق نہیں مانگا۔۔۔میں کئی بار پڑھائی میں کامیابی کے میڈلز اور ٹرافیاں لاتی۔۔۔لیکن آپ کی بنائی ہوئی فاصلوں کی اس خود ساختہ دیوار نے آپ کو میرے ماتھے پر فخر سے چومنے تک نا دیا۔۔۔ایک ستائش کی نظر بھی میرے لئے نہیں تھی۔۔۔میرے سامنے آپ احسان کی اعلیٰ تعلیم کے خوابوں کا تذکرہ امی سے کرتے، آپ نے اسے انگلش میڈیم اسکول میں داخل کروایا۔۔۔آپ نے اسے اس کی ہر منہ مانگی چیز لا کردی۔۔۔لیکن اس کے اندر آپ کی دی ہوئی اس محبت کی قدر کیوں نہیں بن پا رہی تھی ابو۔۔۔اگر آپ اس محبت کا ایک فیصد بھی مجھے دیتے تو میں آپ پر اپنی جان بھی قربان کردیتی۔۔۔لیکن سچ تو یہ ہے کہ آج بھی آپ سے بنا کچھ لئے یہ جان قربان کرنے کو تیار ہوں۔۔۔

باجی، اپو اور گڑیا کی شادیاں ہوگئیں اور میں نے آپ کی گرتی ہوئی صحت کے پیش نظر نوکری شروع کردی۔۔۔کیونکہ احسان کی پڑھائی ابھی باقی تھی۔۔۔اور اب آپ بھی اس گھر کا بوجھ اٹھانے کی ہمت کھو چکے تھے۔۔۔مجھ سے آپ کے جھکے ہوئے کندھے دیکھے نہیں جاتے ابو۔۔۔آپ تو میرے وحید مراد ہیں۔۔۔اور ہیرو ہمیشہ جوان رہتا ہے۔۔۔

میں نوکری اور گھر کے کاموں کے باوجود بھی آپ کے منہ سے اپنا نام سننے کی منتظر رہتی۔۔۔لیکن ہمیشہ ناکامی کے تالے مجھے منہ چڑاتے۔۔۔اب تو آپ نے بھی احسان سے مطالبہ کیا کہ وہ نوکری کرلے۔۔۔لیکن اسے آپ کی کمزوریاں دکھائی نہیں دے رہیں ابو۔۔۔وہ سمجھ ہی نہیں پارہا کہ آپ کا وزن تیزی سے کم ہورہا ہے، کہ آپ کی آواز میں اب وہ طاقت نہیں، کہ آپ اب بہت آہستہ چلتے ہیں۔۔۔اور آپ کے چہرے پر جھریوں کا قبضہ ہوتا جارہا ہے۔۔۔لیکن میرے پیارے ابو۔۔۔میں آپ کی سب سے بڑی فین ہوں اور میں آپ کے چہرے کو آپ سے بھی زیادہ پڑھتی ہوں۔۔۔
 

image


آپ آج چلے گئے ہیں اور ْآپ کا جنازہ گھر کے آنگن میں رکھا ہے۔۔۔لمبا چوڑا میرے ہیرو کا جنازہ۔۔۔اور سب آپ کے بیٹے احسان کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ آپ کو کندھا دے گا۔۔۔لیکن آپ کو تو میں نے آج تک بتایا ہی نہیں کہ احسان تو اسی دن آپ کو چھوڑ گیا تھا جب آپ نے اپنی زمین اس کے نام کی۔۔وہ ملک سے باہر چلا گیا تھا ابو اور نا ہی وہ واپس آنا چاہتا ہے۔۔۔

میرے پیارے ابو۔۔۔کاش میں آپ کا بیٹا ہوتی۔۔۔تو آپ کے جنازے کو کاندھے کے لئے ترسنے نا دیتی۔۔۔کاش میرا رب مجھے آپ کو مٹی میں اپنے ہاتھوں سے اتارنے کی اجازت دے دیتا تو میں آپ کے بے جان جسم کو انتظار کی بھاری سلوں میں ٹہرنے نا دیتی۔۔۔
آپ کی بیٹی
 

YOU MAY ALSO LIKE: