طلاق یافتہ گھرانوں کے بچے اور ان کے مسائل

image


طلاق اسلامی نقطہ نظر سے ایک شرعی لیکن معیوب ترین فعل ہے اور جس طرح اسلام کا کوئی بھی عمل حکمت سے خالی نہیں ہوتا اسی طرح طلاق کو معیوب قرار دینے میں بھی بہت ساری وجوہات موجود ہیں- جن میں دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ طلاق یافتہ گھرانوں کے بچوں کے مسائل بھی سر فہرست ہیں ۔ بچے جو کہ معاشرے کا مستقبل قرار دیے جاتے ہیں ان کی تربیت ماں اور باپ دونوں کی ذمہ داری ہوتی ہے- مگر طلاق کے سبب یہ ذمہ داری کسی ایک کے کاندھوں پر آجاتی ہے جس کا براہ راست اثر اس بچے کی ذہنی اور جسمانی نشو نما پر پڑتا ہے اور وہ اس حوالے سے بہت سارے مسائل کا شکار ہو سکتا ہے- آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ مسائل کے بارے میں بتائیں گے-

1: صحت کے مسائل
جن بچوں کے ماں باپ میں طلاق ہو جاتی ہے اس سے ایک جانب تو ان کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ان کی جسمانی صلاحیتیں بھی بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور وہ کم عمری میں ہی کئی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں- جن میں مستقل اداسی کے سبب سر درد ، ڈپریشن کے سبب دمہ اور مستقل ذہنی دباؤ کے سبب لکنت شامل ہیں- اس کے علاوہ ان کا مدافعتی نظام بھی کمزور ہو جاتا ہے اور وہ موسمی بیماریوں میں بھی عام بچوں کے مقابلے میں جلدی مبتلا ہو سکتے ہیں-

2: شرمیلا پن
ماں باپ کی طلاق کے سبب ایسے بچوں میں لوگوں کے سوال ت سے بچنے کے لیے ایک دوری پیدا ہو جاتی ہے ۔ یہ لوگ محفلوں سے کتراتے ہیں تنہائی پسند ہو جاتے ہیں زیادہ وقت صرف اپنے ساتھ ہی گزارنا پسند کرتے ہیں اور یہ شرمیلا پن رفتہ رفتہ انہیں تنہائی کے ایک جنگل میں تنہا چھوڑ دیتا ہے-
 

image


3: خود اعتمادی کی کمی
شرمیلے پن کے سبب رفتہ رفتہ یہ بچے خود اعتمادی کا دامن چھوڑ بیٹھتے ہیں- ان کے لیے کسی کا بھی سامنا کرنا بہت دشوار ہو جاتا ہے اور معاملہ یہاں تک آپہنچتا ہے کہ یہ لوگ معمولی ذمہ داری لینے کے بھی قابل نہیں رہتے ہیں-

4: بے بنیاد چیزوں کے خوف میں مبتلا ہونا
ہر وقت کی تنہائی اور مستقل سوچ بچار ان بچوں کو ایسی چیزوں گے خوف میں مبتلا کر دیتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے یہ بچے تاریکی ، معمولی سے آواز یا پھر خود ساختہ تصوراتی چیزوں کے خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور ہر وقت ڈرے سہمے رہتے ہیں-

5: خودکشی کرنے کے خیالات
ایسے بچوں کے ذہن میں یہ خیال پیدا ہو جاتا ہے کہ ان کی دنیا میں آمد بے مقصد ہے اور کسی کو بھی ان کی ضرورت نہیں ہے- اور اس خیال کے مضبوط ہونے کے سبب وہ اپنے آپ کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور خودکشی کا عمل کر بیٹھتے ہیں-
 

image


6: تعلیمی میدان میں کمزوری
طلاق یافتہ والدین کے بچے ایک اچھے اور کامیاب تعلیمی کیرئير سے بھی محروم ہوتے ہیں- ان کے ذہن میں اتنے خیالات ہوتے ہیں کہ وہ تعلیم پر اپنی توجہ مرکوز کرنے میں ناکام رہتے ہیں جس کے سبب ان کی تعلیمی رپورٹ ہمیشہ شکایات سے بھرپور ہوتی ہے- اس کے علاوہ ان کا اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ بھی اچھے تعلقات نہیں ہوتے ہیں کیوں کہ والدین کی علیحدگی ان کی ذہنی عمر کو وقت سے پہلے ہی بڑا کر دیتی ہے جس کے سبب وہ اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ بہتر محسوس نہیں کرتے ہیں-

7: کسی دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے
ایسے بچے دنیا پر سے اعتبار کھو بیٹھتے ہیں اور اپنے سے بڑوں کے قریب ہوتے ہوئے ڈرتے ہیں- یہ بچے ماں یا باپ کے رشتے پر سے اعتماد کھو بیٹھتے ہیں اور آئندء زندگی میں بھی گھر اور اس سے جڑے رشتوں سے خوفزدہ رہتے ہیں-

8: جذباتی اتار چڑھاؤ کا شکار
یہ بچے موڈ سوئنگ کا شکار ہو جاتے ہیں ان کے لیے بہت دیر تک خوش رہنا ممکن نہیں رہتا ہے اور یہ یاسیت پسندی کے سبب ہر خوشی میں دکھ کا پہلو تلاش کر لیتے ہیں اور اداس ہو جاتے ہیں-
 

image


9: خود کو کمتر سمجھنا
ایسے بچے ہمیشہ اپنا موازنہ دوسرے بچوں سے کرتے رہتے ہیں اور خود کو دوسروں سے کمتر سمجھتے ہیں- اور اس سبب ان کو ہمیشہ اپنی چیزيں کم اور دوسروں کی چیزیں زیادہ لگتی ہیں- ماں باپ کے ساتھ کی کمی کے سبب ان کو ہمیشہ یہی محسوس ہوتا ہے کہ ان کی خواہشات نا آسودہ ہیں- اس لیے فطرتا ایک بے چارگی ان کی زندگی کا مستقل حصہ بن جاتی ہے-

10: برے خواب دیکھتے ہیں
خواب انسان کی نا آسودہ خواہشات کی ایک جھلک ہوتی ہے جو انسان نیند کی حالت میں دیکھتا ہے- یہ بچے ایک آرام دہ اور پر سکون نیند سے محروم رہتے ہیں اور بدخوابی کے باعث بار بار ان کی آنکھ کھل جاتی ہے یہاں تک کہ یہ بچے نیند سے بھی خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں-

YOU MAY ALSO LIKE: