جوانٹ فورسز پبلک سکول چیچہ وطنی کے سالانہ پروگرام میں
ہونہار کیڈٹ نے اپنے خیالات کااظہارکرتے ہوے کہا کہ اگر ہمیں ان اداروں,
کالجوں اور یونیورسٹیوں سے حب الوطنی کا سبق نہیں ملتا تو ہمیں, پاک فوج کے
غازیوں اورشہدا سے ہی سبق سیکھ لینا چاہیے... آج ایک ایسی داستان زیر نظر
ہے ..جسے پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں.. کس طرح یہ گمنام سپاہی اپنا آج
ہمارے کل کے لیے قربان کر دیتا ہے... ہم پھر بھی گرم بستروں اور ٹھنڈے
کمروں میں بیٹھ کر جو منہ میں آے ان کے خلاف بولنے سے گریز نہیں کرتے...
ایک ایسا گمنام سپاہی جو آپریشن کے دوران سنگلاخ پہاڑوں میں چھپے دشمنوں کی
صفوں میں گھس گیا. وزیرستان میں پرخطرہ پہاڑیاں جسے دشمنوں نے اپنا مسکن
بنایا ہوا تھا اور جہاں تک پہنچنا اور زمینی آپریشن ممکن نہیں تھا کیونکہ
دشمن ایسی جگہ پہ موجود تھا جو اونچائی پہ تھی اور انکا فائر سیدھا فورسز
کو سامنے سے ہٹ کرتا. لیکن سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ انکی بالکل صحیح
لوکیشن جہاں انکا اسلحہ بارود موجود تھا اور انکی اصل طاقت کا منبع تھا.
اس کے بارے میں جاننا بھی بہت اہم تھا کہ آخر یہ موجود کہاں ہیں کیونکہ ان
کا ٹھکانہ ایک نہیں تھا اور غاریں بھی کافی طویل تھیں. کوئی بھی چوک ایک تو
دشمن کو خبردار کرسکتی تھیں دوسرا اس کا جواب بہت ہی نقصان دے ہوسکتا تھا.
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے دو اہم ترین افراد کے درمیان ملاقات ہوئی کہ
ہمیں سامنے سے مزاحمت کا سامنا ہے لیکن سارا مسئلہ یہ ہے کہ سامنے موجود
دشمن سے تو نپٹ لیا جائے لیکن ان کی طاقت کا مزکر تلاش کرنا ہی سب سے اہم
ٹارگٹ ہے. یہ خفیہ مشن ایک آفیسر کو سونپا جاتا ہے جسے دشمن کی صفوں میں
گُھس کر وہ تمام تمام ٹھکانے جو پاک وطن کی دشمنوں کی طاقت بنے ہوئے تھے ان
سب کی معلومات لانی تھی. یہ مشن تھوڑے سی غلفت پہ ایک اذیت ناک موت کا اور
ناقابلِ تلافی نقصان کا پیش خیمہ تھی. ان آفیسر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ
اللہ نے کمال ذہانت اور بہادری سے نواز تھا.
خیر بریفنگ برخاست کرتے ہوئے وہ آفیسر وہاں سے نکل گئے کس روپ میں کہاں کس
کے ساتھ کسی کو علم نہیں سوائے اس ایک شخص کے جس کے ساتھ انکی میٹنگ ہوئی.
کچھ وقت کے لیے ان پہاڑیوں پہ آپریشن روک دیا گیا. دشمن سمجھا شاید پاک فوج
اس جگہ تک پہنچنے میں ناکام ہوچکی ہے اور اس بات کا بھی انہیں غرور اور
یقین تھا کہ ان کا ٹھکانہ ایسے مقام پر ہے جہاں بنا نشاندہی کیے حملہ کرنا
صرف انہیں خبردار کرنے کے مترادف ہوگا.
ایک ماہ بعد طالبان میں ایک ساتھی شامل ہوا جس نے اپنی کمال ذہانت سے اپنی
جگہ بنانی شروع کردی. کچھ ہفتوں کے بعد اس شخص کی مہارت اور ذہانت کی خبریں
خارجیوں کی مرکزی قیادت پہنچی کہ کیسے انتہائی ذہین شخص نے انکے بکھرے ٹولے
کو سمیٹا، انہیں تربیت دی، انکے ٹھکانوں کو مزید مضبوط کرنے میں مدد دی،
یہاں تک کے اسے اُس ٹھکانے پہ موجود طالبان کے اعلیٰ عہدیداران تک بالاخر
رسائی مل گئی. اس دوران اسے سارے ٹھکانے کی معلومات دی گئی، اس سےمشورہ لیا
گیا کے کس طرح کام کرنا ہے؟ پاک فوج سے بچنا ہے؟
غرض کمانڈر اسکے دیوانے ہوچکے اس پہ اندھے اعتماد کے سبب تمام راز اس پہ
کھول دیے گئے تمام اسلحہ ڈپو، غاروں میں موجود ٹھکانے، خارجیوں کے ہونے
والے اجلاسوں میں اسے اہم معاملات کی ذمہ داری سونپی جاتی، اسکی بات کو
انہتائی اہم سمجھا جاتا. اس دروان وہ گمنام مجاہد پاک فوج کے عہدیداران سے
بھی رابطہ میں رہا اور کچھ وقت کے لیے نظروں سے اوجھل ہو کر تمام خبروں سے
ہر چند دن بعد آگاہ کرتا رہا. اس دوران وہ گمنام مجاہد پاک فوج کو کسی بھی
حملہ سے روکتا رہا شاید کچھ بڑا کرنے کی سُوچ میں تھا. تقریباً دس دن بعد
اس آفیسر نے پاک فوج کے اپنے اعلیٰ آفیسر کو ایک پیغام بھیجا کہ کل مرکزی
مقام پر بڑی تعداد میں خارجی اکھٹے ہورہے ہیں جن میں افغانستان سےبھی لوگ
آرہے ہیں اور پاکستان میں حملوں کے حوالے ایک نئی لہر شروع کرنے کے حوالے
سے حکمتِ عملی ترتیب دی جائے گی.
ٹائم اور کوارڈنیٹس دے دیے گئے اس کے بعد کل بات کرنے کا کہہ کر مزید کچھ
کہے بغیر رابطہ منقطع کردیا گیا. یہاں پاک فوج نے ائیر فورس کے افسران سے
ایک میٹنگ کرکے انہیں معلومات فراہم کرکے الرٹ رہنے کا حکم دے دیا گیا.
دوسرے دن ٹھیک 2 بج کر 22 منٹ پر رابطہ کیا گیا کہ صرف 15 منٹ ہیں آپ اس
دوران حملہ کرسکتے ہیں میں اندر جارہا ہوں صرف دو منٹ کے لیے معذرت کرکے
کمرے تک آیا اسے روکا گیا لیکن وہ انکار کرگئے کہ اگر میری غیر موجودگی کو
شک کی نگاہ سے دیکھا جائے گا.
غار طویل ہے میرے لیے نکلنا ممکن نہیں. یہ جان اسی وطن کے کام آجائے اس سے
بڑی بات اور کیا ہوسکتی ہے. آپ بسم اللہ کریں ورنہ ایسا موقع اپکو دوبارہ
نہیں ملے گا. میں جارہا ہوں. اللہ اکبر،پاکستان زندہ باد مزید کچھ کہا سنا
جاتا رابطہ منقطع کر دیا گیا. وہاں ائیر فورس کو الرٹ جاری کرکے پاکستان کے
شاہین ٹھکانے کی جانب روانہ ہوئے وہاں پاکستان کا عظیم بیٹا پاکستان کا
فخر، ہمارا گمنام بیٹا اپنی جان دینے کے انتظار میں اپنی جگہ بیٹھا اپنے
دشمنوں کی عبرتناک موت اور اپنی شہادت کا منتظر تھا کہ چند منٹ بعد ہی
طیاروں کی گھن گرج سنائی دی.
اس سے پہلے کہ دشمن سنبھلتا. دشمن کے ٹھکانے چند ہی لمحوں میں مٹی کا ڈھیر
بن گیا. اسلحہ اور بارود کے ڈپو میں لگی آگ نے سارے ٹھکانے کو ملیا میٹ
کردیا. اس طرح پاکستان کے عظیم بیٹے نے اپنی جان کے بدلے میں وطن کی حفاظت
اور وطن دشمنوں کی موت کا سودا کرلیا. یہ تو ایک بیٹا تھا ایسے کئی بیٹے
اپنی جانیں قربان کرچکے جن کی کبھی خبر نہ ہوسکی لیکن یہ بیٹے ہمیشہ ہماری
دعاؤں میں موجود رہیں گے آج یہ امن یہ خوشحالی ہمارے انہی گمنام بیٹوں کی
قربانیوں کے سبب ہے.
اللہ کریم ہم سب میں ملک سے محبت پیدا کرے آمین...
پاک فوج زندہ باد
آئی ایس آئی زندہ باد
|