نکاح نامہ سائن کرنے سے پہلے چند پوائنٹس پڑھ لیں تو زندگی سکون میں گزرے گی

image


معاشرے میں طلاق ، گھریلو تشدد، میاں بیوی کے درمیان لڑائی جھگڑوں کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھنے کے بعد بھی اگر لڑکیاں اپنے نکاح نامے کو شادی سے پہلے بغور نہیں پڑھتیں تو یہ ان کی سب سے بڑی بھول ہے۔۔۔زندگی میں اب تک جتنے ڈاکومنٹس سائن کئے ہیں ، ان سب سے ضروری ہے آپ کا یہ کنٹریکٹ۔۔۔کچھ ایسی باتیں ہیں جو اگر آپ کو پہلے سے پتہ ہوں تو آپ انہیں نکاح ہونے سے پہلے بھی لکھوا سکتی ہیں ۔۔۔

حق مہر
حق مہر کا پوائنٹ نکاح نامہ میں (13- 16 ) ہے اور اس پوائنٹ کی رو سے لڑکی اپنی مرضی سے اپنا حق مہر رکھوا سکتی ہے اور اس کے شوہر پر یہ واجب ہے کہ وہ اس کا حق مہر اسے شادی کی پہلی رات ہی ادا کرے۔۔۔بہت ساری لڑکیوں کا نکاح کے وقت حق مہر معاف کروالیا جاتا ہے یا پھر اتنا برائے نام لکھا جاتا ہے کہ اسے ادا کرتے ہوئے بھی ہنسی آئے۔۔۔حق مہر اتنا بھاری بھی نا ہو کہ لڑکا ادا نا کر پائے اور اتنا ہلکا بھی نا ہو کہ لڑکی کے لئے اس کی اہمیت نا ہونے کے برابر ہو۔۔۔تو جب نکاح کر رہی ہوں تو اس سے پہلے ہی آپ خود نکاح نامے پر اپنی مرضی سے اپنا حق مہر لکھوا کر اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکتی ہیں۔۔۔
 

image


خاص شرائط
نکاح نامے کے (کلاز نمبر 17 ) کے تحت لڑکی شادی سے پہلے اپنی مرضی سے کچھ خاص شرائط نکاح نامے میں رکھوا سکتی ہے۔۔۔کیونکہ لڑکی کے لئے یہ ایک بہت نازک معاملہ ہوتا ہے اور اس کے اندر کئی طرح کے خوف ہوتے ہیں۔۔۔افسوس کہ جب بھی لڑکیوں کے حق میں اس نکتے کی طرف اشارہ کیا جائے تو خود اپنے گھر والے ہی ٹوک دیتے ہیں کہ کیا کرنا ہے ۔۔۔شادی ہورہی ہے تو سب صحیح ہے۔۔۔لیکن یہ ظلم ہے اس لڑکی کے ساتھ۔۔۔اس کو پورا اختیار ہے کہ وہ اپنی مرضی کی خواہشات اس میں لکھوا سکے۔۔۔جیسا کہ شادی کے بعد نوکری کی اجازت، ماہانہ خرچہ وغیرہ

طلاق تفویظ
یہ حقیقت ہے کہ نکاح ایک ایسا خوبصورت رشتہ ہے جس کی کامیابی کے لئے خود آسمان بھی دعائیں مانگتا ہوگا لیکن اگر اس رشتے میں دونوں فریقین کی خوشی اور رضا مندی نا رہے اور زندگی سوائے تلخیوں کے کچھ نا رہے تو یہ ضروری نہیں کہ مرد ہی طلاق دینے کا حق رکھتا ہے۔۔۔نکاح نامے کے کلاز نمبر 18 کے تحت لڑکی کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ نکاح نامے پر اپنے اس حق کے حقوق پہلے ہی حاصل کرلے۔۔۔اس صورت میں وہ خلع کے بجائے اس حق کو حاصل کرسکتی ہے تاکہ اس کا مہر بھی اسے مل سکے۔۔
 

image


دوسری شادی کی اجازت
اس بات کی تو کوئی گارنٹی نہیں کہ شادی کے بعد شوہر وفادار رہے گا یا نہیں ، اور نا ہی اس بات کی کوئی امید ہے کہ وہ کسی اور سے شادی کرتے وقت اپنی بیوی کو بتانا بھی ضروری سمجھے گا۔۔۔لیکن نکاح نامے کے کلاز نمبر 21 کے تحت وہ پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہیں کرسکتا۔۔۔لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ نے نکاح نامے کے اس کلاز پر اپنی یہ شرط رکھی ہو۔۔۔1961کے مسلم فیملی لاء آرڈینینس کے تحت اسے پہلی بیوی کا اجازت نامہ دکھانا ضروری ہوگا دوسری شادی کرتے وقت۔۔

نکاح نامے سے آپ کی زندگی کا ایک نیا موڑ شروع ہوتا ہے اس لئے اس موڑ کے راستوں کو خود پڑ ھیں اور سمجھیں۔۔۔کیونکہ یہ سفر آپ کو ہی طے کرنا ہے۔۔۔

YOU MAY ALSO LIKE: