|
کیرالہ میں مذہبی ہم آہنگی کی مثال اس وقت دیکھنے کو ملی جب ایک ہندو جوڑے
کی شادی کی رسومات ایک سو سال قدیم مسجد میں ادا کی گئیں۔ نو بیاہتا دلہن
انجو وہ پہلی عورت ہے جس نے ایک سو سال پرانی چیڑو والی مسجد میں قدم رکھا۔
بھارتی ریاست کیرالہ کے شہر کیام کولم میں موجود ایک سو سال پرانی مسجد کی
انتظامیہ نے ہندو جوڑے کو اس مسجد میں شادی کی رسومات ادا کرنے کی اجازت دی۔
انجو اشوک کمار اور ساراتھ ساسی کی اس انوکھی شادی پر کیرالہ کے وزیراعلٰی
پنا رائے وجیان نے سوشل میڈیا پر اس عمل کو سراہا اور اپنی ٹوئیٹ کے ذریعے
نو بیاہتا جوڑے کو مبارکباد دیتے ہوئے اسے ہندو مسلم یکجہتی کی مثال قرار
دیا۔
بھارتی میڈیا اور عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق شادی کے خواہشمند جوڑے کے
پاس شادی کے اخراجات پورے کرنے کے لیے رقم موجود نہ تھی۔ لہٰذا کیرالہ کی
سو سالہ قدیم مسجد کے انتظامی کمیٹی نے ان کو مسجد میں شادی کرنے کی اجازت
دینے کا فیصلہ کیا۔ شادی کی تقریب میں ہندو رسومات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔
اس موقعے پر چیڑو والی مسجد کے نام سے جانے والی اس مسجد کی انتظامیہ کی
جانب سے نئے شادی شدہ جوڑے کو نئی زندگی شروع کرنے پر تحائف بھی دیے گئے جن
میں قیمتی زیورات، ایک بڑی رقم اور گھریلو ضرورت کا سامان بھی شامل تھا۔
|
|
اس شادی کے پر آئے مہمانوں کے لیے دعوت کا اہتمام بھی اہل محلہ اور مسجد کی
انتظامیہ نے کیا۔ مسلمان اہل محلہ نے مہمانوں کے لیے سبزی سے بنے کھانے کا
بندو بست کیا تھا۔
دلچسپ بات ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب شہریت ترمیمی بل کے نتیجے میں
ہندوستان کے مختلف شہروں میں مذہبی اور قومیت کی بنیاد پر تفریق کے کی کوشش
کے خلاف احتجاج جاری ہے وہیں کیرالہ کی ہندو اور مسلم کمیونٹی نے مل کر
مذہبی رواداری اور انسانیت کا اعلٰیٰ درس دیا ہے۔
|
Partner Content: DW
|