وہ محنت سے جی چراتے ہیں منصوبہ بندی کو جانتے تک
نہیں ہر وقت شارٹ کٹ کی تلاش میں لگے رہتے ہیں وقت ضائع کرتے ہیں اور پیسوں
کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں یقینا آپ جان گئے ہوں گے کہ میں کن کے بارے
میں بات کر رہا ہوں جی ہاں یہ ہے ہماری نئی جنریشن اور ان کی عادات جن کی
وجہ سے وہ نکمے مشہور ہیں حالانکہ یہی جوان بے شمار خوبیوں اور صلاحیتوں سے
مالا مال ہوتے ہیں اگر آج کے جوان صحیح معنوں میں جدوجہد کرے تو بڑے سے بڑے
ٹارگٹ کو حاصل کرسکتے ہیں بڑے سے بڑے میدان کے فاتح بن سکتے ہیں بڑے سے بڑے
چیلنج سے عہدہ برآ ہو سکتے ہیں آئیے میں آپ کو پانچ ایسی صفات بتاتا ہوں
اگر آپ اپنی اولاد میں یہ خصوصیات ڈالنے میں کامیاب ہوگئے تو پھر یقینا
کامیابی آپ کے قدم چومے گی نئی۔سچ تو یہ ہے کہ نئی جنریشن بے شمار صلاحیتوں
سے مالا مال ہے ان میں جذبہ بھی ہے جنون بھی ہے مگر جن صفات کی کمی ہے وہ
یہ ہے کہ کسی بھی کام کو بغیر منصوبہ بندی کرتے ہیں لہٰذا ان کو سمجھانا
چاہئے کہ منصوبہ بندی ہی کامیابی کی ضمانت ہے بغیر منصوبہ بندی کے کیا ہوا
کام ایسا ہے جیسے نقشے کے بغیر آپ گھر بنانا شروع کر دیں۔ اپنی سمت کا تعین
کیے بغیر اپنا سفر شروع کر دیں تو یقیناناکامی ہی آپ کا مقدر بنے گی۔ ضرورت
اس امر کی ہے کہ کوئی بھی ٹاسک شروع کرنے سے پہلے مکمل منصوبہ بندی کی جائے
جسے انگریزی میں پلیننگ کہتے ہیں اور جسے مشاورت بھی کہا جاتا ہے ایسی
منصوبہ بندی میں دو چار ماہر افراد سے رائے لی جائے اور پھر اپنے لئے درست
سمت کا تعین کیا جائے اس کے لئےدرست راستہ تلاش کیا جائے اور حالات کی
نزاکت کو جانتے ہوئے ان کا درست استعمال کریں یاد رکھیں منصوبہ بندی کے
بغیر کامیابی ممکن نہیں یہی منصوبہ بندی ضروری ہے کہ آپ اپنا کام مستقل
مزاجی سے کریں اس میں کوئی غیر حاضری نہ کرے کوئی کوتاہی نہ کریں بلکہ جوش
و جزبے سے اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہیں جس طرح ایک مرغی 21دن انڈوں پر
بیٹھتی ہے اور انڈوں پر اپنا سینا رگڑتی رہتی ہے تو اس میں خداوند تعالیٰ
جان ڈالتا ہے، اور ان بے جان انڈوں سے جاندار بچے نمودار ہوتے ہیں یقینا
قدرت کا یہ کرشمہ ہے ۔پس ثابت ہوا کہ بغیر مستقل مزاجی کے کوئی بژا ٹاسک
ممکن نہیں۔ دنیا میں جتنے عظیم لوگ گزرے ہیں وہ مستقل مزاجی کی عادت رکھتے
تھے انہوں نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے برابر کی جدوجہد کی اور تاریخ میں
اپنا نام رقم کرنے میں کامیاب رہے منصوبہ بندی اور مستقل مزاجی کے بعد جو
صفت ضروری ہے وہ محنت ہے اور سو فیصد درست کہتے ہیں کہ محنت کامیابی کی
کنجی ہے محنت کے بغیر کیا ہوا کام معیاری نہیں ہوتا ہے۔ پس اگر سپورٹس کا
میدان ہو، سیاست ہو یا تعلیم کا میدان بڑے بڑے شاہ سواروں نے اگر اپنا لوہا
منوایا ہے تو اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ محنت کے عادی تھے لہذا ہمیں
بھی اپنی نئی نسل کو محنت کا عادی بنانا چاہیے اور ہاں بانی پاکستان کے
فارمولے، کام کام اور بس کام پر عمل کرنا چاہیے۔ جب کہ ہماری نسل نو آرام
آرام اور بس آرام کے فارمولے پر عمل کر رہی ہے تفریح تفریح اور بس تفریح کے
فارمولے پر عمل پیرا ہے۔ بچپن ہی سے اپنے بچوں کو محنت کا عادی بنانا چاہیے
اور ان کے سامنے ایسے قصے کہانیاں پیش کی جائیں جو کھل جا سم سم کی بجائے
محنت پر مبنی ہو تاکہ ہمارے بچے بھی محنتی بنیں۔ امتحانی ہالوں میں نقل کی
بجائے پرچہ اپنی محنت سے حل کریں اور اپنے مقاصد کو پانے کیلئے محنت کا
ہتھیار استعمال کریں ہمارے جوانوں میں یہ خصوصیت بھی ڈالی جائے کہ وہ اپنے
کام کو دیانت داری سے کریں اس میں کوئی چوری نہ کریں جھوٹ نہ بولیں بلکہ
دیانتداری کا عنصر ان میں غالب ہو اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے
ایمانداری ہی کو بہترین حکمت عملی کے طور پر اپنائیں ۔دیانت داری کے ساتھ
ساتھ بہترین قوت ارادی بھی نسل نو میں ہو نی چاہئے تاکہ موزوں وقت پر درست
فیصلہ ہی کامیابی کی طرف گامزن کر سکتا ہے ۔یہ بھی ایک حقیقت ہے ایمانداری
اور بروقت کئے ہوئے فیصلوں سے کاموں میں اللہ تعالی کی برکت بھی شامل
ہوجاتی ہے اور یوں کامیابی ہی کامیابی نصیب ہوتی ہے۔
|