بیوٹی پارلرز کے دروازے ہمارے لئے کبھی نہیں کھلتے۔۔۔پہلا خواجہ سرا بیوٹی پارلر کھولنے والی بیبو

image


ہمارے معاشرے میں آج بھی خواجہ سراؤں کو قبول کرنے کی صرف برائے نام کوشش ہی کی جا رہی ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ معاشرے کی تنگ نظری اور فرسودہ سوچ انسانیت کے اس درجے تک پہنچنے ہی نہیں دیتی جہاں سے سارے انسان برابر نظر آئیں ۔۔۔

لیکن خواجہ سرا اپنی پہچان بنانے اور خود کو معاشرے کا حصہ بنانے کے لئے ہر قدم پر کوشاں نظر آتے ہیں اور ایسی ہی ایک بامقصد کوشش ہے خیرپور سے تعلق رکھنے وای مضبوط اعصاب اور بلند سوچ رکھنے وای بیبو کی۔۔بیبو خواجہ سراؤں کے لئے آواز بلند کرنے والی سماجی کارکن ہیں اور ’’سب رنگ سوسائٹی‘‘ کی فوکل پرسن ہیں۔۔۔
 

image


بیبو نے کراچی میں ’’تراوہ‘‘ کے نام سے ایک بیوٹی پارلر اپنی کمیونیٹی کے لئے کھولا ہے۔۔۔یوں تو اس پراجیکٹ کو ایک سال ہوگیا ہے لیکن اس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ خواجہ سراؤں کا پہلا پارلر ہے اور اس کی سوچ بیبو کے دماغ سے پیدا ہوئی۔۔۔تراوہ کا مطلب ہے میک اپ اور خواجہ سراؤں کی کمیونٹی میں یہ لفظ استعمال کیا جاتا تھا اس لئے بیبو کو اپنے پارلر کے لئے یہی نام سب سے مناسب لگا۔۔

اس پارلر میں فیشل، ویکسنگ، تھریڈنگ، مساج اور میک اپ سے لے کر ہیئر اسٹائل تک تمام سہولیات خواجہ سراؤں کے لئے میسر ہیں۔۔۔

بیبو نے گریجویشن کیا ہے اور وہ اپنی کمیونیٹی کے لئے عزت اور روزگار فراہم کرنے کی ہمیشہ سے خواہاں تھیں اور یہ پارلر اس منزل کا پہلا قدم ہے۔۔۔بیبو کا تیرہ سال کا تجربہ ہے اور انہوں نے ایک بہت بڑے ادارے سے باقاعدہ بیوٹیشن کی تربیت حاصل کی۔۔۔

اس پارلر کو کھولنے کا خیال کچھ اس طرح آیا کہ ایک بار بیبو کو کسی پارٹی میں جانے کے لئے ہیئر کٹ اور بلو ڈرائی لینا تھا اور انہوں نے ایک ایسے پارلر میں کال کی جہاں آٹھ خواجہ سرا کام بھی کرتے ہیں لیکن اپنی شناخت کو ظاہر نہیں کرتے۔۔۔لیکن جب انہوں نے اپوائنٹمنٹ لینی چاہی تو انہیں صاف منع کردیا گیا اور کہا گیا کہ ہم یہاں خواجہ سراؤں کو کوئی بھی سروسز نہیں دیتے۔۔۔بظاہر یہ جملہ شاید اتنا بڑا نا ہو لیکن در حقیقت یہ جملہ صاف کہتا ہے کہ خواجہ سراوں کو آج بھی انسان نہیں سمجھا جاتا۔۔۔
 

image


بیبو نے کہا کہ میرے اس پارلر میں صرف خواجہ سرا نہیں بلکہ عام خواتین بھی آتی ہیں اور میں چاہتی ہوں کہ وہ آئیں اور معاشرے اور ہمارے درمیان موجود فاصلے کم ہوں۔۔۔کیونکہ بہت سارے پڑھے لکھے خواجہ سرا آج بھی عزت اور احترام سے محروم ہیں ۔۔۔کیونکہ ان کی صلاحیتیں خواجہ سرا ہونے کی وجہ سے قبول نہیں کی جاتیں۔۔۔تراوہ کے نام سے کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں موجود یہ پارلر بہت تیزی سے لوگوں میں شہرت بھی حاصل کر رہا ہے اور یہ ثابت کر رہا ہے کہ انسان اگر کچھ کرنے کا ٹھان لے تو دنیا کی ساری منفی سوچیں بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔۔

YOU MAY ALSO LIKE: