’’جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے
ٹکڑے کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے یقیناً ان سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں ان
کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہی، وہی ان کو بتائے گا انھوں نے کیا کچھ کیا
ہے‘‘(الانعام ۹۵۱)اللہ اتحاد کو پسند کرتا ہے اور تفرقے سے منع کرتا ہے ۔اگر
تم علیحدہ علیحدہ ہو گے تو تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور دشمن تم پر قابو پا
لے گا اس لیے آپس میں مل جل کے رہو اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو
۔قارئین یہ تو اللہ کا حکم ہے اب ہماری حالت دنیا میں کیا ہے ہم کو دشمنوں
نی۷۵ راجڑوں میں تقسیم کر رکھا ہی۔ابھی دور کی بات نہیں ۴۲۹۱ء سے پہلے
عثمانی ترک مسلمان خلافت چلا رہے تھے اور دنیا کے سارے مسلمان ایک خلافت کے
اندر رہ رہے تھے مگر دشمنوں نے ہمیں تقسیم کیا اور ہمارے اوپر مختلف طریقوں
سے حکومت کررہے ہیں۔پھر بھی دنیا میں مسلمانوں کے لیے درد رکھنے والے اشخاص
مسلم دنیا کے اندر اتحاد کی کوششیں کرتے رہتے ہیں بہت سے دوسرے لوگوں کے
علاوہ ترکی کے (مرحوم) اربکان نے اتحاد مسلمین کے لیے بہت کوششیں کیں اس
میں نما یاں کام آٹھ اسلامی ملکوں پر مشتمل اقتصادی فورم۔ کا قیام ہے۔ اسی
سلسلے میں علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب نے کچھ سال قبل بہت کوششوں کے
بعد ’’مسلمان علما کا عالمی اتحاد‘‘کے نام سے اتحاد کی بنیاد رکھی۔اس
کانفرنس میں پاکستان سے محترم قاضی حسین احمد، پروفیسر خورشید احمد،ڈاکٹر
محمود احمد غازی، مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن،مولانا عبدالمالک،اور
عبدالغفار عزیز،لبنان سے شیخ فیصل ا لمولوی،تیونس سے شیخ راشد الغنوشی اور
عالم اسلام سے تقریباً۰۰۳ قائدین،علماے کرام اور اسکالرز پر مشتمل تاسیسی
اجلاس سے اس کار جلیل کا آغاز کیا گیا، علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی اس اتحاد
کے صدر چنے گئے ۔ قارئین یہ تو غیر حکومتی عالم اسلام کے اتحاد کی بنیا د
رکھی گئی ہے جو ایک بین الا قوامی اتحاد ہے اور خوش آئند بات ہے ۔ہمارے
اپنے ملک میں اور تمام اسلام کے ۷۵ ملکوں میں اسی طرز کے اتحاد کی ضروت ہے۔
ہمارے پاکستان میں اس طرز کے اتحاد کی بنیاد علمائے کرام نے رکھی تھی جس کا
نام متحدہ مجلس عمل تھا۔ اللہ نے پاکستان کے دو صوبوں میں متحدہ مجلس عمل
کو حکومت عطا کی۔ پانچ سال کامیابی سے متحدہ مجلس عمل نے گزاری۔ دونوں
صوبوں میں امن و امان تھا اس کے بعد دشمنوں نے دونوں صوبوں میں جنگ بھر پا
کر دی ایک میں ڈرون اور خود کش حملے اور دوسرے میں ہمارے دشمن ملک کی
مداخلت جو آج تک قوم برداشت کر رہی ہے۔ اتحاد کے خواہش مند عام مسلمان
متحدہ مجلسِ عمل کے سربراہوں کی تصویر اور خبر اخبارات میں دیکھ اور پڑھ کر
بہت ہی خوش ہوتے تھے۔کیوں نہ ہو ایک مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ مسلمان
ایک ہو کر رہیں اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لیں تفرقہ واختلاف سے دور
رہیں تو اللہ کی رحمتیں بھی نازل ہوں گی امتِ مسلمہ بھی خوش ہو گی اور اللہ
تعالیٰ کی طرف سے ثمرات بھی ملیں گی۔جب کبھی بھی ملت میں اتحاد ہو ا تو ربّ
نے اپنے ثمرات سے نوازا ، امت کے اتحاد سے مملکتِ اسلامیہ پاکستان ،دنیا کی
سب سے بڑی مملکت عطا کی،اتحاد ملت ہوا تو ۳۷۹۱ ء کا اسلامی آئین بنا اور
اللہ نے قاد یا نیوں کو پارلیمنٹ کے ذریعے اقلیت قرار دیا،اتحاد ملت ہوا تو
متحدہ مجلس عمل وجود میں آئی اور پاکستان کے دو صوبوں میں حکومت بھی ملی۔ہم
سب کو معلوم ہے اس وقت اکیلے کوئی بھی اسلامی جماعت الیکشن جیت کر حکومت
نہیں بنا سکتی۔ہم نے علیحدہ علیحدہ الیکشن لڑ کے بھی تجربہ کر لیا کہ کتنے
کتنے ووٹ ہمیں ملے۔اصل میں امت میں اتحاد کی خواہش ہر وقت موجزن رہتی
ہے۔لوگ جب سب اسلامی جماعتوں کے سربراہوں کو اکٹھا نماز پڑھتے دیکھتے ہیں
تو اندر ہی اندر خوش و خرم ہوتے ہیں۔قارئین اسلامی جمہوریہ پاکستان کا مقدر
اسلام سے وابستہ ہے ملک کی خاموش اکثریت اسلام چاہتی ہے۔اسی کا نتیجہ ہے ہر
سیاسی جماعت اپنے منشور کے اندر اسلام کو ضرور شامل کرتی ہے۔ چاہے پیپلز
پارٹی ہومسلم لیگ ن ہومسلم لیگ ق ہو یا دوسری سیاسی جماعتیں ہوں سب خاموش
اکثریت سے ہمدردی حاصل کرنے کے لیے اپنے منشور میں اسلام کا نام ضرور شامل
کرتی ہیں۔ایک دوسری وجہ بھی ہے وہ یہ، کہ جب سے پاکستان بنا ہے دینی
جماعتیں کوشش کرتی رہیں تھیں کہ کسی طرح دستور اسلا می ہو، اپنی کوششوں سے
وہ دستور میں اسلامی دفعات شامل کرنے میں کامیاب ہو گئیں قراداد پاکستان
دستور میں دیباچہ کے طور میں شامل ہوئی اور بلا آخر ۳۷۹۱ میں پیپلز پارٹی
کے دور میں حکومت میں موجودہ اسلامی دستور وجود میں آیا۔یہی وجہ کہ تمام
سیاسی جماعتیں اپنی منشور میں اسلام کا نام ضرور شامل کرتی ہیں چاہے اسلام
پر عمل کریں یا نہ کریں۔قارئین ملک اس وقت شدید دباؤ کے اندر ہے ۔ہمارے ملک
میں گوریلا جنگ پرپا ہو چکی ہے قوم اختلاف کے اونچے گراف تک پہنچ چکی ہے
قوم میں برداشت ختم ہو چکی ہے صلیبی ہمارے ملک میں در آئے ہیں جاسوس
دندناتے پھر رہے ملکی اور غیر ملکی خفیہ ایجنسیاں ہمارے لوگوں کو پکڑ پکڑ
کر لے جا رہی ہیں دشمن ہمارے ایٹمی اثاثوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ڈرون حملے
ایک قومی عذاب کی شکل اختیار کر چکے ہیں کثیر تعداد میں پاکستانی شہید ہو
چکے ہیں اور ہو رہے ہیں۔ ملک کا کوئی ادارہ خودکش حملوں سے نہیں بچا ریمنڈ
ڈیوس جو قتل کے علاوہ جاسوسی کے اندر ملوث تھا کی رہائی کی وجہ سے پوری قوم
سراپا احتجاج بن چکی ہے بہت زیادہ تعداد میں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے
زندگی بسر کر رہے ہیں ملک کا آدھا بجٹ قرضوں کی مد میں جا رہا ہے افراط زر
سے مہنگائی برداشت سے زیادہ ہو گئی ہے کیا کیا بیان کیا جائے قوم اس وقت
صحیح رہنمائی چاہتی ہے اور اس کا واحد حل اللہ سے رجوع کرنے کا ہے اس لیے
نظریہ اسلام، نظریہ پاکستان پر یقین رکھنے والی سیاسی جماعتوں اور دینی
جماعتوں میں اتحاد بہت ہی ضروری ہے۔ اللہ کا حکم ہے اس کی رسّی کو مضبوطی
سے پکڑے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو ورنہ تمہاری ہوا اُکھڑ جائے گی۔ لیکن ہم
انسان ہیں اختلاف ہو ہی جاتے ہیں انسانوں کی جماعتیں ہیں،دیکھنا یہ ہے کہ
ہمارے اکابرین اختلاف کو کیسے حل کرتے ہیں۔قارئین اسے دیوانے کی بڑ کہیں یا
جو بھی نام دیں میرے نزدیک اس مجوزہ اتحاد امت اور خصوصاً دینی جماعتوں
نظریہ پاکستان پر یقین رکھنے والی سیاسی پارٹیوں کو مندجہ ذیل نکتوں پر
ابھی سے کام شروع کردینا چاہیے اور مستقل طور پر کرتے رہنا چاہیے ۔تاکہ
زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کر سکیں۱۔متحدہ مجلسِ عمل یا اتحاد امت کے نام
سے جتنی جلدی ممکن ہو اتحاد قائم ہونا چاہیے ۲۔بحال ہونے کے بعد اس کی ایک
کمیٹی بنے جو مسلسل دوسری نظریہ اسلام،نظریہ پاکستان پر یقین رکھنے والی
سیاسی پارٹیوں اور دینی جماعتوں کو اس اتحاد میں شامل کرنے کی کوشش کرتی
رہیں تاکہ ایک وقت آئے کہ پورے پاکستان میں اس اتحاد کا مضبوط کھڑ بن جائے
۳۔ اتحاد صرف الیکشن کے لیے نہ ہو بلکہ ملک کے دوسرے مسا ئل کا بھی مشترکہ
نقطہ نظر عوام الناس کے سامنے پیش کریں اور ملک کے اندر صلیبی سازشیں روز
روز کی توہین رسالتؐ کی کوششوں ، لا دینی، لسانی،علاقائی اور قومیتوں کی
یلغار کو روکنے کا سدِ باب کریں ۴۔پاکستان میں اس اتحاد سے دشمن کا دماغ
درست ہو گا۔اس وقت وہ ایک ایک کر کے دینی جماعتوں کو نشانہ بنا رہا ہے ۔کل
ہر کسی کا نمبر آ جائے گا۔دشمنوں نے جب افغانستان پر روسی استعمار کی شکل
میں قبضہ کیا تھا تو وہ یہ نہیں دیکھتا تھا کہ سنّی مسلمان ہے،شیعہ مسلمان
ہے ،دیوی بندی مسلمان ہے،بریلوی مسلمان یا اہل حدیث مسلمان ہے اس کے لیے تو
مسلمان نام ہی کافی تھا اور آج امریکہ عراق،افغانستان اور پاکستان میں یہی
کر رہا ہے ۵۔اسلامی جمہوریہ پاکستان جو ایک واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے جو کہ
بجا طور پر امتِ مسلمہ کا سرمایا ہے اس کے اند ر اس اتحاد سے دوسری اسلامی
حکومتوں،جن کے اندر امریکہ کے پٹھو حکمران قبضہ کیے ہوئے ہیں اُن کو بھی
ایک اچھا پیغام جائے گا۔اُن کی عوام میں بھی اتحاد و یقین کی فضا قائم ہو
گی۶۔پاکستان کی اس اتحاد کو چاہیے ہے کہ ابھی سے اپنے واعظ و نصیحت کے
پروگراموں، دروس قرآن کی مجالس میں، جمعہ کے خطبوں میں اور سیاسی جلسوں میں
عوام اور دنیا کو باور کروائے کہ ایک ارب پچاس کروڑ سے زائد آبادی کی
مسلمان قوم کو اقوام متحدہ کا مستقل نمائندہ تسلیم کرنا چاہیے تا کہ دنیا
کی آبادی میں تناسب قائم ہو اور اقوام متحدہ میں دنیا کی سب قوموں کی حقیقی
نمائندگی ہو اور یہ ہمارا حق ہے ہمارا ازلی دشمن بھارت مسلسل کوشش میں لگا
ہوا ہے کہ کسی نہ کسی طرح اقوام متحدہ کا مستقل نمائندہ بن جائے ہمیں معلوم
ہے یہ مشکل کام ہے مگر ایمان کی پختگی ہو اور مسلسل کام کرنے سے انشا اللہ
یہ کام ہو جائے گا ساتھ ساتھ ہمیں اپنے اندر بھی اتحاد کی کوششیں شروع کر
دینی چاہیے ابھی تھوڑے دِنوں کی بات ہے ۴۲۹۱ء تک ہمارا ایک مرکز تھا ایک
حکومت تھی خلیفہ مسلمین تھا عثمانی ترک مسلمان قوم کی رہبری کر رہے تھے اب
بھی یہ کام ہو سکتا ہے۔ مزید اس کام سے عام مسلمان کی ہمدردیاں حاصل ہونگیں۔
اور اُن کو زندہ رہنے کا جذبہ ملے گا۔ بقول اقبال ؒ شاعرِ اسلا م۔ ایک ہوں
مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے ... نیل کے ساحل سے لیکر تا بخاک کاشغر۔
قارئین کو یہ بات معلوم ہو گی یہ موجودہ اقوام متحدہ پہلے یورپ پر مشتمل
عیسائی قوموں کی لیگ آف نیشن تھی ۔جو اب اس شکل میں ہے لہٰذا ہمیں مسلمان
حکومتوں کو بار بار اس بات پر آمادہ کرنا چاہیے کہ مسلمانوں کی بھی لیگ آف
مسلم نیشنز ہونی چاہیے ہے ہم دنیا میں ۷۵آزاد ممالک ہیں ،دنیا کے نقشے کے
مرکز میں آباد، ززخیز علاقی،آبی گزرگاہیں۔فضائی گزر گاہیں،تیل کے ذخاہراور
دیگر معدنی وساہل سے مالا مال ہیں۔لیگ آف مسلم نیشن بنا کر ہی دوسری قوموں
سے یہ مطالبہ کر سکتے ہیں کہ ہمیں اقوام متحدہ میں مستقل نمائندگی دی جائے۔
یہ باتیں عجیب وغریب لگتی ہیں لیکن بات یہ ہی ہے۔جب تک حقوق کا مطا لبہ
نہیں کیا جاتا حقوق نہیں ملتے۔جب مطالبہ کریں گے اور مسلسل کرتے رہیں گے تو
ایک دن یہ کام بھی ہو جائے گا۔ خوش قسمتی سے او۔آئی۔سی کا پلیٹ فارم موجود
ہے۔اسی کو لیگ آف مسلم نیشنز کا نام دے کر کام شروع کر دیں ضرورت اس امر کی
ہے کہ اس میں اقوام متحدہ طرز کے ذیلی ادارے بنائیں جو مسلم امّہ کی خدمت
کریں۔ بقول شاعر سفر ہے شرط مسافر نواز بہتری... ہزار ہا شجر سایہ دار راہ
میں ہیں۔ کچھ کرنے کی کوشش کرنا چاہیے فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیں۔اللہ کی یہ
سنت ہے کہ کچھ کرنے والوں کو ضرور دے کر رہتا ہے ۔جدوجہد ہی شرط ہے ۔اس سے
امتِ مسلمہ کا حوصلہ بڑے گا دنیا کی قوموں میں زندہ رہنے کا شعور پیدا ہو
گا۔لیکن یہ ہوگا فطری لیڈر شپ کے ذریعہ’’ اسلامی دنیا میں واحد ایٹمی قوت
کا مالک ملک اسلامی جموریہ پاکستان ‘‘کے ذریعے کہ جس کی عوام میں یہ جذبہ
موجزن ہے جو اللہ اور رسول ؐ کے نام پر مر مٹنے کے لیے ہر وقت تیا ر رہتی
ہے جو موجودہ صلیبی یلغار کے سامنے سینہ سپر ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے جو اس
ملک سے امریکہ کو باہر نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہے صرف لیڈر شپ کی ضرورت ہے
اور وہ اتحاد امت سے پیدہ ہو سکتی ہی۔لہٰذا پاکستان میں اس کی پہلی کڑی
متحدہ مجلس عمل یا اتحاد امت ہے نام کچھ بھی ہو پاکستانی قوم کا اتحاد
ہواور آخری کڑی لیگ آف مسلم نیشنز کا قیام ہے۔ اللہ ہمارا حامی وناصر
ہو۔آمین |