کچھ دن پہلے کی ہی بات ہے کہ شوشل میڈیا پر ہر وقت ایک ہی
لڑکی کی بات کی جارہی ہے۔ جس کا نام ہے حریم شاہ۔ حریم شاہ کون ہے؟؟حریم
شاہ کہاں سے تعلق رکھتی ہے؟؟ حریم شاہ کس کی بیٹی ہے؟؟ حریم شاہ کی ذات کیا
ہے؟؟ ہمیں اس سے کوئی تعلق نہیں ہمیں بس یہی دیکھنا چاہیے کہ حریم شاہ ایک
پاکستانی ہے اس کا تعلق پاکستان سے ہے وہ پاکستان کی بیٹی ہےاس کی ذات
مسلمان ہے۔ پر نہیں ہم یہ نہیں دیکھتے ہم تو بس یہ دیکھتے ہیں کہ اس کے
کارنامے کیا ہیں وہ کون سے کام کرتی ہے اور کس انداز سے کرتی ہے۔ کیونکہ ہم
وہ مسلمان ہیں جو بس نام کے ہی مسلمان ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ اس کا قصور کیا
ہے جو ہر وقت اسی ہی کی بات کی جاتی ہے۔ کیا اس کا قصور یہ ہے کہ اس نے
سیاستدانوں کو بے نقاب کیا ہے یا پھر اس کا قصور یہ ہے کہ وہ ایک عورت ہے
یا پھر اس کا قصور یہ ہے کہ جو وہ لوگ چھپ کر کرتے ہیں وہ یہ سرعام کرتی ہے۔
نہیں نہیں ایسا کچھ نہیں ہے جو ہم سمجھ رہے ہیں یہ ہماری سوچیں ہیں ہمیں
ہمیشہ اپنی سوچ کو بدلنا چاہیے۔ چھوٹی سوچ رکھ کر ہم کبھی آگے نہیں بڑھ
سکتے۔ حریم شاہ ایک لڑکی ہے اس کا بھی حق ہے اسے جینے دیں ہم کون ہوتے ہیں
اس کا فیصلہ کرنے والے۔ اگر یہی کام ایک مرد کرے تو سہی اور لوگوں کا کہنا
ہے کہ اسلام میں عورت کو جائز نہیں یہ سب کرے تو اسلام میں کون سا مرد کو
جائز ہے کہ یہ سب کام کرے۔ ہم یہ نہیں دیکھتے کہ سعودی عرب میں جو عورتوں
کو ڈرائیونگ لائسنس دیئے گئے ہیں ایک واحد اسلامی ملک ہو ہی تھا جہاں پر
سینیما نہیں تھا پر اب وہ بھی ہے ہم پاکستان میں کس کو کیا کرنے سے روک
سکتے ہیں اس لیے خدارا اس لڑکی کو جینے دو کیوں ایک باپ کو اپنی اولاد اپنے
ہاتھوں سے قتل کر کروانے پر طلے ہو۔ وہ ان بڑے بڑے لوگوں کے پاس کہاں سے
جاتی ہے کیسے آخر یہ بھی تو ایک سوال ہے وہ لوگ اس کو بلاتے ہیں تبھی تو یہ
جاتی ہے۔ ورنہ کسی عام انسان کی اتنی حمت کے وہ ان سیاستدانوں تک پہنچ سکے۔
کیوں اس کو بھی قندیل بلوچ کی طرح اپنے ہی خاندان کے ہاتھوں مروانا چاہتے
ہو پھر اس پر بیٹھ کر تم ڈرامے لکھو گے کہانیاں لکھو گے۔ اور کہو گے کہ یہی
پاکستان کی بیٹی تھی۔ ہم وہ قوم ہیں جو کہ سچ کو کبھی ہضم نہیں کرتے ہمیشہ
ہم نے جھوٹ کا ہی سہارا لیا ہے کیونکہ ہمارا اصل وطن تو برصغیر ہندوستان ہی
ہے نا اس لیے خدارا اس بات کو ہضم کریں کہ غلط وہ لڑکی نہیں وہ سیاستدان وہ
بڑے لوگ ہیں جو اس کو بلاتے ہیں۔ سعادت حسن منٹو کا ایک قول ہے کہ عورت وہی
ہے جو اپنے گھر کی ہے دوسروں کی عورت ایسے ہے جیسے گوشت کی دکان پر ٹنگا
ہوا گوشت اور نیچے کتے کھڑے ہوں۔ ہماری مثال بھی ایسے ہی لوگوں میں ہے جو
اپنی بہن کو تو بہن سمجھتے ہیں اور کسی اور کی بہن بہن نہیں۔ ہم ہی وہ لوگ
ہیں جو لڑکیوں کو آگے لے آتے ہیں۔ ورنہ اکثر ہم تو یہ دعوٰی کرتے ہیں کہ
عورت میں اتنی ہمت کہاں جو مرد کے شانہ بشانہ چل سکے۔ تو حریم شاہ ایک عورت
ہے اسے بھی آگے لانے میں ہم جیسے ہی مردوں کے ہاتھ ہیں۔ اسے ہم جسے مرد
بناتے ہیں عورت کو تباہ کرنے کے پیچھے مرد کا ہی ہاتھ ہے اگر مرد چاہے تو
اسے سنوار بھی سکتا ہے اور بگاڑ بھی سکتا ہے۔ ایک بچہ اگر چلنے کے لئے پہلا
قدم اٹھاتا ہے اور اس کی ماں اس کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی اور اس کی ہمت
نہیں بڑھاتی تو وہ بچہ دوبارہ چلنے کی کوشش ہی نہیں کرے گا اسے دل میں یہ
لگے گا کہ شاہد وہ چل نہیں پا رہا اس لیے کوئی میری حوصلہ افزائی ہی نہیں
کر رہا۔ ایسے ہی ایک عورت معاشرے میں جب کوئی ایسا کام کرتی ہے تو مرد اس
کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتے ہیں اس لئے وہ عورت ہو ہی کام فخر سے دوبارہ
کرتی ہے۔ اگر ہم اس کی حوصلہ افزائی نہ کریں تو وہ دوبارہ وہ کام کر ہی
نہیں پائے گی۔ میں نے کچھ دن پہلے ایک ٹی وی نیٹ ورک کے شو میں جس میں نے
دیکھا کہ حریم شاہ کی 5سے 7 منٹ کی کلپ تھی جس کو دیکھنے والے 1.5ملین سے
بھی زیادہ تھے اور اس ہی شو کے دوسرے لوگوں کی کلپ بھی تھیں پر ان کو اتنے
لوگوں نے نہیں دیکھا۔ ہم وہ ہی لوگ جو حریم شاہ دیکھتے تو شوق سے ہیں جب اس
پر تنقید کرنی ہو تو بھی شوق کرتے ہیں۔
کیا ہم ہی ہیں جو ہر چیز کا فصلہ کریں؟ کیا حریم شاہ کو مروانے سے پاکستان
میں دوسری حریم شاہ پیدا نہیں ہوگی؟ کیا حریم شاہ کے مرنے کے بعد ہمارے
سیاستدان صحیح ہوجائیں گے؟ نہیں نہیں۔۔
دنیا کی تاریخ ہے جس چیز کو جتنا بند کرو گے اتنی ہی وہ چیز عام ہوگی۔ وینا
ملک جیسی بھی نیک ہوگی تو یہ کچھ نہیں ہے۔۔۔۔
ایک بار پھر قندیل بلوچ کی تاریخ نا دورائے۔۔۔
|