مردوں کا دوسری شادی کا بڑھتا ہوا مطالبہ ۔۔۔ سبب عورت کی کوتاہی یا مرد کی مردانگی؟

image


معاشرے کے اندر یہ تاثر موجود ہے کہ اسلام مرد کو ایک سے زیادہ شادیوں کی اجازت دیتا ہے اور یہ اس کا حق بھی ہے اور بعض لوگوں کے مطابق یہ مرد کا نفسیاتی اور جسمانی حق بھی ہے کہ وہ ایک سے زيادہ شادی کر سکتا ہے۔

مردوں کو ایک سے زیادہ شادی کی اجازت کیوں اور کیسے ملی؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سے حالات تھے جب کہ اللہ تعالیٰ نے ایک سے زيادہ نکاح کی اجازت مردوں کو مرحمت فرمائی ۔ تو اس کے لیے اسلامی تاریخ کا مطالعہ ضروری ہے کہ چار شادیوں والی آیات کا نزول کب ہوا اور اس کی وجہ نزول کیا تھی؟

اور اگر تمھیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں کے معاملے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان کی ماؤں سے دو دو ،تین تین ،چار چار تک شادی کر لو۔ اور اگر تمھیں ڈر ہو کہ تم ان کے مابین انصاف نہ کر سکو گے تو ایک ہی کافی ہے سورۃ النسا
 

image


درج بالا آیات کا نزول اس وقت ہوا جب کہ کافروں کے ساتھ جنگوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں مسلمان مرد شہید ہو گئے اور مدینے میں بڑی تعداد میں ایسے مسلمان یتیم بچے اور بیوہ عورتیں موجود تھیں جن کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہ تھا جس کے سبب مردوں کو ان عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا تھا تاکہ بچوں کی دیکھ بھال ہو سکے- مگر اس کے ساتھ تمام بیویوں کے ساتھ انصاف کرنے کا حکم دیا گیا تھا-

موجودہ حالات میں مرد کی ایک سے زيادہ شادی کی وجوہات
موجودہ حالات میں اکثر مرد اپنی بیویوں کو دوسری شادی کی دھمکی دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ ان کو شریعت کے دیگر احکامات یاد رہیں یا نہ رہیں مگر یہ ضرور یاد رہتا ہے کہ ان کے پاس دوسری شادی کا حق موجود ہے حالانکہ اب ایسے حالات نہیں ہیں جو کہ ماضی میں تھے ۔ تو اس حوالے سے دیکھا جائے تو اس معاملے میں جتنی ذمہ داری مردوں پر عائد ہوتی ہے اتنی ہی ذمہ داری عورتوں پر بھی عائد ہوتی ہے-

مردوں کی دوسری شادی کے حوالے سے عورتوں کی ذمہ داریاں
حدیث نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ عورت کے اوپر سب سے زيادہ حق اس کے شوہر کا ہے جب کہ مرد پر سب سے زيادہ حق اس کی ماں کا ہے- اسی طرح ایک اور جگہ حدیث نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا مفہوم ہے کہ "اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی مخلوق کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے مرد کو سجدہ کرے ۔قسم ہے اس کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے عورت اپنے پروردگار کا حق ادا نہ کرے گی جب تک کہ اپنے شوہر کے تمام حق ادا نہ کرے۔ طبری ، ابن ماجہ
 

image


ان احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ عورت کے اوپر واجب ہے کہ وہ اپنے شوہر کے احکامات کی نہ صرف تعمیل کرے بلکہ اس کے گھر کے امن و سکون کو برقرار رکھے ۔ اگر کوئی بھی عورت اپنے گھر میں ان تمام امور کی تکمیل کرے اور اگر گھر امن و سکون کا گہوارہ ہوگا تو کوئی وجہ نہ ہو گی کہ مرد دوسری شادی کی خواہش کرے گا-

دوسری شادی کے حوالے سے مردوں کی ذمہ داریاں
اللہ تعالیٰ نے مردوں کو دوسری شادی کی اجازت کو دونوں بیویوں کے درمیان انصاف سے مشروط کیا ہے- اللہ نے مردوں کو عورتوں کا حاکم قرار دیا ہے اور اس کے حوالے سے ان سے باز پرس کیے جانے کے بارے میں بتایا ہے- بیوی کے حقوق کے بارے میں ارشاد خداوندی ہے کہ ان سے اچھا برتاؤ کرو، پھر اگر وہ تم کو پسند نہ آئيں تو قریب کہ کوئی چیز تمھیں نا پسند ہو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھے سورۃ النسا

اس بات یہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ صرف نا پسند ہونے کی بنیاد پر عورت کو چھوڑ کر کسی دوسری عورت کو اپنانے کا حکم موجود نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے مردوں پر بھی عورتوں کے ایسے ہی حقوق رکھے ہیں جس طرح عورتوں پر مردوں کا حق ہے-

YOU MAY ALSO LIKE: