رٹ، شام ، فضائل

رنگ و نور .سعدی کے قلم سے
اﷲ تعالیٰ میرا اور آپ سب کا خاتمہ’’ایمانِ کامل‘‘پر فرمائے. آج کچھ متفرق باتیں اور کچھ پُرانے وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش. یا اﷲ توفیق عطاء فرما.

رِٹ کی رَٹ
پاکستان کا سابق صدر پرویز مشرّف. ایک بات کی ’’رَٹ‘‘ لگاتا تھا کہ جو بھی حکومت کی’’رِٹ‘‘ کو نہیں مانے گا میں اُس کو ختم کردوں گا. چنانچہ اُس نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ(رض) پر خونی حملہ کیا اور سینکڑوں سچے مسلمانوں کو شہید کیا. وجہ یہ بتائی کہ یہ لوگ حکومت کی’’رِٹ‘‘ کو نہیں مانتے تھے. اب موجودہ حکومت نے پرویز مشرّف کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیئے ہیں. عدالت کئی بار یہ’’رِٹ‘‘ جاری کر چکی ہے کہ پرویز مشرّف فوری طورپر پیش ہوجائے. مگر وہ نہ تو پیش ہو رہا ہے اور نہ حکومت کی’’رِٹ‘‘ کو تسلیم کر کے گرفتاری دے رہا ہے. وہ کہا کرتا تھا: سب سے پہلے پاکستان. اور اب اُسی پاکستان کے قانون کو نہیں مان رہا. اور نہ وہ سب سے پہلے پاکستان میں آرہا ہے. یہ ہے ان کی ’’روشن خیالی‘‘ اور یہ ہے ان کی اعتدال پسندی. کوئی ہے جو اس پورے منظر نامے کو دیکھ کر عبرت حاصل کرے؟. کوئی ہے جو اس پورے منظر نامے سے ’’روشن خیالی‘‘ کے دعویداروں کے حالات کو سمجھے؟. کوئی ہے جو اس پورے قصے کو پڑھ کر. اسلام، جہاد اور مجاہدین سے ٹکر لینے کے انجام کو سمجھے؟. کہاں وہ چیختا چنگھاڑتا، مکّے لہراتا پرویز مشرّف. اور کہاں یہ ڈرتا، بھاگتا،چُھپتا اور ذلیل ہوتا پرویز مشرّف. یا اﷲ بُرے انجام سے ہم سب کی حفاظت فرما.

مُلکِ شام کی آزادی
قرآن پاک میں ’’مُلک شام‘‘ کا تذکرہ ہے. یہ انبیاء علیہم السلام کی سر زمین ہے. حضور اقدسﷺ نے ‘‘ شام‘‘ والوں کے فضائل بیان فرمائے ہیں. اسلام کے آخری معرکے کا میدان بھی ملک شام ہو گا جہاں دجّال قتل کیا جائے گا. دشمنانِ اسلام نے مُلک شام کو کئی حصوں میں تقسیم کر دیا. فلسطین، لبنان، اردن اور سوریا. یہ بہت بابرکت اور سر سبز و شاداب مُلک ہے. بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اہل مکّہ کے لئے پھلوں اور میووں کے رزق کی دعاء فرمائی تو. فرشتوں نے اﷲ تعالیٰ کے حکم سے ملک شام کا ایک ٹکڑا مکہ کے قریب لاکر رکھ دیا. یہ’’طائف‘‘ کا علاقہ ہے جہاں کے پھل کھا کر انسان شُکر کی کیفیت میں جُھوم جاتا ہے. شام کے لوگ بہت ذہین، سمجھدار اور حد درجہ خوبصورت ہیں. کہتے ہیں کہ حُسن و جمال میں اہل یورپ بھی ملک شام کے لوگوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے. اہل یورپ تو ویسے ہی چُونے کی طرح بے رونق اور پھیکے ہیں. مُلک شام نے مسلمانوں کو بڑے بڑے فاتحین، مجاہدین. محدّثین، ائمہ، اولیاء. اور مصنّفین دیئے ہیں. یہ ’’ابدال‘‘ کی سر زمین ہے. اﷲ تعالیٰ کے بڑے اولیاء. یعنی اقطاب اور ابدال کی سرزمین. ملک شام کا جو حصّہ ’’سوریا‘‘ کہلاتا ہے وہاں نصف صدی سے ایک گمراہ باطنی فرقے کی حکومت ہے. حافظ الاسد نامی ایک منافق نے ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا. ظلم کی حد یہ تھی کہ کوئی سنّی مسلمان بہن اگر حجاب اوڑھ کر سڑک پر آتی تو. ’’اسد‘‘ کے نُصیری غنڈے اور غنڈیاں اُس کو سڑک پر ہی ڈنڈوں، لاٹھیوں اور ہتھوڑوں سے مار مار کر شہید کر دیتے تھے. سوریا کے ان مظالم پر کویت کے خطیب شیخ احمد القطان نے ایک درد ناک خطبہ دیا تھا. یہ تقریر’’أَحداثُ السَّوریا‘‘ کے نام سے پوری عرب دنیا میں پھیل گئی. جو مسلمان بھی ا س خطبے کو سنتا وہ غم سے سسکیاں بھرتا. اور کبھی دھاڑیں مار کر روتا. تمام عرب حکمرانوں نے اس تقریر پر پابندی لگا دی. جو کوئی کیسٹ بیچتے یا سنتے پکڑا جاتا اُسے سزا دی جاتی. شیخ قطان نے اس تقریر میں. سوریا کی مظلوم بہنوں کو پکار کر کہا. یا اُختنا لِمنِ النّداء. اے ہماری بہن تو کس کو پکار رہی ہے؟. مسلمان تو گونگی، بہری دیواروں جیسے ہو چکے ہیں.حافظ الاسد. قرآن پاک کا حافظ نہیں تھا. بس اُس کا نام’’حافظ‘‘ تھا. شائد کفر اور نفاق کا محافظ. اُس نے مسلمانوں پر مظالم کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا. مگر جب اسرائیل سے لڑائی ہوئی تو’’جولان‘‘ کے پہاڑی سلسلے سے ہاتھ دھو بیٹھا. اور یہ اہم علاقہ اسرائیل کے قبضے میں چلا گیا. لبنان کے مسلمانوں پر جب اُس نے تشدّد کا ہاتھ بڑھایا تو وہاں یہ جملہ مشہور تھا.
فارٌ فی جولان وأَسدٌ فی لبنان
جولان میں چوہا اور ہم پر شیر. یعنی حافظ الاسد’’جولان‘‘ میں تو چوہا ثابت ہوا اور ہم پر شیر بنا ہوا ہے.

الحمدﷲ گیارہ سال پہلے’’حافظ الاسد‘‘ تو مر گیا مگر پھر اُس کے بیٹے بشار الاسد نے اقتدار سنبھال لیا. وہی باپ جیسا زہر اور باپ جیسا رنگ. ’’سوریا‘‘ میں آزادی کی کئی تحریکیں اٹھیں مگر باطنی نصیری حکومت نے ان تحریکوں کو سختی کے ساتھ کچل دیا. اب عوامی احتجاج کی صورت میں امید کی روشنی نظر آئی ہے. مُلک شام مظاہروں سے لرز رہا ہے اور باطنی حکومت اپنے کالے باطن تک کانپ اٹھی ہے. سینکڑوں مسلمان شہید ہو چکے ہیں. اور ایران اپنی تمام تر طاقت کے ساتھ عوامی مظاہروں کو کچلنے کے لئے بشار الاسد کا ساتھ دے رہا ہے. عجیب بات ہے کہ مسلمان اب تک’’ایران‘‘ کو مسلمانوں کو ہمدرد مُلک سمجھتے ہیں. ایران صرف امریکہ کے خلاف بولتا ہے. آج تک نہ تو اُس نے امریکہ کا کچھ بگاڑا اور نہ امریکہ نے کبھی ایران پر ایک گولی چلائی. افغانستان میں امارت اسلامیہ کے خاتمے میں ایران نے پورا زور صرف کیا. اور آج بھی اس کی حمایت طالبان کے خلاف امریکہ اور نیٹو کے ساتھ ہے. عراق میں صدام حسین کی حکومت گرانے میں ایران نے امریکہ کا بھرپور ساتھ دیا. اور صدام کے مخالفین کو ایران میں اڈے فراہم کئے. اب شام کے مظلوم مسلمان اپنی حکومت سے چھٹکارا لینے کے لئے کھڑے ہوئے ہیں تو ایران ان مسلمانوں کو بے دردی کے ساتھ کچل رہا ہے. ایرانی ریڈیو دن، رات پاکستان اور یہاں کی دینی جماعتوں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتا رہتا ہے. جب کہ پاکستان میں ایران کے خلاف کچھ لکھنا اور کہنا ’’فرقہ واریت‘‘ کے زمرے میں آتا ہے. ہائے کاش! پاکستان کی خارجہ پالیسی کسی مسلمان پاکستانی نے بنائی ہوتی.

معوذتین کے فضائل
گزشتہ بعض مجالس میں. قرآنِ پاک کی آخری دو سورتوں یعنی’’معوذتین‘‘ کے بارے میں چند باتیں عرض کی تھیں. آج ان دو سورتوں کے بعض مسنون فضائل اور طریقے بیان کئے جارہے ہیں. ان احادیث اور روایات کو دل کی آنکھوں سے پڑھیں اور دیکھیں کہ آقا مدنیﷺ نے کس طرح سے اپنے صحابہ کرام(رض) کو ان مبارک سورتوں کی طرف متوجہ فرمایا.

بے مثال سورتیں
﴿۱﴾ حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عقبہ بن عامر(رض)! کیا تمہیں چند ایسی سورتیں نہ سکھا دوں کہ ان جیسی سورتیں اﷲ تعالیٰ نے تورات، زبور، انجیل اور قرآن کسی میں بھی نازل نہیں فرمائیں اور میں ہر رات انہیں ضرور پڑھتا ہوں. قل ھو اﷲ احد. قل اعوذبرب الفلق. اور قل اعوذ برب الناس. حضرت عقبہ بن عامر(رض) فرماتے ہیں:جب سے حضورﷺ نے مجھے ان سورتوں کے پڑھنے کا حکم دیا ہے تو مجھ پر واجب ہوگیا ہے کہ انہیں نہ چھوڑوں.﴿حیات الصحابہ بحوالہ، ابن عساکر و کنز﴾

﴿۲﴾ حضرت عقبہ بن عامر(رض) کی روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا:تمہیں کچھ خبر ہے کہ آج رات اﷲ تعالیٰ نے مجھ پر ایسی آیات نازل فرمائی ہیں کہ ان کی نظیر موجود نہیں اور وہ ہیں قل اعوذبرب الفلق اور قل اعوذبرب الناس ﴿مسلم﴾

اﷲ تعالیٰ کی پناہ پکڑنے کا سب سے بہترین طریقہ
حضرت عقبہ بن عامر(رض) سے روایت ہے کہ میں ایک سفر میں رسول اﷲﷺ کے ساتھ تھا’’جحفہ‘‘ اور ’’ابوا‘‘ ﴿دو مقامات﴾ کے درمیان اچانک سخت آندھی آگئی اور سخت اندھیری چھا گئی، رسول اﷲﷺ یہ دونوں سورتیں پڑھ کراﷲ تعالیٰ سے پناہ مانگنے لگے اور مجھ سے ارشاد فرمانے لگے ، عقبہ(رض)! تم بھی یہ دو سورتیں پڑھ کر اﷲ تعالیٰ کی پناہ لو، کسی پناہ لینے والے نے ان کے مثل پناہ نہیں لی﴿یعنی اﷲ تعالیٰ کی پناہ پکڑنے کے لئے کوئی دعاء ایسی نہیں جو ان دو سورتوں کے مثل ہو﴾ ﴿ابو داؤد﴾

رات کو آرام سے پہلے آپﷺ کا معمول
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ کا معمول تھا کہ ہر رات کو جب آرام فرمانے کے لئے اپنے بستر پر تشریف لاتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو ملا لیتے اور قل ھو اﷲ احد اور قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذبرب الناس پڑھتے، پھر ہاتھوں پر پھونکتے پھر جہاں تک ہو سکتا اپنے جسم پر اُن کو پھیرتے، سر، چہرہ اور جسم کے سامنے حصے سے شروع فرماتے . یہ آپ تین بار کرتے.﴿صحیح بخاری﴾

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آپﷺ کی بیماری بڑھ گئی تو آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ آپ کے ساتھ اسی طرح کروں.﴿کنز العمال﴾
ماشاء اﷲ کتنا مبارک عمل ہے. کم از کم ہر مسلمان اسی کا اہتمام کر لیا کرے.

ہر چیز سے کفایت
حضرت عبداﷲ بن خبیب(رض) فرماتے ہیں کہ ہم ایک بارش والی سخت اندھیری کی رات میں رسول اﷲﷺ کو تلاش کرنے کے لئے نکلے تو جب ہم نے آپﷺ کو پا لیا تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا. کہو! میں نے عرض کیا کیا کہوں؟ فرمایا قل ھو اﷲ احد اور معوذتین ہر صبح و شام تین تین بار ان کو پڑھا کرو ﴿یہ عمل ﴾تم کو ہر چیز سے کافی ہو جائے گا﴿ترمذی، ابو داؤد﴾

محدّثین کرام نے ہر چیز سے کافی ہونے کے دو مطلب بیان فرمائے ہیں.

تکفیک من کل شر او من کل وِرد
یعنی یہ سورتیں تمہارے لئے ہر شر سے حفاظت کے لئے کافی ہو جائیں گی. یا تمہیں ہر ورد اور وظیفے سے بے نیاز کر دیں گی کہ اگر کوئی اور وظیفہ نہ کرو تو حفاظت کے لئے یہی عمل کافی ہو جائے گا. حضرت شیخ ابو الحسن شاذلی(رح) نے اپنی نصیحتوں میں ارشاد فرمایا.
0. اگر چاہتے ہو کہ بارش کی طرح روزی برسے تو قل اعوذ برب الفلق کو ہمیشہ پڑھو
0 .اور اگر لوگوں کے شر سے حفاظت وسلامتی کے طلبگار ہو تو قل اعوذ برب الناس کا اہتمام کرو.

یہاں ایک ضروری بات یاد رکھیں کہ. ان دو سورتوں کوپڑھنے کے تمام فضائل اور خواص تبھی حاصل ہوتے ہیں جب ان کو اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے اخلاص کے ساتھ پڑھا جائے. اور یہ دوسورتیں ویسے بھی اﷲ تعالیٰ کے قُرب کو پانے کا ذریعہ ہیں.

اﷲ تعالیٰ کے قُرب کا ذریعہ
حضرت عقبہ بن عامر(رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲﷺ! میں سورۂ ھود یا سورۂ یوسف پڑھا کرتا ہوں. فرمایا تم کوئی چیز قل اعوذ برب الفلق سے زیادہ اﷲ تعالیٰ تک رسائی والی ہرگز نہیں پڑھ سکتے﴿احمد، نسائی﴾

سفر میں آسانی اور کشادگی
حضرت جبیر بن مطعم(رض) فرماتے ہیں:حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا اے جبیر! کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ جب تم سفر میں جایا کرو تو تمہاری حالت سب سے اچھی اور تمہارا توشہ سب سے زیادہ ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! میرے باپ آپ پر قربان ہوں. آپﷺ نے ارشاد فرمایا تم یہ پانچ سورتیں پڑھا کرو
قل یا ایھا الکفرون، اذا جاء نصراﷲ والفتح، قل ھو اﷲ احد، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس ہر سورت کے شروع میں بھی بسم اﷲ الرحمن الرحیم اور آخر میں بھی بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھو.

حضرت جبیر(رض) فرماتے ہیں: حالانکہ میں غنی اور مالدار تھا لیکن جب میں سفر میں جایا کرتا تھا تو میں سب سے زیادہ خستہ حالت والا اور سب سے کم توشہ والا ہوتا تھا. تو جب مجھے حضورﷺ نے یہ سورتیں سکھائیں اور میں نے انہیں پڑھنا شروع کیا تو میں سب سے اچھی حالت والا اور سب سے زیادہ توشہ والا ہو گیا اورپورے سفر میں واپسی تک میرا یہی حال رہتا ہے﴿ حیات الصحابہ بحوالہ ابو یعلی﴾

ان دو مبارک سورتوں کے فضائل اور خواص اور بھی ہیں. آج کی مجلس میں اتنے پر ہی اکتفا کرتے ہیں. دشمنوں، بیماریوں، وسوسوں، اور پریشانیوں سے گھِرے مسلمان خاص طور پر ان دو سورتوں سے فائدہ اٹھائیں. الحمدﷲ کئی لوگوں نے اطلاع دی ہے کہ انہوں نے ان سورتوں کا مستقل وِرد شروع کر دیا ہے اور انہیں اﷲ تعالیٰ نے عجیب و غریب فوائد سے نوازہ ہے.
والحمدﷲ الذی بنعمتہ تتم الصالحات
اللھم صل علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
Shaheen Ahmad
About the Author: Shaheen Ahmad Read More Articles by Shaheen Ahmad: 99 Articles with 195940 views A Simple Person, Nothing Special.. View More