اصل محبت

ہم سب نے کبھی نہ کبھی تو اپنے ہاتھ سے کوئی چیز تو بنائی ہوتی ہے جیسے کوئ کھانے کی چیز یا کپڑے وغیرہ جوبھی ہم اپنے ہاتھ سے بناتے ہیں وہ ہمیں بہت محبوب ہوتا ہے دوسرے کی نگاہ میں بھلے جچے نہ جچے ہماری آنکھوں کو بھلی ہی لگتی ہے جب رب نے نار سے جنات کو تخلیق کیا تو دنیا کو انکے لئے وسیع کردیا اور رہنا بسنا آسان کردیا اپنی اس تخلیق کو بےپناہ سراہا حتیٰ کہ جب ابلیس جِن نے نیک روش اختیار کی اور عبادت میں فرشتوں سے سبقت لینے لگا تو باری تعلی نے اسے بلند مقام سے نوازا حتیٰ کہ فرشتےاسکی شاگردی میں آنے لگے یہ عروج اسے اسکے رب نے عاجزی کے انعام میں دیا اور بلاشبہ ابلیس تھا تو اپنے رب کی تخلیق ہی ناں۔ ۔ پھر امر ربی کچھ یوں ہوا کے ابلیس کی محبت کا امتحان ہوا ایک اور تخلیق سے۔۔ الہالعالمین نےایسی خوبصورت تخلیق بنانے کا فیصلہ کیاجسےاپنے حبیب سے کلام میں احسن تقویم کہا ۔۔
احسن کے معنی ہیں اچھا
جیسے أحْسَنَ الشيئَ - اچھا بنانا ۔
اور احسن الخالقین the best of all creators
تقویم کے دیگر معنی میں وقت یا کیلنڈر کے بھی ہیں .
اللّہ تعالٰی نے انسان کو احسن تقویم میں تخلیق فرمایا ہے۔ یعنی اس میں جملہ صلاحیتوں کا نہایت حسین امتزاج ہے اور وہ بلند ترین مراتب کے حصول کی صلاحیت رکھتا ہے
رب ذولجلال کی یہ تخلیق یعنی انسان اس کائنات میں ہر تخلیق سے افضل ہے ۔۔سب سے معتبر سب سے عزیز
ابھی جبکہ اللہ نے آدم ؑ کو تخلیق ہی کیا تھا معزز جن ابلیس و ملائکہ کو حکم دیا کہ آدم ؑ کو سجدہ کرو ۔۔یہ تھا محبت کا امتحان جس میں ابلیس ہوگیا ناکام پس کچھ بھی ہاتھ نہ رہا اسکے تا حشر ملعون ٹہرا۔ ۔دوسری جانب ابن آدم اور اور اس سے بے پناہ پیار کرنے والا اسکا مالک اللہ۔ ۔
۔اپنی اس خاکی تخلیق سے بے انتہا محبت کرنے والا اللہ اپنے بندے کی توبہ کا شدّت سے انتظار کرنے والا اللہ‎
کہ (یا عبادی اننی فاننی قریب) کہکر یہ بتانے والا
میرے بندے۔۔ میری سب سے محبوب تخلیق کوئ تیرے پاس ہو نہ ہو میں ہوں کیا ہوا گر بہک گیا تو!! کیا ہوا گر شیطان نے اپنی طرح تجھے مجھ سے ناامید کرنے کی کوشش کی!! اسکا حساب تو محشر تک موخر ہے!!میں ہوں ناں۔۔ غفور الر رحیم میری ہی زات ہے میں نے جو شجرِے ممنوع دنیا میں رکھے ہیں پس تو ان سے کچھ نہ کھا گر پھر بھی بہک جائے تو میں بہت ہی قریب ہوں اور معافی دینے کے لئے انتظار میں ہووں ہاں میں رحمٰن ہوں وہ رحم کی ڈوری جو ابتدا میں میں نے تیری ماں اور ترے درمیان قائم کرکے جبکے تجھے تو علم بھی نہیں تھا پھر بھی رزق دیا تھا تیری ضرورتون کا خیال کیا تھا بتانا چاہا تھا کہ رحم کی عدنا مثال یہ ہے تو رحمان کی رحمت کا کیا عالم ہوگا جب تو سوچنے سمجھنے کے قبل نہیں تھا اب تو ہے!! پھر کیوں تو باطل محبتیں ترے دل میں جگہ کرلیتی ہیں ؟؟جبکے اسکا سبسے بڑا حقدار میں
دیکھ تو جلدی لوٹ آنا ۔۔میں نے ترے لئے بہت آسائشوں بھری جنت بنائی ہے میری جنّت تیری منتظر ہے میری سب سے شاندار تخلیق کی منتظر ۔۔ تیری آسانی کے لئے تجھ میں دل نامی عضورکھ دیا ہے جو تجھے آگاہ کرے گا کہ تیرا عمل سیاہ ہے یا سفید پس اس میں ایک رہے گا کوئی یا تو رحمٰن یا ملعون شیطان میری محبت سے آشنا دل کبھی شیطان کو مستقل گھر دے ہی نہیں سکے گا دل میں جب شیطان گھر کرنے لگے گا تیرا دل تاریکی محسوس کرنے لگے گا میں نے تیری الفت میں بےشمار خلقت کو تیرے لئے مسخر کیا پس تو انکو دیکھ کر میری محبت پہچان جا یہی تیری کامیابی ہے
 

جویریہ اعجاز
About the Author: جویریہ اعجاز Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.