آج کا انسان بے سکون کیوں؟ ذہنی سکون اور قلبی اطمینان کیوں چھن گیا؟

اسلام ڈپریشن اور اس بے اطمینانی کا کیا بہترین حل بتا رہا ہے؟

آج اگر ہم اپنے معاشرے کے ارد گرد نگاہ ڈالیں تو بے سکونی، بے قراری اور پریشانیاں زیادہ دکھائ دیتی ہیں۔ خواہشات کی غلامی اور حرص و ہوس نے تمام آسائشوں اور مادّی وسائل کی دست یابی کے باوجود انسان سے ذہنی سکون اور قلبی اطمینان چھین لیا ہے۔

آج معاشرے میں ڈپریشن،بے اطمینانی اور مسائل کا انبار صرف اس لیے ہے کہ ہماری تمنّائیں اور خواہشیں لامحدود ہیں۔ قناعت پسندی کا جذبہ مفقود ہے، عہدہ و منصب اور مال و دولت کی حرص و ہوس نے آدمی کو خواہشات کا غلام بنا دیا ہے، لیکن راحت اور سکون کوسوں دُور ہے۔ اس کی وجہ صرف اور صرف ایک ہے اور وہ ہے’’سادگی اور سادہ طرز زندگی‘‘سے گُریز۔

معاشرے میں ایک دوسرے پر بڑائی کا اظہار کرنے ،زیادہ سے زیادہ مال و متاع حاصل کرنے،دولت و ثروت کے انبار لگانے، حرص و ہوس اور بے جا تمنّائوں کی تکمیل کا یہی وہ قابلِ مذمّت عمل ہے، جو معاشرے میں بے اطمینانی،اعلیٰ انسانی اقدار اور مثالی تہذیبی اور اَخلاقی روایات کے زوال کا باعث بنتا اور نفرت و عداوت کو پروان چڑھاتا ہے ، درحقیقت یہی وہ مکروہ جذبہ ہے، جو چوری، ڈکیتی، قتل و غارت گری اور معاشرے میں دیگر جرائم کا باعث بنتا ہے۔

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا : ظلم سے بچو، بیشک ظلم قیامت کے دن کے اندھیروں میں سے ایک اندھیرا ہے اور طمع سے بچو، اس نے تم سے پہلوں کو برباد کیا، اسی نے اُنہیں آمادہ کیا کہ اُنہوں نے خون بہایا (قتل و غارت گری کی) اور حرام کو حلال سمجھا۔‘‘( صحیح مسلم)

سادہ طرزِ زندگی درحقیقت اسلام کا وہ پیغام ہے، جو انسان کی فلاح اور کامرانی کا ضامن ہے اور دلی اور قلبی سکون مہیا کرتا ہے۔ آنحضرت ﷺ کے ان واقعات سے ہمیں یہ بات سمجھنے کا موقعہ ملتا ہے کہ ہماری بے سکونی اور پریشانی کی اہم وجوہات ہیں کیا؟

حضرت ابن مسعودؓ بیان فرماتے ہیں، ایک دفعہ آپﷺ نے ایسی چٹائی پر آرام کیا جس سے آپﷺ کے جسم مبارک پر کچھ نشانات آگئے، ابن مسعودؓسے رہا نہ گیا وہ بول پڑے کہ اگر آپﷺ اجازت دیں تو میں نرم چٹائی بچھادوں؟ آپ ﷺنے فرمایا: میرے لیے دنیا کی کیا ضرورت ؟ میری اور دنیا کی مثال اس مسافر کی طرح ہے جوکسی منزل پر سفر کررہا ہو ،اس نے تھوڑی دیر کے لیے درخت کے سائے میں آرام کیا اور چل دیا۔(مشکوٰۃ) نیز آپ ﷺکے بستر کی کیفیت حضرت عائشہؓ یوں بیان فرماتی ہیں:آپﷺ کا بستر چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کے پتے بھردیے جاتے تھے۔

آج ہماری نہ ختم ہونے والی خواہشات اور دنیاوی دکھلاوے کی غلط سوچوں نے ہم سے وہ خوشیاں اور سکون بھی چھین لیا جو ہمارے پاس موجود تھا۔

Abrar Ahmed
About the Author: Abrar Ahmed Read More Articles by Abrar Ahmed: 6 Articles with 16569 views Nothing to else as alone in the lonely planet with over 6 billion people.. View More