بقول شاعر
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
یہ شعر اس زمانے کا ہے جب ٹی وی بلیک اینڈ وہائیٹ ہوا کرتا تھا مگر صنفِ
نازک کے جذبات نے انگڑائی لی اور اپنے جوبن کو رنگوں میں ڈھالنے کا خواب
آنکھوں میں سجا لیا۔
اب تلاش تھی تو کسی فرہاد کی جو خزاں رسیدہ جلد میں رنگین دھنک بکھیرے اور
یہ کارنامہ جوئے شیر لانے والے فرہاد کے بائیں ہاتھ کا کھیل ثابت ہوا اور
تصویر کائنات سج گئی۔
اب عورت کو تو جیسے سرخاب کے پر لگ گئے اور اب یہ عالم ہے کہ
یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
کہتے ہیں کہ سڑک کنارے کھڑی ایک خاتون کا پرس کسی کار والے نے اچک لیا۔
موقع پر ایک پولیس والے کا گزر ہوا تو خاتون نے ساری بپتا کہہ سنائی ۔ گویا
ہوئیں کہ جس کار سے میرا پرس چھینا گیا ڈرائیونگ سیٹ پر ایک عورت بیٹھی تھی
اور ساتھ اس خاتون کے میک اپ، ڈریس اور ہئیر سٹائل کو ایسے بیان کیا گویا
کہ تصویر ہی بنا ڈالی۔
آفیسر مخاطب ہوا
میڈم کار کا کوئی نمبر وغیرہ نہیں دیکھا؟
عورت نے کمال بے چارگی کا ثبوت دیتے ہوئے کہا
اتنا وقت ہی کہاں تھا کار بہت تیز جا رہی تھی!!!!!
اسی لیے تو سوچنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ اگر کرہ ارض پر میک اپ نہ ہوتا تو
کیا ہوتا
وہی ہوتا جو منظور خدا ہوتا
اس دھنک کے رنگوں میں کھوئی عورت یہ بھول ہی گئی کہ اگر یہ میک اپ نہ رہے
تو اس کا حسن کہاں رہے گا؟
وہ جو اک ملکہ حسن بنی بیٹھی ہیں
کمال کچھ بھی نہیں ہے جمال کا ان کے
لگا دیے ہیں چار چاند پارلر نے انھیں
مقابلہ نہیں ہے کوئی حسن کا ان کے
جو دھو لیا کبھی رات میں رخ انور
شناخت کر نہ سکیں اپنی گود کے بچے
|