8مارچ خواتین کا بین الاقوامی عالمی دن ہے,جیسا کہ پوری
دنیا میں آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے اس لیے خواتین کو بااختیار بنانے
کے لیے یوم خواتین منایا جاتا ہے_ یہ دن صرف ایک رسم کے طور پر منانا
ناکافی ہے بلکہ دنیا بھر کے ممالک کو خواتین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی
تلقین کی جاتی ہے اور عورتوں کے خلاف ہونے والے مظالم سے بچاؤ کے لئے کوئی
ترغیب دی جاتی ہے_اس سلسلے میں لوگوں کا شعور اجاگر کرنے کی بے حد ضرورت ہے
جس میں مساوات کی تائید, مردانہ تسلط کا مقابلہ کرنا, تشدد کے خلاف آواز
اٹھانا چاہیے_ تعلیم سب سے قیمتی زیور ہے بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کچھ
افراد پسماندہ ذہنیت رکھتے ہیں ان کا خیال ہے کہ لڑکی کو تعلیم حاصل کرنا
پیسوں کا ضیاع ہے جبکہ ایک عورت پڑھ لکھ لے تو مطلب ایک نسل تعلیم یافتہ
ہوگی, خواتین زندگی کا معیار تبدیل کرسکتی ہیں ہمیں خواتین کو مکمل انسانی
حقوق فراہم کرنے کی ضرورت ہے حکومت کو خواتین کی تعلیم کے حوالے سے آگاہی
پھیلانے کی بہت ضرورت ہے تاکہ ہم متوازن معاشرے کی جانب گامزن ہوسکیں_صرف
فوٹو سیشن کرنا اور جلوس نکالنے سے مقصد پورا نہیں ہوتا بلکہ ہمیں کچھ ٹھوس
تجاویز پیش کرنا اور ان پر عملدرآمد کرنا ہوگا جیسے کہ خواتین کے ہراسمنٹ
کا جو قانون بنا ہے اس پر سو فیصد عمل کروانا ہوگا, سب سیاسی جماعتوں کو
چاہئے کہ فیصلہ سازی کے لئے اہل خواتین کو بھی مردوں کی طرح ترجیح دیں_
قومی اور صوبائی اسمبلی کے لئے کم از کم تیس فیصد عورتوں کو ٹکٹ دینا ہوگا
تاکہ وہ فیصلہ سازی میں شریک ہو سکیں,عدلیہ قانون نافذ کرنے والے اداروں
اور انتظامی افسران میں خواتین کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے اس کو کم
ازکم 25 فیصد ازکم 25 فیصد تک لانا ہوگا, ہمیں امید ہے کہ مندرجہ بالا
تجاویز پر عملدرآمد کرلیا گیا تو خواتین خاصی بااختیار ہوسکتی ہیں_
عائشہ خان انصاری
|