میرا جسم میری مرضی

پاکستان اور دنیا میں پھیلتے فتنے کی اصل وجوہات

ایک ایسا نعرہ جس کی حیثیت ایک بے حیائی پھیلانے کے عزم کے علاوہ کوئی نہیں۔ ہر تصویر کے دو پہلو ہوتے ہیں۔

یہ ایک ایسا نعرہ ہے جس کو مغرب نے ایجاد کیا اور ہمارے مشرقی معاشرے پر مسلط کیا جا رہا ہے‍‍۔
دنیا میں ہر بڑا فتنہ ایک نیکی کی شکل میں شروع کیا جاتا ہے اور پھر وہ فتنہ اپنے اصل رنگ میں آتا ہے۔ چاہے اس نیک کام کے پیچھے وجہ کچھ اور ہی ہو ۔ شیطان کا کام نیکی کو توڑ موڑ کر اس میں سے فتنہ نکالنا ہے جو کہ دنیا میں ہوتا رہا ہے اور ہو رہا ہے جیسے اگر کوئی عبادت نہیں کرتا تو بھی شیطان خوش ہوتا ہے اور اگر کوئی عبادت شروع کر دے تو اس کے دل میں تکبر اور غرور پیدا کر دیتا ہے جو کہ عبادت نہ کرنے سے بھی بڑا گناہ ہے۔ مثال کے طور پر دنیا کا سب سے بڑا شرک حضرت عیسی( علیہ السلام) کے نام پہ ہوتا ہے ۔اب اس میں ان کا کوئی قصور نہیں بلکہ انکے پیشواوں کا قصور ہے۔

اس طرح اس فتنہ "میرا جسم میری مرضی" کو بھی شروع میں ایک اچھے طریقے سے لانچ کیا گیا جسے عورت کے حقوق کے تحفظ اور عورت پر ہونے والی زیادتی کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے ایک تحریک چلائی گئی جو کے بعد میں بگڑ کا اس نعرہ میں بدل گئی۔ اس کے پسے پردہ عزائم کچھ اور ہیں۔ مگر یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس کے یوں بدلنے کی وجہ کیا ہے؟

اس تحریک کو کچھ مرد بھی سپورٹ کرتے ہیں جس کی وجہ عورت کے جسم کا حصول ہے اور وہ عورت کے جسم تک آسانی سے رسائی چاہتے ہیں۔

اسلام کا طرزِ اسلوب اور حیا دار معاشرہ جو کے اب نہیں رہا اسُ میں عورت کے جسم کا حصول مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آتا ہے اس لیے ایسے لوگ جو شیاطین کے ہتھے چڑھے ہوتے ہیں اپنے عزائم کے لیے ایسی تحریکوں کو ہوا دیتے ہیں۔

میرا جسم میری مرضی ایک ایسا دھوکا ہے جو کہ پہلے مغربی عورت کو دیا گیا اور مغرب میں عورت کی حیثت ایک tissue paper سے زیادہ نہیں رہ گئی۔ مشرقی عورت کو اب اس جال میں پھسانے کی تیاری کی جا رہی ہے ۔دوسری طرف مرد کا ردِ عمل بھی کچھ قابلِ ستائش نہیں ہے وہ.بھی اپنے نظریات کے خلاف بات سننے کو راضی نہیں ہے کسی کو حق کی طرف بلانے کے لیے پیار کا سہارا لینا بہتر ہے بلکہ عورت کو سمجھایا ہی پیار سے جاتا ہے اور وہی اسلام کا اسلوب اور طریقہ ہے۔ عورت کو سمجھے بغیر اسے سمجھانا احمقاناً عمل ہے

بے حیا عورت کے جسم کو مرد وقتی طور پر نفس کی تسکین کے لیے تو استعمال کر سکتا ہے مگر اپنے مستقل ساتھی کے لیے حیا دار اور با پردہ عورت کو ہی پسند کرتا ہے۔

اب زرا مذہبی پہلو پر بھی نظر ڈالتے ہیں
اسلام نے عورت کو جو مقام و مرتبہ دیا ہے اس کی مثال پوری انسانیت میں نہیں ملتی۔ اسلام نے عورت کو پتھر سے اٹھا کر ایک ہیرا بنا دیا جس کی مثال آج معاشرے میں بھی ملتی ہے۔عورت کو بیٹی, بہن, بیوی اور ماں کی شکل میں عزت ملتی ہے اور اس بات سے آپ انکار نہیں کر سکتے کہ ایک باپ ہمیشہ بیٹی کو اہمیت دیتا ہے اور اسُ کو یہ چیز اسلام ہی سکھاتا ہے ۔ بھائی بہنوں پر جان نچھاور کرتے ہیں اور بیوی کے لیے مرد سارا دن پستا ہے اور ماں کے قدموں میں جنت رکھ دی اور اس کے صلہ میں مرد صرف عورت سے عزت کی حفاظت مانگتا ہے اور جب عورت اس حد کو تجاوز کرتی ہے پھر وہ واقعات پیش آتے ہیں جن کی وجہ سے Men are trash جیسے نعرے سامنے آتے ہیں اور اس نعرہ سے میں بھی تھوڑا متفق کرتا ہوں ایسے مرد جو عورت پر ظلم کرتے ہیں یا اپنے عزائم کے لیے عورت کو بے حیائی پر اکساتے ہیں وہ سچ میں ٹریش کہلانے کے قابل بھی ہیں

اسلام میں شرم و حیا کو انسان کی اصل متاع کہا گیا ہے
آیت کریمہ:

*"اے بنی آدم (دیکھنا کہیں) شیطان تمہیں بہکا نہ دے جس طرح تمہارے ماں باپ کو (بہکا کر) بہشت سے نکلوا دیا اور ان سے ان کے کپڑے اتروا دیئے تاکہ ان کے ستر ان کو کھول کر دکھا دے۔ وہ اور اس کے بھائی تم کو ایسی جگہ سے دیکھتے رہے ہیں جہاں سے تم ان کو نہیں دیکھ سکتے ہم نے شیطانوں کو انہیں لوگوں کا رفیق کار بنایا ہے جو ایمان نہیں رکھتے "*
سورت اعراف آیت نمبر 27
اس آیت میں انسان کو واضح احکام دیئے گئے ہیں اور اس فتنہ میرا جسم میری مرضی اور بے حیائی پر واضح تردید ملتی ہے اور اس طرح کے بے حیائی کے فتنے کو پھیلانے والوں کہ شیطان کا دوست بتایا ہے۔

حدیث مبارکہ:
*"ہر دین کا ایک امتیازی وصف ہے اور اسلام کا امتیازی وصف حیا ہے"*
(مؤطا امام مالک)
اس حدیث مبارکہ سے واضح ہے کہ انسان سے اس کا شرم و حیا چھین لینا اس کا ایمان چھین لینے کے مترادف ہے

اس فتنے کے پھیلنے کی ایک وجہ ہماری معاشرتی برائیاں بھی ہیں۔عورتوں پر ہونے والے ظلم بھی ہیں جس کی واحد وجہ اسلام سے دوری ہے۔ انسان کا بنایا ہوا قانون ﷲ کے قانون سے افضل نہیں ہو سکتا ۔ جب انسان کا بنائی ہوئی مشین خود نہیں چل سکتی تو انسان جیسی مشین خود اپنے قانون کیسے بنا سکتی ہے۔
انسان کی عقل عطائی ہے اور عطائی عقل کبھی خدائی قانون سے بہتر قانون نہیں بنا سکتی اور یہی اصل بیگاڑ ہے۔ جب تک ہم ﷲ کے قانون پر نہیں چلیں گے ایسے فتنے سامنے آتے رہیں گے
ﷲ ہمیں اس فتنے سے بچائے اور ہماری ماؤں بہنوں کو بھی اس فتنے سے بچائے اور اس فتنے کو بھی ختم فرمائے جس کی وجہ سے ایسے فتنے جنم لیتےہیں اور ہمیں ﷲ حق سمجھنے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائےﷲ ہمارے مردوں کو عورت پر رحم اور اس سے پیار کرنے کی توفیق عطائے اور عورتوں کو ان کی عزت و آبرو کی حفظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے

Faisal Sattar
About the Author: Faisal Sattar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.