حیا ساری کی ساری خیر ہے

اور بات پتاکیا ہے مرد سو برے کام کر کے بھی چھوٹ جاتا ہے عورت کے لئے تازیانہ بن جاتی ہیں چھوٹی چھوٹی باتیں۔ کیونکہ اﷲ نے عورت کو ناز سے گوندھا ہے۔ پسلی سے پیدا کیا ہے اس لئے چٹخنے کا ڈر رہتا ہے۔ عورت یہ ماڈرن ازم کی عیاشیاں افورڈ نہیں کرسکتی ہے۔
یہ مرد کے معاشرہ کے سبب نہیں ہے۔ یہ برتری اسے اﷲ نے دی ہے۔
فرمانِ الہی ہے:
'' اور مردوں کو عورتوں پر فضیلت حاصل ہے۔''
دوسری طرف اﷲ نے جب عورت کی تکریم بتا دی اسکے قدموں میں جنت رکھ دی تو جنت سے آگے کا بھی کوئی اعزاز چاہئے ہے کیا؟
اسلام نے ہر چیز واضح کردی ہے، ماں بہن، بیٹی، بیوی ہر رشتے میں عورت کے حقوق بتا دیئے ہیں۔
ایک مکمل سورت عورت کے لئے اتار دی، یہاں تک کہہ دیا کہ قیامت کے روز تمام رشتوں میں پہلا سوال بیوی کے حقوق کا ہوگا۔
تو اب اس سے آگے آپکو کیا چاہئے؟
آپکے مرد آپکو نیم برہنہ نہیں پھرنے دیتے؟
یہ اعتراض ہے آپکا؟ آپکو کھلے عام بے حیائی نہیں کرنے دیتے یہ حق سلب ہورہا ہے آپکا؟
آپ مردوں کے برابر کیوں آنا چاہتی ہیں؟
آپ اپنے مقام اپنی عطا کی گئی تکریم کی حد میں رہنا پسند کیوں نہیں کرتیں؟
مرد کا معاشرہ خالصتا دیسی اصطلاح ہے۔ عورت گھر کی چار دیواری میں رہے اور مرد گھر کے باہر کے امور سنبھالے یہ اسلام سکھاتا ہے۔ یہ اﷲ کا حکم ہے۔عورت کو باہر نکلنے کا حکم حدود قیود کے ساتھ اور پردے کے ساتھ ہے۔ آپ مرد سے اختلاف کرتی ہیں۔پر در حقیقت آپ اﷲ کے احکامات سے الجھ رہی ہیں۔ آپ اﷲ کی حدود کو نا پسند کررہیں اور قبول نہیں کررہیں۔جس طرح اﷲ نے عورت کو ماں کا روپ دے کر جنت اس کے قدموں میں رکھی ہے اور یہ اعزاز اس سے دنیا کا کوئی مرد نہیں چھین سکتا۔ اس ہی طرح اﷲ کے رسول نے فرمایا کہ ''اور دوسرا سجدہ جائز ہوتا تو شوہر کو کرنے حکم ملتا۔''
عورت اگر شوہر کے پیپ زدہ چھالے ہونٹوں سے صاف کرے تب بھی اسکی اطاعت کا حق ادا نہیں ہوسکتا ہے۔یہ ہم نہیں اسلام کہہ رہا ہے۔ آپکو اپنے حقوق تو من و عن ٹھیک لگتے ہیں جنت جو ماں جیسی عظیم ہستی کے قدموں کے نیچے ہے بد قسمتی سے آپ جیسی جہلاء بھی مائیں ہیں اور جنت کا واسطہ مجبورا آپ سے بھی پڑتا ہے تب تو آپکو جنت کی حالت کا خیال نہیں آتا کہ ہم تو ننگ ترنگ رہنا چاہتے ہم تو ٹخنہ تک ستر کی نمائش کرنا چاہتے یہ کہاں ہمارے پاؤں میں جنت ڈال دی گئی ہے۔
پر جہاں مرد کے حقوق کی بات آتی ہے آپ فورا کمپلیکس میں آجاتی ہیں۔ آپکو اپنے حقوق کم لگنے لگتے ہیں آپکو لگتا ہے آپ پر مرد کو حاکم کر دیا گیا ہے۔ عورت یہ کیوں نہیں دیکھتی کہ اسے گھر کے اندر حکومت عطا کی گئی ہے۔ مرد حاکم نہیں ہے محافظ ہے۔ اسے اﷲ نے طاقت میں دوگنا بنایا ہے اسے اﷲ نے فوقیت یا برتری نہیں دی بس عورت سے مضبوط کہا ہے اسے۔یہ جو لنڈے کی سوچ والی '' میرا جسم میری مرضی کے نعرے لگا رہیں نا اس عورت مارچ میں شامل مرد جو انہیں سپورٹ کررہے اگر انہوں نے نگاہ غلط آپ پر ڈالی یا غلط ارادہ رکھا یا راہ چلتے آپکو چھیڑا آپ سے بد فعلی کا ارادہ باندھا کیونکہ آپکا جسم آپکی مرضی تو آپ ''کھلی دعوت '' ہیں پھر شیطان کا کام اسکی بھی مرضی ''حیوانیت کا الارم اسکی مرضی '' وہ جب چاہے بجے۔ ''مرد کی نظر اسکی مرضی، اسکی ہوس پر مرضی صرف اور صرف آپکی نفسانی خواہشات کی''
تو ایسے میں مخالف مرد کا ہاتھ بھی مرد ہی روکے گا۔ آپکو پروٹیکٹ بھی وہی مرد کرے گا جس کے خلاف آپ مرضیوں کے نعرے لگا رہی ہیں۔ کوئی عورت آگے بڑھ کر آپکی عزت نہیں بچائے گی۔
اسلام نے جو حدود متین کی ہیں یہ در اصل خوبصورت Sign Boards ہیں جہاں سے پر خطر رستہ شروع ہوتا ہے وہاں اک سائن بورڈ آپکو الارم کرنے کے لئے ملے گا۔ اگر آپ ان سائن بورڈز کو پھلانگ کر، گرا کر آگے بڑھنا چاہتیں تو یقین کریں آپ خود بھی اوندھے منہ ہی گریں گی۔ مٹھی بھر عورتوں کے نعرے انکی ذاتی خواہش تو ہوسکتی ہے تمام عورتوں کی مشترکہ آواز نہیں۔اور پھر جو مرد آپکی اس بے حیائی پر آپکو گالم گلوچ کررہے ہیں تو جنگ تو حقوق کی ہے نا آواز تو برابری کے لئے ہے مقابلے کے لئے ہے، تو پھر انکی سوچ انکی مرضی، انکی زبان انکی مرضی۔یہ چند لبرل عورتیں مسلم امہ کی تمام عورتوں کی عکاسی نہیں کرسکتیں۔ کیونکہ عورت تو حیاء کا نام ہے بے حیائی کا نہیں۔
ہم تو یہ کہتے ہیں
'' میرا جسم، اﷲ کی مرضی''
''میرا جسم، شریعت کی مرضی، ''
'' میرا جسم، احکام الہی کی مرضی ''
اور حدیث نبوی ہے،
'' حیا ساری کی ساری خیر ہے۔''

Hira Shahid
About the Author: Hira Shahid Read More Articles by Hira Shahid: 5 Articles with 3495 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.