کورونا وائرس۔سندھ لاک ڈاؤن، فوج طلب، وزیر اعظم نانا، ( قسط۔ 3)


کوروناوائرس اپنی ہیبت اور وحشت کے ساتھ دنیا میں دَندُناتا بڑے بڑے تررم خانوں کے چھکے چھڑاتا، یورپ کے ترقی یافتہ ممالک میں اپنی دہشت پھیلاتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے۔ چین اس پہلوان کا جنم چین میں ہوا۔ اسی لیے چین کو تنقید کا نشانہ بھی بننا پڑ رہا ہے، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تو یہاں تک کہہ ڈالا کہ یہ کورانا وائرس نہیں یہ ”چائینا واائرس“ ہے۔ عالمی ادارہ صحت WHO ڈاکٹر مائیک ریان نے امریکی صدر کے اس بیان پر جس میں انہوں نے stigmatizedٹرم یعنی داغ دار اور رسوا کرنے والی اصطلاح استعمال کی تنقید اورتنبہی کی کہ وہ کوروناوائرس کو چائینا وائرس نہ کہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2009میں انفلونزہ pandemic influenzaنارتھ امریکہ سے شروع ہوا تھا تو کیا ہم اسے نارتھ امریکن فلو کہہ سکتے ہیں، ڈاکٹر ریان کا کہنا تھا کہ یہ وقت یکجہتی کا ہے ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا نہیں۔ چین نے جس وائرس کو جنم دیا اس نے چند ماہ میں اس پر قابو پالیا، چند دن سے چین سے کوئی کوروناوائرس کا رپورٹ نہیں ہورہا۔ کل ہلاکتوں کی تعداد3267، صحت یاب ہونے والے 72,440، اس وقت سیریس مریضوں کی تعداد1845ہے۔ دنیا میں پھیلنے والا وائرس کورونا کوئی پہلا خطر ناک وائرس نہیں، اس سے بھی زیادہ خطر ناک وائرس دنیا میں پھیل چکے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دنیا میں لاکھوں کی تعداد میں وائرس موجود ہیں۔ وہ انسانوں میں داخل بھی ہوتے ہیں اور کچھ دن بعد ختم ہوجاتے ہیں۔ چیچک smallpoxکا وائرس، ٹی بی tuberoclucesوائرس اور بلیک ڈیتھ وائرس 14سینچری میں دنیا میں آیا اور 75سے 200ملین افراد کو اس نے نگل لیا۔ انفلائنزاinfluenza بھی وائرس ہے جو سب سے پہلے 1918میں آیا یہ بھی ایک عالمی وبائی وائرس تھا، 2009میں بھی فلوflu آیا جو ایک پیندامک وائرس تھا یعنی دنیا کے بے شمار ممالک کو اس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔چنانچہ وائرس ایک عام سی چیز ہے اس سے ڈرنا اور خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے البتہ احتیاط ہر صورت لازمی ہے۔ یہ وبائیں ہر دور میں آتی رہی ہیں۔ طاعون جیسی وبا، کوڑھ جیسے امراض انسانوں کو ہر دور میں پریشان کرتے رہے ہیں۔
پاکستان میں کوروناوائرس کی صورت حال پر ایک نظر دالتے ہیں پڑ21مارچ اور پھرکل یعنی22مارچ کی رات 12 بجے تک کی صورت حال کیا رہی۔ کورونا سندھ میں خاص طور پر کراچی میں اپنے قدم جمارہا ہے، تعداد میں اضافہ ہوا، سندھ کی حکومت نے پہلا تجربہ کرتے ہوئے جمعہ کے دن شہریوں کو اپنے اپنے گھروں میں رہنے کا مشورہ دیاتھا۔ سب نے دیکھا کہ حکومت کے اس اعلان کا کیا حشر شہریوں نے کیا،حکومت کے اعلان کو ہوا میں اڑا دیا، کوئی عمل نہیں ہوا، لوگوں نے گھرپر رہنے کا مطلب سیر و تفریح لیا۔ ادھر حالات سنگین صورت اختیار کرتے دکھائی رہے تھے چنانچہ سندھ حکومت صوبے کومکمل طور پر لاک ڈاؤن کرنے کے حق میں دکھائی دی،جب کہ اس کے برعکس وزیر اعظم عمران خان ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کے معاملے میں نانا کرتے دکھائی دیے، وہ 25 فیصد غریب عوام کے درد میں یہ قدم اٹھانا نہیں چاہتے۔تمام سیاسی جماعتیں چھوٹی یا بڑی اس وقت ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں لیکن خان صاحب ہیں کہ اپنی دلیل پر جمے کھڑے ہیں۔ آخر کار حکومت سندھ نے رات کراچی کو لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کردیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت سندھ کے فیصلہ پر کس قدر عمل ہوتا ہے، دوسری بات یہ کہ حکومت اس لاک ڈاؤن سے مراد عوام کی مرضی جیسے پہلے تین دن کے لیے گھروں میں رہنے کا اعلان کیا تھا یا پھر لوگوں کو فورسیز کے ذریعہ گھرتک محدود کیا جائے گا۔

سندھ میں وبائی امراض ایکٹ کے تحت 15روز کے لیے پابندیاں عائد ہونگی، فوج طلب کر لی گئی ہے، اندرون و بیرون ملک لوگوں کی نقل و حمل پر پابندی عائد ہوگی۔ میڈیا ورکرز، طبی عملے، سماجی رضاکار اپنی شناخت کے بعد ضروری نقل و حمل کر سکیں گے۔ اجتماعات پر پابندیہوگی، نماز جنازہ اور نماز کے اجتماعات محدود کردیے گئے ہیں۔ جب کے مرکزی حکومت تاحال مکمل لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں، عمران خان اس کی وجوہات میڈیا کے نمائندوں کے سامنے، اپنی تقریر میں بیان کر چکے، ایک خیال یہ بھی کیا جارہا ہے کہ جو اعداد و شمار سامنے لائے گئے ہیں اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ سوشل میڈیا پر سندھ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک دم بڑھ کر 796بتائی جارہی ہے۔رائے عامہ یہ ہی ہے کہ ملک کو 15دن کے لیے لاک ڈاؤن کردیا جائے لیکن مرکزی حکومت ابھی بھی انتظار میں ہے کہ صورت حال زیادہ سنگین ہوتی نظر آئے تو کچھ فیصلہ کیا جائے وہ جزوی لاک ڈاؤن کے حق میں ہے۔

آج صبح یعنی 22 مارچ رات 12 بجے تک کی حکومتی اعداد شمار جو حکومت پاکستان کی ویب سائٹ Corona virus in Pakistanیوآرایل covid.gov.pkمیں دئے گئے اعداد و شمار کچھ اس طرح ہیں۔یہ اعداد و شمار گزری شب رات 12بجے کے بعد تک کی ہے اس وقت ٹی وی اور سوشل میڈیا پر جو اعداد و شمار آرہے ہیں وہ اس سے مختلف یا زیادہ ہوسکتے ہیں۔
پورے پاکستان میں کنفرم کیسیز کی تعداد.......کل 733تھی آج بڑھ کر 776ہوگئی ہے۔
صحت یاب ہوئے............................................5اضافہ نہیں ہوا
خطرہ میں کوئی مریض........................................ صفر۔ کوئی صحت یاب نہیں ہوا
وفات ہوئی...................................................کل 3تھی آج بڑھ کر5ہوگئی
گزشتہ 24گھنٹو میں کیسیز رپورٹ ہوئے..............کل264تھی آج 147رپورٹ ہوئے
صوبوں کے اعتبار سے تعداد:
اسلام آباد...................................................کل 10تھی آج اضافہ ہوکر تعداد 11ہوگئی
پنجاب......................................................کل137تھی آج اضافہ ہوکر تعداد225
سندھ.......................................................کل333تھی اضافہ ہوکر اب تعداد 352،
خیبر پختونخواہ...............................................کل31آج اضافہ نہیں ہوا
بلوچستان...................................................کل1تھی آج 03کے اضافے سے تعداد 108ہوگئی
آزاد کشمیر.................................................کل1تھی آج اضافہ نہیں ہوا
گلگت بلتستان.............................................کل55تھی آج اضافہ ہوکر تعدادا71
کورو نا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر (یہ تدابیر میں اپنے ہر پوسٹ میں دھراتا ہوں، مقصد قارئین کو احتیاطی تدابیر پر توجہ مبزول کرانا ہے)

ڈاکٹر عزیز سرویا کے مطابق سماجی دوریsocial distancingجو کہ واحد آزمودہ طریقہ ہے اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کا، اس پر بھر پور طریقے سے کاربند رہیں۔
۱۔ لوگ کسی جگہ زیادہ تعداد میں جمع نہ ہوں، دوست احباب، عزیز رشتہ داروں کے گھر جانے سے گریز کریں، نہ ہی انہیں اپنے گھر آنے کی دعوت دیں، بلکہ ان کو اعتماد میں لے کر، پیار سے، محبت سے انہیں اپنے ہی گھر میں رہنے کی درخواست کریں۔
۲۔ باہم گلے نہ ملیں،
۳۔ ہاتھ نہ ملائیں
۴۔ بار بار ہاتھوں کو دھوئیں، صابن سے یا کسی اور چیز سے ہاتھ دھوئیں۔دن میں کئی کئی بار ہاتھ دھونے کی عادت ڈالیں، خود دھوئیں اپنے بچوں کو ہاتھ دھونے کی عادت ڈالیں، چھوٹے بچوں کو از خود ہاتھ دھوئیں۔
۵۔ سینی ٹائیزر استعمال کریں (سینی ٹائیزر استعمال کرنے کے بعد خواتین چولھے کے پاس ہاتھ نہ لے جائیں، مرد حضرات جو سیگریٹ پیتے ہیں
اپنی انگلیوں میں سیگریٹ پھنسا کر کش نہ لیں، اس لیے کہ سینی ٹائزر آگ پکڑ سکتا ہے)
۶۔ ماکس کا استعمال کریں۔ماکس میسر نہ ہو تو ٹشو پیپر سے ماکس بنالیں، وہ بھی نہ ہو تو عام کپڑے سے ماکس بنالیں۔
۷۔ غیر ضروری طو رپر گھر سے باہر نہ جائیں، خاص طور پر بچے اور عمر رسیدہ افراد کو زیادہ احتیاط کرنے کی ہدایت ہے۔ اس لیے کہ ان میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے، یہ بھی واضح ہے کہ اب تک اس وائرس سے ہلاک ہونے والے عمررسیدہ لوگ ہی ہیں۔
۸۔ اگر آپ لفٹ میں داخل ہوئے ہیں اور چار یا زیادہ افراد ہیں تو سب اپنا اپنا منہ لفٹ کی دیوار کی جانب اس طرح کرلیں کہ آپ کی کمر ایک دوسرے کے سامنے ہو۔
۹۔ اپنے اپنے گھروں کے مرکزی دروزے جس جگہ سے آپ یا آپ کے آنے والے اندر داخل ہوتے ہیں اس کی کنڈی اور اس کے اوپر نیچے کے حصے کو روز تیز گرم پانی میں کپڑا بھگو کر پھیریں۔ اس لیے کہ آپ کے گھر میں داخل ہونے والا اپنے ہاتھوں کے ذریعہ وائرس دروازے پر چھوڑ سکتا ہے۔
۰۱۔ سیڑھیوں پر چڑھتے اور اتر تے وقت اپنے ہاتھوں کو سیڑھیوں کے دائیں اور بائیں لگی رکاوٹ عام طور پر لکڑی یا لوئے کے پائپ کی ہوتی ہے ان پرہاتھ رکھ کر اوپر نہ چڑھیں، یہی عمل نیچے اترتے وقت دھرایا جائے۔
۱۱۔ کسی بھی دروازہ میں داخل ہوں تو اپنے ہاتھوں کو دروازہ یا دیوار یا وہاں لگے واک تھرو گیٹ کو ٹچ نہ کریں۔
۲۱۔ کسی کے گھر جائیں تو دروازہ پر لگی بل (گھنٹی) کو ٹچ نہ کریں۔
۳۱۔ کھانسی، جبائی لیتے وقت اپنے ہاتھ کی ہتھیلیوں کو منہ پر نہ رکھیں بلکہ اپنی کوہنی (ایلبو) کو منہ کو چھپا لیں۔
۴۱۔ اگر آپ اخبار لیتے ہیں تو اسے ہاتھ لگانے سے قبل اخبار کو کھول کر کچھ دیر دھوپ میں رکھ دیں، پھر اسے ہاتھ لگائیں۔
۵۱۔ کوئی ملنے والا گھر میں آئے مصافحہ یا اس سے بغل گیر نہ ہوں۔
۶۱۔ کرنسی انسانی ضرورت ہے۔ یہ ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہوتی۔ ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ہمارے ہاتھ میں جو نوٹ آئے وہ کس کس کے ہاتھوں ہوتے ہوئے ہمارے پاس آئے ہیں۔ انہیں لینے اور دینے کا عمل لازمی عمل ہے۔ یہاں بھی احتیاط کا عمل کارفرما کرنا پڑے گا۔ جس کسی سے کرنسی لیں نوٹ گنتے وقت اپنی انگلی زبان کو ہرگز ٹچ نہ کریں، نیز ان نوٹوں کو ٹشو پیپر میں ریپ کر لیں اور گھر یا محفوظ جگہ جا کر اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھو کر، سینی ٹائیزر استعمال کر کے ان نوٹوں کو دھوپ میں رکھ دیا جائے۔ نوٹوں کو استری سے بھی گرمی پہنچائی جاسکتی ہے۔کرونا یا کوئی اور وائرس سورچ کی حدت، گرم پانی، یا استری کی گرمائش سے دور کیا جاسکتا ہے۔
۶۱۔ خواتین اگر کسی سے سبزی والے سے، فروٹ والے سے کچھ خریدیں پہلے کوشش کریں کہ ان سبزیوں کو یا پھلوں کو فوری طور پر گرم پانی سے اچھی طرح دھوئیں، خشک ہونے کے بعد استعمال کریں۔
۷۱۔ اسی تجویز کے حوالے سے سبزی والے یا پھل فروشوں سے جو کچھ خریدیں کوشش کریں جو نوٹ آپ کے پاس ہوں، دس، بیس، پچاس یا سو کے نوٹ کا پورا پورا سامان لے لیں، واپس پیسے نہ لیں، اگر لیتے بھی ہیں تو انہیں ٹشو پیپر میں رکھیں، بعدمیں ان کے ساتھ وہی عمل کریں جو اوپر کرنسی کے حوالے سے لکھا گیا ہے۔
۸۱۔ اگر آپ کے عزیز رشتہ داوں، دوستوں میں سے کوئی فیملی ایران، سعودی عرب، یورپ، امریکہ، چین، یاکسی بھی بیرون ملک سے واپس وطن آئے ہیں انہیں کوئی بیماری ہے یا نہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو کلیر کرالیا ہے تب بھی، انہیں کھانسی، نزلہ ہویا نہ ہو ان سے قربت کی ملاقات نہ کریں، ہاتھ نہ ملائیں گلے نہ ملیں، ان سے فاصلہ اختیار کر کے ملیں، ان کے گھر نہ جائیں، نہ ہی انہیں اپنے گھر آنے کی دعوت دیں، انہیں بہت ہی پیار اور محبت سے سمجھائیں کہ صورت حال ایسی ہے کہ ہمیں اس پر عمل کرنا لازمی ہے۔

کورو نا وائرس کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا، آج کے لیے صرف اتنا ہی۔دنیا کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس کی صورت حال انشاء اللہ کل کے کالم میں بیان کی جائے گی۔ جاری ہے...........
(23مارچ2020ء)
 

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1274037 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More