کیا آپ گھبرائے ہوئے ہیں؟
کیا آپ خوف میں مبتلا ہیں؟
کیا آپ کو ڈر لگ رہا ہے؟
کہ
کہیں ’’کورونا وائرس‘‘ آپ کی یا آپ کے پیاروں کی جان نہ لے لے۔
تو جان لیں
فرمانِ الٰہی:
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۔ ۔ ۔ ’’ہر جان کو موت کا مز ہ چکھنا ہے‘‘
لہذا موت سے کوئی نہیں بچنے کا ہر راستہ بند ہے۔
آپ اس وبا کی وجہ کر شہر چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں تو ساری دنیا میں ہی یہ وبا
پھیلی ہوئی ہے اور آپ کے شہر میں پہلے ہی لاک ڈاؤن ہو چکی ہے۔ لہذا نہ ہی
آپ بھاگ سکتے ہیں، نہ ہی بھاگ کر کسی محفوظ مقام پر جا سکتے ہیں اور نہ ہی
کوئی محفوظ مقام ہے۔
أَيْنَمَا تَكُونُوا يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ
مُّشَيَّدَةٍ ۗ ۔ ۔ ۔(78) سورة النساء
’’تم جہاں کہیں بھی ہوگے، موت تمہیں آئے گی اگرچہ تم مضبوط قلعوں میں کیوں
نہ ہو‘‘۔ ۔ ۔(78) سورة النساء
ایسے میں آپ کے کرنے کے وہی کام ہیں جس کا پیارے نبی ﷺ ہمیں حکم دیا ہے:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’جب تم وبا کے متعلق سنو کہ وہ کسی جگہ ہے تو
وہاں نہ جاؤ اور جب کسی ایسی جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے
بھی مت بھاگو‘‘۔ (صحيح البخاري، حدیث نمبر: 5730)
آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: ”وبا کی جگہ سے فرار اختیار کرنا جنگ سے بھاگ جانے
کے مترادف ہے‘‘۔ (سلسله احاديث صحيحه، حدیث نمبر: 1603)
آپ سوچ رہے ہیں کہ خدانخواستہ کورونا وائرس کی وبا میں آپ کی موت واقع
ہوجاتی ہے تو کوئی آپ کا جنازہ بھی نہیں پڑھائے گا۔
تو جان لیجئے کہ
آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’اگر کسی شخص کی بستی میں وبا پھیل جائے اور وہ صبر کے
ساتھ اللہ کی رحمت سے امید لگائے ہوئے وہیں ٹھہرا رہے کہ ہو گا وہی جو اللہ
تعالیٰ نے قسمت میں لکھا ہے تو اسے شہید کے برابر ثواب ملے گا‘‘۔ (صحيح
البخاري، حدیث نمبر: 3474)
ایک اور حدیث میں ہے کہ طاعون (وبائی امراض) میں مر جانے والا شہید ہے۔
(سنن ابی داود، حدیث نمبر:3111)
اگر آپ نے کافی مقدار میں کھانے پینے کا سامان جع کرلیا ہے تاکہ آپ اور آپ
کی فیملی بھوک سے مر نہ جائیں تو سن لیجئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّـهِ رِزْقُهَا۔ ۔ ۔
(6) سورة هود
’’اور زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ کے ذمے
نہ ہو‘‘۔۔ ۔ (6) سورة هود
وَكَأَيِّن مِّن دَابَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّـهُ يَرْزُقُهَا
وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (60) سورة العنكبوت
’’کتنے ہی جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے، اللہ اُن کو رزق دیتا
ہے اور تمہیں بھی، وہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے‘‘۔(60) سورة العنكبوت
آج کتنے لوگ ہیں جنہوں نے حد سے زیادہ کھانے پینے کا سامان جمع کر لیا ہے
جبکہ انہیں اس کا کچھ علم نہیں کہ وہ اسے کھا پائیں گے بھی یا نہیں۔ جس وقت
موت کا فرشتہ آجائے گا اس دن روٹی کا ایک ٹکرا بھی پیٹ میں نہیں جا سکے گا
اور نہ ہی پانی کا ایک قطرہ جا سکے گا۔
لہذا
صبر و شکر کے ساتھ اپنے گھر میں رہئے۔ محتاط رہئے۔ کسی افواہ یا پروپیگنڈے
کا حسہ نہ بنئے۔ حکومت نے جو احتیاطی تدابیر اپنانے کو کہا ہے ان پر عمل
کیجئے۔ سوشل ڈسٹینسنگ اختیار کیجئے۔ اگر نزلہ زکام یا بخار ہو جائے تو فوری
طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیجئے اور اپنے ہی گھر میں سیلف قرنطینہ میں چلے
جائے، اپنے بچوں اور گھر والوں کی حفاظت کیجئے۔
صحت و عافیت کے ساتھ جو زندگی ملی ہوئی ہے اس سے فائدہ اٹھائیے۔ لاک ڈاؤن
کی وجہ کر آپ کے پاس کوئی کام نہیں ہے۔ فرصت ہی فرصت ہے، ان سے زیادہ سے
زیادہ فائدہ اٹھائیے۔
یاد رکھئے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر
لوگ اپنا نقصان کرتے ہیں: صحت و تندرستی اور فرصت و فراغت (کے ایام یعنی ان
کی قدر نہیں کرتے اور یوں ہی ضائع کرتے ہیں)‘‘۔
اللہ تعالیٰ کی رحمت سے یہ دونوں نعمتیں (صحت و تندرستی اور فرصت و فراغت)
آج آپ کے پاس ہے تو جلدی کیجئے:
االلہ کے حضور توبہ و استغفار کرنے میں، اللہ تعالیٰ کی خوب عبادت کر نے
میں، قرآن کریم کی تلاوت اور اس کی آیات میں غور و فکر کرنے میں، نیکیوں
میں سبقت لے جانے میں، علم حاصل کرنے اور علم پھیلانے میں اور صدقہ و خیرات
کرنے میں ۔ ۔ ۔ َ کہیں ایسا نہ ہو کہ فرصت کا یہ وقت گزر جائے اور صحت بھی
نہ رہے، فکر و بیماری میں گرفتار ہوجائیں پھر کچھ بھی نہ ہو سکے گا اور
آخرت کیلئے کچھ ذخیرہ کرنے سے پہلے موت آ دبوچے جو کہ ایک دن آنا ہی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں تندرستی اور فرصت کے اوقات سے اپنی آخرت کیلئے نیک اعمال
کا ذخیرہ کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔
اس تحریر کو شیئر کیجئے۔ اسے شیئر کرنا بھی علم پھیلانے اور صدقۂ جاریہ
میں حصہ لینا ہے۔
اور اپنی دعاؤں میں اس ناچیز ’’محمد اجمل خان‘‘ کو ضرور یاد رکھئے۔
تحریر: محمد اجمل خان
۔
|