کرونا وائرس ٗ پاک فوج ایک بار پھر بازی لے گئی!۔

پاک فوج دنیا کی وہ واحد فوج ہے جو چاہے جنگ کا میدان ہو یا پھر اپنی عوام کی مدد کرنی ہو ہمیشہ سے ہی صف اول پر موجود رہی ہے اور انشاء اﷲ مستقبل میں بھی موجود رہے گی ۔پاک فوج نے ہمیشہ سے ہی عوام کی امداد کیلئے ہر ممکن کوشش کی چاہے وہ زلزلہ ہو ،سیلاب ہو یا پھر کرونا وائرس جیسا پین ڈیمک وائرس مگر پاک فوج نے کبھی بھی اپنی عوام کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی عوام بھی پاک فوج سے اپنے دل و جان سے محبت کرتی ہے اور ہر مشکل وقت میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہے ۔پاک فوج عوام کی مدد کے ساتھ ساتھ وطن کے دفاع کیلئے بھی ہمہ وقت تیار رہتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ بھارت جیسا مکار اور چلاک ملک بھی پاکستان کو شکست نہیں دے پاتا چاہے وہ جنگ کا میدان ہو یا پھر 5th Generation War۔اب اگر موجودہ صورتحال پر نظر دوڑائی جائے تو اس وقت پوری دنیا میں پین ڈیمک وائرس ’’کرونا وائرس ‘‘ نے تباہی مچا رکھی ہے جہاں پوری دنیا میں اس وقت لاک ڈاؤن جاری ہے ۔وہاں پاکستان میں بھی کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے مگر پاک فوج نے اس بار بھی اس مشکل گھڑی میں پاکستان کی عوام کا دامن نہ چھوڑا ۔عوام کی امدادکیلئے اس وقت پاک فوج ہر ممکن کوشش کئے ہوئے ہیں اور پاک فوج کے تمام جوان اس وقت بھی ڈیوٹی پر مامور ہیں لیکن اس کے برعکس بھارت جو اس وقت جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا دہشتگرد ملک ہے جس نے وادی کشمیر اور بھارت میں ظلم و ستم کا بازار گرم کیا ہوگیا ہے ، کی آدھی سے زیادہ فوج کرونا وائرس کے خوف سے گھر بیٹھ گئی ہے۔بھارتی آرمی چیف جنرل نروان کے حکم پر ایڈوائزری جاری کی گئی ہے کہ بھارتی فوج کے 35 فیصد آفیسرز اور 50 فیصد جوانوں کو ایک ہفتے کیلئے قرنطینہ کیا جائے گا جس کے دوران وہ گھر سے کام کریں گے، ان لوگوں کو 23 مارچ سے قرنطینہ کیا جائے گا جس کے بعد 30 مارچ کو فوج کے دوسرے گروپ کو قرنطینہ کیا جائیگا۔انڈین آرمی کی نئی ایڈوائزری کے مطابق 15 اپریل تک فوج کے تمام تقررو تبادلوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جو فوجی پہلے سے چھٹی پر موجود ہیں ان کی چھٹیوں میں 15 اپریل تک توسیع کردی گئی ہے۔دوسری جانب انڈین ایئر فورس کے سلیکشن بورڈ کی جانب سے آفیسرز کی سلیکشن کیلئے 23 مارچ کو پلان کئے گئے تمام انٹرویوز غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیے گئے ہیں، آفیسرز کی سلیکشن کے انٹرویوز کی نئی تاریخ حالات کا جائزہ لیتے ہوئے دی جائے گی۔یاد رہے کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 236 ہوگئی ہے۔ اس کے برعکس اگر پاک فوج پر نظر ڈالی جائے تو اس کٹھن وقت میں بھی پاک فوج کے جوان اپنی ڈیوٹی پر مامور ہیں اور ہر قسم کی امداد کی ہر ممکن کوشش کئے ہوئے ہیں ۔ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے پاک فوج نے ملک بھر کے تمام ملٹری ہسپتالوں میں ہیلتھ ڈیسک قائم کر دیے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہدایت کی ہے کہ وبا پر قابو پانے کیلئے پاک فوج سول انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کرے۔کرونا کی تشخیص کے لیے مرکزی ٹیسٹ لیبارٹری آرمز فورسز انسٹی ٹیوٹ آف پیتھالوجی میں قائم کر دی گئی ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہدایت کی ہے کہ عوام کی فلاح وبہبود کے لیے سول انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ ادھر ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ کرونا پر قابو پانے کیلئے مسلح افواج کے تمام طبی مراکز تیار ہیں۔ مسلح افواج صورت حال سے نمٹنے کیلئے وفاقی اور صوبائی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 700 کے ہندسے کو چھو رہی ہے اور اب تک تین اموات رپورٹ ہوئی ہیں جن میں سے دو واقعات میں بیرون ملک سے آئے افراد وائس پاکستان لائے اور خود متاثر ہونے کے علاوہ انہوں نے اپنے قریبی عزیزوں کو بھی وائرس منتقل کیا۔ ایک واقعے میں شبہ ہے کہ بس میں ایک کھانسے والے شخص نے دوسروں کو بیمار کیا۔پاکستانی معاشرے میں میل ملاپ پر بہت زور رہتا ہے اور یہ وائرس اسی وجہ سے پھیل رہا ہے۔کرونا وائرس کا اتنے قلیل عرصے میں دنیا کے تقریباً ہر کونے میں پہنچنا ثابت کرتا ہے کہ یہ مہلک جاندار کس تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے وہاں اگر دیکھا جائے تو اس وائرس سے 100%میں سے تقریباً 2-3%لوگ مرتے ہیں جبکہ باقی 97-98%لوگ صحت یاب ہورہے ہیں اور وہ2-3%جو لوگ اموات کا شکار ہورہے ہیں وہ اس لئے مررہے ہیں کیوں کہ یا تو ان کا قوت مدافعت بہت کمزور ہے یا پھر وہ کسی موذی مرض میں مبتلا ہے ،اس وائرس کے ویکسین پر ابھی پوری دنیا میں کام کیا جارہا ہے اور یہ امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اس کی ویکسین بہت جلد تیار کرلی جائے گی ۔
 

Syed Noorul Hassan Gillani
About the Author: Syed Noorul Hassan Gillani Read More Articles by Syed Noorul Hassan Gillani: 44 Articles with 29406 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.