نئی آفت، کیا کرونا وائرس کے بعد اب ہنٹا وائرس متاثر کر سکتا ہے؟ علامات اور خطرات

image


کرونا وائرس جس کو عالمی ادارہ صحت کے مطابق وبائی مرض قرار دیا جا چکا ہے جس نے دنیا کے 195 ملکوں کے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے اور ہزاروں لوگ اس میں اپنی جان سے جا چکے ہیں- اس وائرس کا ماخذ چین کے شہر ووہان کو قرار دیا جا رہا ہے اور اس کے حوالے سے لوگوں کے اندر مختلف نظریات موجود ہیں-

مگر اس حوالے سے سب لوگ یکسو ہیں کہ یہ وائرس کسی جنگلی جانور سے انسانوں میں داخل ہوا ہے اس مرض کی تباہ کاری اس وجہ سے بھی بہت زیادہ ہے کہ ہنوز اس کی کوئی دوا سامنے نہیں آسکی ہے- اور اس وقت دنیا کا ایک بڑا حصہ اس وائرس کے خطرے کے پیش نظر لاک ڈاؤن کا شکار ہے اور اپنے گھروں میں محصور رہنے پر مجبور ہیں-

ہنٹا وائرس
ابھی اس وائرس کے خطرے سے دنیا پوری طرح سنبھلنے بھی نہیں پائی تھی کہ چین کے اندر ہنٹا نامی وائرس کے پھیلاؤ کی بھی بازگشت بھی سنائی دینے لگی ہے- چین کے مرکزی ڈیزیز کنٹرول کے ادارے کا اس وائرس کے حوالے سے یہ کہنا تھا کہ یہ وائرس چوپایوں کے اندر موجود ہوتا ہے اور ان کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے-
 

image


ہنٹا وائرس کے سبب پھیلنے والی بیماری
ہنٹا وائرس کے سبب پھیلنے والی بیماری کو امریکی اداروں نے ہنٹا وائرس پلمونری سنڈروم کا نام دیا ہے جس سے بخار اور گردوں کا عارضہ لاحق ہونے کے خدشات ہوتے ہیں-

بیماری کی علامات
اس بیماری کی علامات کورونا وائرس جیسی ہی ہیں اس کے ابتدا میں بھی بخار اور پٹھوں میں درد کی شکایت ہو سکتی ہے- اس کے ساتھ ساتھ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ الٹی ، سر درد اور چکر آنا بھی اس کی علامات میں شامل ہو سکتا ہے- مگر اس میں اور کورونا وائرس کی علامات میں بنیادی فرق یہ ہے کہ اس میں فلو نہیں ہوتا ہے-

اس بیماری کا پھیلاؤ
یہ بیماری چوہے یا اس کی نسل کے دوسرے جانوروں کے فضلے ، پیشاب یا ان جانوروں کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے- اور یہ بیماری بھی کورونا وائرس کی طرح خطرناک ہے اس بیماری کے شکار افراد میں موت کی شرح بھی 32 فی صد تک ہو سکتی ہے جو کہ کرونا وائرس کے مقابلے میں انتیس فیصد تک زیادہ ہے- مگر اس بیماری کے حوالے سے اب تک ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آسکا ہے کہ یہ بیماری ایک انسان سے دوسرے انسان تک بھی منتقل ہوتی ہے-
 

image


ہنٹا وائرس کا ماخذ
اس بیماری کا ماخذ چین کے صوبے یونان کو قرار دیا جا رہا ہے جہاں پر بس میں بیٹھا ہوا ایک شخص اس بیماری سے ہلاک ہو گیا تاہم بس میں بیٹھے ہوئے دیگر 32 افراد کا ٹیسٹ کیا گیا ہے اور ان کی رپورٹس اب تک سامنے نہیں آسکی ہیں-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

s
About the Author: s Read More Articles by s: 35 Articles with 33349 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.