حالات کی کشیدگی میں ضرورت اصلاح معاشرہ

بسم اللہ الحمدللہ
فبای آلاء ربکما تکذبان
تو تم اپنے پرودگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے(القران،سورہ الرحمن)
کورونا جیسی ناگہانی آفت کے ہوتے ہوئے جہاں دنیا کے کونے کونے سے آہ و فغاں،چیخ و پکار،آہ و زار ہماری سماعت سے ٹکرا رہی ہے
ایسے میں اپنی مکمل صحت یاب زندگی کو دیکھتے ہوئے قرآن پاک کی یہ آیت چوبیسویں گھنٹے زبان پر ورد کرتی ہے اور کرے بھی کیوں نہ؟ کیا میں خود کو خوش نصیب نہ سمجھوں کہ خدا نے مجھے اپنی حفظ و امان میں رکھا ہوا ہے
ملکی صورتحال،ناگہانی آفت اور اپنے غریب بھائیوں کی حالت دیکھتے ہوئے چند ایک گزارشات،سفارشات اور ارشادات اپنے امراء کی نظر کرنا چاہوں گا
جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں ملک خدائے تعالی کی طرف سے آئے امتحان کی لپیٹ میں مکمل طور پر لپٹ چکا ہے آئے دن کئی اس لپٹ میں لپٹ کر دم توڑ رہے ہیں تو کئی راہ گزرتے اس لپٹ میں لپٹتے ہی چلے جا رہے ہیں وجہ اپنی ہی کم عقلی و ناقص العلمی ہے آخر کو ہمیں کب سمجھ آئے گی،کب یہ بات ہمارے ذہنوں میں بیٹھے گی کہ ہم ٹک کے گھروں میں دہلیزوں اندر تک خود کو روک کے رکھیں
دیکھ کر افسوس ہوتا ہے جہاں پورے ملک میں ''مکمل لاک ڈاؤن'' لاگو کیا گیا ہر ہر جا اعلان کیئے جا رہے ہیں
''گھروں میں رہیں تا کہ محفوظ رہ سکیں''
نجانے ہمارا خمیازہ کس مٹی کو گوندھ کر بنایا گیا تھا مجال ہے جو رتی برابر بھی ہم پر اثر ہو ہم نے تو جیسے ٹھان لی ہے جو مرضی چاہے ہو جائے ہم نے لنگوٹ کس کے دن رات آوارہ گردیاں،بھونڈ بھانڈیاں کرنی ہی کرنی ہیں وگرنہ روٹی ہضم نہیں ہوتی نا
چلو مان لیتے ہیں جو آپکو گھروں میں رہنے کا کہہ رہے ہیں سب جھوٹ ہے،شوشے بازی ہے فراڈ ہے لیکن کیا تم اپنے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان بھی نہیں مانو گے
آپ کی حدیث مبارکہ ہے جسکا مفہوم ہے
''جہاں وبائی مرض پھوٹ پڑے وہاں نقل و حمل ترک کردو یعنی اگر باہر ہو تو اس علاقہ میں مت جاؤ اور اگر اس علاقہ کے اندر تو باہر مت نکلو''
ارے مسلمانوں کیا تم اپنے نبی کے فرمان کو بھی جھٹلاؤ گے ؟ اس نبی کے فرمان کو جھٹلاؤ گے جسکی بدولت آج تمہارے بدتر اعمال کے ہوتے ہوئے بھی گھر بیٹھے تمہیں روزی روٹی پہنچ رہی ہے وگرنہ ہمارے اعمال تو پرانی اقوام کی طرح آسمان پر سے عذاب الہی نازل ہونے کے تھے
چند دن کیلیئے خود کو گھر کی دہلیز تک قید و بند کر لو تاکہ اس آفت کے ٹلنے کے بعد باہر نکل سکو وگرنہ آج نکل گئے تو پھر کبھی لوٹ نہیں پاؤ گے موت تمہاری راہ تک رہی ہے کہ کب یہ باہر نکلیں اور میں پلک جھپکتے انھیں نوچ لوں
بات شروع ہوئی تھی غریب وغربا سے
ایک چھوٹی سے التجا میں کروں گا آپ تمام لوگوں سے جیسا کہ آپ جانتے ہیں ملک بھر میں ''لاک ڈاؤن'' ہونے کی وجہ سے جہاں ملک حالات ڈسٹرب ہوئے ہیں جہاں ملکی معیشت کو نقصان پہنچا ہے جہاں جانی و مالی نقصان ہوا ہے وہاں ہمارا ''مزدور'' طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے
میںّ نے دیکھا ہے دیہاڑی دار بندہ جسکا پیٹ پالنے کا واحد ذریعہ اسکی ڈیلی بیس پر لگی دیہاڑی تھی آج کل سب کام بند پڑنے کی وجہ سے سب گھر میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں جن کے بچے بھوک سے بلک تڑپ رہے ہیں
ایسے حالات میں ہمارا ''جوب ہولڈرز'' طبقے کا حق بنتا ہے ان غرباء کی داد رسی کی جائے جب تک لاک ڈاؤن ختم نہیں ہوتا تب تلک انکا بھار اٹھانا ہمارا فرض بنتا ہے انسانیت کے درجے پر فائض ہونے اور خود کا مقام و مرتبہ خداتعالی کی نظروں میں بلند و بالا کرنے کا میرے خیال سے اس سے اچھا موقع کوئی اور نہ ہو گا
نہ یہ کہ انکی امداد اسلیئے کی جائے کہ یہ ہمارے پڑوسی ہیں نہیں بلکہ ہمیں اسے خدا تعالی کا فرمان کو سامنے رکھتے ہوئے پورا کرنا ہے
ارشاد ربانی ہے
''اپنے اس مختصر کردہ مال میں سے ان تمام لوگوں کا حق ادا کردو جو اس کے مستحق ہیں،روز قیامت جب تم اللہ کی بارگاہ میں پیش کیئے جاؤ گے،تو یہ تمہارے لیئے باعث نجات اور جنت کے حصول کا ذریعہ ہوگا،چنانچہ اللہ فرماتا ہے پس قربت داروں،مساکین،اور مسافروں کو ان کا حق دو یہ ان کیلیئے بہتر ہے جو اللہ کے دیدار کے طالب ہیں اور ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں (سورۃ الروم)
کافی خوشی ہوئی سن کر کہ شہروں میں ہمارے بھائیوں کی بنائی ہوئی تنظیموں اور فلاحی اداروں نے وہاں کے غرباء کا بھار اپنے کندھوں پر اٹھا لیا ہے
مسائل درپیش گاؤں،قصبوں اور دیہاتوں میں پیش آتے ہیں کیونکہ ہمارا وڈوڈیرا نظام ہماری ایگو ہمیں اس بات کی اجازت ہی نہیں دیتی کہ ہم ایک تھیلا اٹھا کر (جس میں ایک متوسط گھرانے کو چلانے کیلیئے راشن موجود ہو)ایک غریب کے در پر دستک دیں یہاں ضرورت ہے اصلاح ہی یہاں ضرورت ہے سیدھا رستہ دکھانے کہ یہاں ضرورت ہے ان غرباء کی باہ پکڑنے کی ان غرباء کے ٹوٹتے گھر بچانے کی یہاں ضرورت ہے انسانیت کے فرائض نبھانے کی یہاں ضرورت ہے من کی ''میں''مارنے کی میں اپنے گاؤں میں بسنے والے محترمین سےالتماس کروں گا اگر اکیلے یہ کر پانا ممکن نہ ہو سکے تو چند دوستوں کا گروپ بنا لیں کچھ پیسے اکٹھے کر کے اپنے علاقے کے غرباء کی لسٹ بنا کر انھیں راشن پہنچا کر،ضروریات زندگی کی چیزیں پہنچا کر ثواب حاصل کریں ان راشن سے ان کا پیٹ بھرنے پر جو دعائیں آپ کیلیئے نکلیں گی ان دعاؤں میں اور عرش تک پہنچنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو گی
ایک چھوٹی سی التماس میں اپنے نوجوان طبقے سے کرنا چاہوں گا براہ مہربانی ایسی ناگہانی آفت و ماحول میں بائیکس لے کر ویران پڑی سڑکوں پر مت گھومیں کچھ دن پہلے میں نے اک نوجوان کو ون ویلنگ کرتے دیکھا خدارا باز آ جاؤ یہ وقت ہے توبہ کا استغفار کا اپنے کیئے ہوئے گناہوں کی معافی مانگنے کا اپنے کیئے کرتوتوں پر شرمسار ہونے کا مگر ہم ہیں کہ یوں پھرے پھرتے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو نجانے ہمیں کب عقل آئے گی
''شرم تم کو مگر نہیں آتی''
حتی الامکان کوشش کریں گھر سے باہر مت نکلیں خدانخواستہ اگر کسی مجبوری کے باعث نکلنا بھی پڑے تو ہاتھوں پہ گلوز منہ پر ماسک ضرور پہنیں
کیونکہ
''احتیاط علاج سے بہتر ہے'

 

Saleem Saqi
About the Author: Saleem Saqi Read More Articles by Saleem Saqi: 21 Articles with 32040 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.