کورونا معاشی پیکج، عالمی معاشی اداروں کا تعاون( قسط۔ 7)

کورونا وائرس کی معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے معاشی پیکج کا اعلان کیا ہے، اس مشکل میں عالمی معاشی اداروں نے بھی پاکستان سے بھر پور تعاون کا عندیہ دیا ہے جو ایک خوش آیند بات ہے۔ ویزیراعظم عمران خان غلط نہیں کہتے کہ لاک ڈاؤن کا اعلان کردینا آسان ہے لیکن اس کے نتیجے میں ہونے والی مشکلات ور پریشانیوں سے نمٹنے کی تیاری نہ کرنا ہمیں اور بھی مشکل میں ڈال دے گا۔ ایسا نہ ہو کہ لاک ڈاؤن وقت کے ساتھ ساتھ سخت اقدامات کی جانب بڑھ جائے اور اس کی انتہا کرفیو ہی ہوگی، لوگ کوکتنے دن کرفیو میں رکھا جاسکتا ہے۔ کرفیو ماضی میں لگتے رہے ہیں، کرفیو میں ایک خاص مدت کے بعد نرمی دینا ہی پڑتی ہے، اس دوران عوام کا ردِ عمل کیا ہوگا، کہیں لاک ڈاؤن فائدہ کے بجائے نقصان پہنچانے کا باعث نہ بن جائے۔ اس لیے حکومت کی تیاری اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہے۔ حکومت کی جانب سے معاشی پیکج کا اعلان کیا گیاجو ایک مثبت قدم ہے۔ اس عمل سے غریب عوام تک مدد کسی نہ کسی حد تک تو پہنچے گی۔ پیٹرول و ڈیزل میں 15روپے فی لیٹر سستا کردینا، شرح سود میں کمی، کردینا، دیہاڑی دار مزدور، ٹھیلہ لگانے والوں، فٹ پاتھ پر بیٹھے مزدوری کا انتظار کرنے والوں کے لیے15ارب کے ریلیف پیکج کورانا وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک اچھی کوشش ہے۔ اس پیکج میں بجلی و گیس کے بل نو ماہ کی قسطوں میں وصول کرنا، بلوں پر لیٹ فیس معاف وغیرہ ایسے اقدامات ہیں کہ جن سے لاک ڈاؤن کی صورت میں سامنے آنے والی مشکلات پر کسی حد تک قابو پایا جاسکے گا۔

وزیر اعظم کے اس پیکچ کی وضاحت اور تفصیلات مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے بیان کی جن کے مطابق کیپٹل ویلیو ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، دالوں، گھی، چینی وغیرہ پر ٹیکس کم یاختم کردیا جائے گا، میڈیا واجبات بھی وزیر اعظم کے پیکچ میں شامل ہیں۔ اسی طرح میڈیا مالکان اورمتعلقہ اہل کاروں سے مل کا جامع روڈ میپ بنانے کی بات بھی ڈاکٹر فردوس عاشق نے کی ہے۔ مختصر یہ کہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ معاشی پیکج پوری طرح تو نہیں کسی حد تک غریبی کی مشکلات کا تدارک کرے گا۔ ایک اہم مرحلہ حکومت کی اعلان کردہ دہ سہولتیں یا امداد مستحقین تک ایمانداری سے پہنچ جانے کا ہوگا۔ اس کا ذمہ دارکون ہوگا، دیہاڑی دار طبقہ کی نشاندھی کیسے ہوگی، غریب کے دروازہ تک کھانا کون پہنچائے گا، فلاحی کام کرنے والی جو تنظیمیں پہلے ہی سے غریبوں کو کھانا کھلانے کا اہتمام کررہی ہیں وہ تو کسی بھی امرجنسی کی صورت میں یہ کام سرانجام دیتی رہیں گی لیکن حکومت کے پاس کونسی ایسی ٹیم یا ورکرز ہیں جو یہ کام سر انجام دیں گے۔ بلدیاتی نمائندے سندھ میں تو موجود ضرور ہیں، دیگر صوبوں میں بلدیاتی ادارے موجود ہی نہیں، سندھ میں بھی بلدیاتی نمائندوں کو غیر فعال کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ان کی کارکردگی کافی عرصہ سے ہمارے سامنے ہے، انہیں تو صرف ایک بات کہنا آتی ہے کہ ”ہمارے پاس اختیار نہیں، ہمارے پاس فنڈز نہیں“، ایسی صورت حال میں حکومت 70لاکھ دیہاڑی دار افراد کو 3000ہزار روپے ماہانہ امداد کسیے تقسیم کرے گی؟اس کی منصفانہ تقسیم ہوسکے گی؟ ضرورت مند وں کو یہ رقم کیسے پہنچائی جائے گی، ان کا انتخاب کیسے ہوگا، ہمارے سامنے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت معمولی سی رقم کی تقسیم کی مثال موجود ہے جس میں جالی وصول کنندگان، برسر روز گار لوگوں، صاحب حیثیت لوگ وہ رقم وصول کرتے رہے ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے بھی کوئی ٹیم والنٹیرز کی ایسی بنانا ہوگی جو ایماندار، خدمت خلق کے جذبے سے سرشار، اس ٹیم کا تعلق کسی ایک یا چند سیاسی جماعتوں سے نہ ہو۔ اس مقصد کے لیے چند معروف اور نیک نام فلاحی اداروں کو شریک کار کیا جاسکتا ہے۔
مشیر خزانہ کے کہنے کے مطابق پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے عالمی مالیاتی اداروں سے بھی امداد ملے گی، ان میں آئی ایم ایف، عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک 584ارب روپے امداد ینے پر تیار ہوچکے ہیں۔آئی ایم ایف سے 40کروڑ ڈالر (24ارب روپے) عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک سے 2ارب 25کروڑڈالر (360ارب روپے ملیں گے۔ جس میں سے 60کروڑڈالر (96ارب روپے) نئی امداد ہوگی، ایشائی ترقیاتی بنک سے مجموعی طور پر ایک ارب 25 کروڑ ڈاالر(200ارب روپے) وصول ہوں گے، ایشائی ترقیاتی بنک 35کروڑ ڈالر فوری طور پر اور 90کروڑ ڈالر جون تک فراہم کرے گا۔ اسی طرح عالمی بنک کے ایک ارب (160ارب روپے) کے دوسرے تعطل کا شکار منصوبوں کے فنڈز کرونا کی وبا کے لیے منتقل ہوجائیں۔ یہ تمام فنڈز کرونا سے نمٹنے کے لیے استعمال ہونگے جب کہ مالیاتی سپورٹ کے لیے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے الگ پیکج کی بات بھی حکومت کرے گی۔

دوسری جانب صورت حال یہ ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی سستا ہوتا جارہا ہے،کیپیٹل ویلو ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، پاکستان میں وزیر اعظم نے فوری طور پر 15روپے فی لیٹر سستا کیا لیکن عندیہ دیا کہ یہ اور بھی کم کیا جاسکتا ہے۔ اس عمل سے بھی پاکستان کے خزانے کو خسارہ ہی ہوگا۔ مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنا وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستانی قوم پر مشکل حالات آتے رہے ہیں۔ خاص طور پر پڑوسی دشمن ملک نے جنگیں مسلط کیں وہ مشکل وقت تھے، پاکستان نے ان مشکل حالات میں مقابلہ کیا، اسی طرح سیلاب اور زلزلہ کی صورت میں بھی پاکستانی قوم نے مشکل وقت گزار اور حالات کا مقابلہ کیا۔ انشاء اللہ کورونا وائرس کی وجہ سے جو مشکلات آئی ہیں پاکستانی قوم ان کا بھی بھرپور طریقے سے مقابلہ کرے گی۔ حکومت سنجیدہ اور ذمہ داری کا ثبوت دے رہی ہے۔ سندھ حکومت نے بروقت فیصلے اور عملی اقدامات کیے ہیں۔امید ہے کورونا وائرس کی وجہ سے جو مالیاتی مشکلات آئیں گے اانہیں حکومت، سیاسی جماعتیں اور عوام مل کر ان کا مقابلہ کریں گے۔ پاکستانی قوم اس مشکل سے نکلنے میں کامیاب ہوگی،انشاء اللہ۔(26مارچ2020ء)



 

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 865 Articles with 1437264 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More