مولانا رومی کی ایک حکایت ہے۔۔۔فرماتے ہیں
ایک شخص طوفان کی آمد کے پیش نظر ایک درخت کے نیچے پناہ لیے کھڑا تھا۔ ایک
دوسرا شخص پاس سے گزرا تو اس نے کہا میاں جب طوفان آتا ھے تو بجلی گرنے کا
امکان درختوں پر زیادہ ھوتا ھے اس لئے یہاں سے ھٹ جاؤ ۔اس شخص نے جواب دیا
کہ میرا رب مالک ھے۔
اس کے بعد ایک دوسرا شخص گزرا اس نے بھی یہی نصیحت کی تو درخت تلے کھڑ ے
شخص نے پھر یہی جواب دیا۔
آخر ایک تیسرا بندہ گزرا اور اس نے یہی کہا اور اس آدمی کا پھر یہی جواب
تھا کہ اللّٰہ مالک ھے۔
غرض طوفان آیا بجلی گری اور وہ آدمی فوت ھو گیا۔
یہ سارا منظر جو ایک بندہ خدا دیکھ چکا تھا اس نے کہا کہ اس بندے کا تو
اللّٰہ پر اس قدر ایمان تھا خدا نے اس کو کیوں نہ بچایا۔
مولانا فرماتے ھیں۔کہ وہ تین بندے اللّٰہ نے ھی بھیجے تھے کہ بچ جاؤ مگر اس
شخص نے نہ مان کر خود اپنی تباہی کی۔
ھمیں موجودہ حالات میں مولانا کی حکایت سے سبق سیکھ کر ان ممالک سے عبرت
حاصل کرنا چاہئے جو آج کہہ رہے ہیں کہ اگر احتیاط کیا جائے تو بہت بڑے
نقصان سے بچا جا سکتا ہے
|