میرے چند دوست احباب ہیں جن کو میں ہر دن ’’ صبح بخیر
‘‘ کا برقی پیغام بھیجتا ہوں۔ انسان ہے کبھی بھول چُک ہوجاتی ہے یا پیغام
میں دیر سویر۔ ایسی صورت میں کچھ دوست یاد دہانی کرا دیتے ہیں کہ آج پیغام
نہیں بھیجا وغیرہ۔ میری اپنی کوشش ہوتی ہے بلکہ اَب تو عادت بن گئی ہے ، اس
لئے صبح بخیر کا پیغام بغیر کسی یاد دہانی اور بلا ناغہ بھیجتا ہوں اور یہ
بھی کوشش ہوتی ہے کہ پیغام موجودہ حالات کے مطابق ہو۔ آج کل کورونا وائرس
پوری دنیا میں پنجے گاڑھ چکا ہے اس لئے پیغامات میں اس کا اثرشامل ہوگیا ہے۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران بھیجے گئے پیغامات ملاحظہ ہوں۔
(۱) اﷲ کے پاس بہترین سفارش بہترین ’’ اعمال ‘‘ ہیں۔
(۲) وہ کیا بد نصیب ’’ انسان‘‘ ہے جس کے دل میں اﷲ نے جانداروں پر رحم کرنے
کی صفت پیدا نہیں کی۔
(۳) جانور اپنے مالک کو پہچانتا ہے مگر افسوس انسان اپنے رب کو نہیں جانتا۔
(۴) ایک آس لگائے بیٹھا ہوں ۔۔۔ ایک بار تو کعبہ دیکھوں میں۔۔۔ پھر چاہے
ہوش گنوا بیٹھوں ۔۔۔ ایک بار مدینہ دیکھوں میں۔
(۵) اور تم عرض کرو، اے میرے رب بخش دے اور رحم فرما اور تو سب سے برتر رحم
کرنے والا ہے۔
(۶) زبان کا کہا دنیا سنتی ہے اور دل کا کہا اﷲ سنتا ہے۔
(۷) تجھے کیا سناؤں میرے خدا، تیرے سامنے میرا حال ہے۔۔۔ تیری اک نگاہ کی
بات ہے ، میری زندگی کا سوال ہے۔
(۸) دعا دستک کی مانند ہے اور مسلسل دستک سے دروازہ کھل ہی جاتا ہے۔
(۹) نرم لہجوں سے ہمیشہ مضبوط رشتے تخلیق پاتے ہیں۔
(۱۰) کون کہتا ہے کہ تنہائیاں اچھی نہیں ہوتیں۔۔۔ بڑا حسین موقع دیتی ہیں
خدا سے ملنے کا۔
(۱۱) محدود ہونے میں ہی سکون ہے۔
(۱۲) خوف خدا ایک ایسا چراغ ہے جس کی روشنی میں نیکی اور بدی صاف نظر آتی
ہے۔
(۱۳) اور تمہارا رب فرماتا ہے کہ مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں
گا۔
(۱۴) وہی لوگ انمول ہیں جو ہمیشہ تنہائی میں اصلاح کرتے ہیں۔
(۱۵) اے اﷲ ! میں تیری اچانک پکڑ اور تیری ہر طرح کی ناراضگی سے تیری ہی
پناہ چاہتا ہوں۔
(۱۶) اے اﷲ ! میں بے بس ہوں تو ہی میری مدد فرما۔
(۱۷) اس اﷲ کے نام کے ساتھ جس کے نام کی برکت سے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا
سکتی ، زمین کی ہو یا آسمانوں کی۔ وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔
(۱۸) بے شک میرا رب دعاؤں کو سننے والا ہے۔
(۱۹) اے اﷲ ! میں پناہ مانگتا ہوں برص سے ۔ دماگ کی خرابی سے ، کوڑھ سے اور
ہر قسم کی بیماری سے ۔
(۲۰) شکر کرنا سیکھو ، اتنا ملے گا کہ شمار مشکل ہوجائے گا۔
(۲۱) جب رشتوں میں ضد اور مقابلہ آجائے تو یہ دونوں جیت جاتے ہیں، صرف رشتہ
ہار جاتا ہے۔
(۲۲) سچا دوست وہ ہے جو تمہاری غیرموجودگی میں دوستی نبھائے۔
(۲۳) ’’ خاموشی ‘‘ اک ایسی عبادت ہے جسے اﷲ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا۔
(۲۴) اچھی سوچ والوں کو سکون ڈھونڈنا نہیں پڑتا بلکہ ان کے دل ہمیشہ نکھری
صبح کی طرح پُرسکون ہوتے ہیں۔
(۲۵) اے اﷲ ! جو سر تیرے سامنے جھکتا ہو ، اسے دنیا والوں کے سامنے جھکنے
سے بچا۔
( ۲۶) پرہیز علاج سے بہتر ہے پس اپنے ہاتھ دھوئے بغیر ناک ، منہ ، اور
آنکھوں کو چھونے سے گریز کریں۔ اﷲ ہم سب کا ہامی و ناصر ہو ۔
(۲۷) کوئی چارہ نہیں دعا کے سوا ۔۔۔ کوئی سنتا نہیں خدا کے سوا۔
(۲۸) کبھی تم دوسروں کے لئے دل سے دعا مانگ کر دیکھو، تمہیں کبھی اپنے لئے
مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
(۲۹)بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
(۳۰) مجھے کیا حق ہے کسی کو مطلبی کہنے کا ؟ میں تو خود اپنے رب کو مصیبت
میں یاد کرتا ہوں۔
(۳۱) یہاں ہر شخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے۔۔۔ کھلونا جو ہے مٹی کا ،
فنا ہونے سے ڈرتا ہے۔
اُمید ہے آپ کو میری یہ ادنیٰ کاوش پسند آئی ہوگی۔آپ بھی اپنے دوست احباب
کو یاد کیا کریں اور اُن کا خیال رکھا کریں کیوں بقول حفیظ ہوشیار پوری کے
’’ دوست ملتا ہے بڑی مشکل سے‘‘ ، پس ان کی قدر کریں ۔ اﷲ ہم سب کا ہامی و
ناصر ہو۔ امین ۔
|