تلاش اس کو نہ کر بتوں میں!

تلاش اس کو نہ کر بتوں میں
وہ ہے بدلتی ہوئی رتوں میں
جو دِن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے
وہی خدا ہے!
یہ ایک مشہورِ زمانہ حمد میں سے میری پسندیدہ سطریں ہیں. اکثر یہ لائنز میرے ذہن میں گونجنے لگتی ہیں اور مجھے ایسا لگنے لگتا ہے جیسے ان الفاظ میں ہمارے موجودہ دور، حالات اور مسائل کا حل کہیں نہ کہیں موجود ہے. میں سمجھتی ہوں کہ ہمارے بہت سے مسائل ہمارے رویّوں سے پیدا ہوتے ہیں. ایسا لگتا ہے جیسے ہم رُکے ہوئے لوگ ہیں جنھیں چودہ صدیوں پہلے ایک رہنما نے سفرِ حیات طے کرنے پر مبنی ایک کتاب تھمائی تھی. اس کتاب میں بھی بارہا دن و رات کا بدل جانا اور ایسی نشانیوں کا ذکر ہے جو کائنات کو ہر وقت کسی مستقل سفر میں ظاہر کرتی ہیں. پھر وہ کتاب کہتی ہے کہ اس میں بہت سی نشانیاں ہیں دیکھنے والوں کیلئے.... لیکن... ہم دیکھنے والے کیا دیکھتے ہیں؟؟؟

ہماری بصیرت کا یہ حال ہے کہ دن ہو یا رات بِنا منزل کے اس راستے میں، پڑنے والے کاموں کے سوا کچھ نہیں دیکھتی. ہم نے اپنی آنکھوں کو صرف مادی اشیاء کے ناپ تول تک محدود کر لیا ہے حالانکہ یہ تو وہ آنکھیں ہیں جو سات آسمانوں کے پردوں کے باوجود اس کی رحمت کی گواہ بن سکتی ہیں.

اور تو اور ہم نے اپنے ہاتھوں سے اپنی رسموں کی کڑیوں کو جوڑ جوڑ کر رواجوں کی ایک زنجیر بنائی اور پھر وہی ہماری بنائی ہوئی زنجیر ہمارے پیروں کی بیڑی بن گئی اور ہم چلنے سے قاصر ہوگئے. بلکل کسی ٹھہرے ہوئے پانی والے بوسیدہ تالاب کی طرح جو اپنے اطراف میں زہریلی بُو پھیلائے رکھتا ہو. جب ہم خدا پر کامل یقین رکھتے ہیں تو اس کی ہر وقت آگے بڑھتی کائنات کو دیکھ کر بھی کیوں ساکن کھڑے رہتے ہیں؟ جب خدا بدلتی ہوئی رتوں میں ہے تو ہم اس کو اپنی بوسیدہ روایات میں کیوں تلاش کر رہے ہیں؟؟؟؟
 

Muqadas Majeed
About the Author: Muqadas Majeed Read More Articles by Muqadas Majeed: 17 Articles with 12471 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.