بچپن سے سنا ہے کہ محبتیں اگر قائم رکھنی ہیں تو فاصلے ضروری ہیں۔۔۔آج اس
جملے کا مطلب اچھی طرح سمجھ آگیا۔۔۔شادی کے بعد جن لوگوں کو آج تک منہ نہیں
لگایا ان سے بھی ملنے کے لئے دل پھڑ پھڑا رہا ہے۔۔۔
اچھی طرح یاد ہے وہ دن جب میں شادی ہوکر ایک بھرے پرے جنجال پورہ میں
آئی۔۔۔جہاں نندوں، دیوروں، جیٹھ، جٹھانیوں اور درجن بھر بچوں کی فوج
تھی۔۔۔اسی ایک لمحے میں ٹھان لیا تھا کہ میں نے انہیں کبھی منہ نہیں
لگانا۔۔۔میری ہر بات کا جواب ہوگا ’’پراں مر‘‘۔۔۔
لیکن میرا میاں میرے ان خوابوں پر ہمیشہ اپنی کم تنخواہ، ڈھیر سارا پیار
اور سب کو چھوڑنے کا خوف لے پہرے بٹھا دیتا۔۔۔میں جل کڑھ کر صرف دعائیں
مانگتی۔۔۔’’یا میرے اﷲ! اس جہنم سے تو تنہائی بہتر‘‘۔۔۔اب افسوس ہوتا ہے کہ
دعا مکمل ہی مانگ لیتی۔۔۔کبھی کبھی تو دشمن کی بھی یاد آہی جاتی ہے۔۔۔پھر
وہ تو میرے اپنے تھے جنہیں میں نے ہمیشہ گھاس تک نا ڈالی۔۔۔
|