زندگی بیش قیمت

انسان کومعبود کی بندگی اورانسانیت کی خدمت کیلئے زندگی ملی۔دین فطرت اسلام نے حقوق العبادکوبہت اہمیت دی ہے ۔ ہماری زندگیاں اورہمارے پیارے بہت بیش قیمت ہیں اسلئے اپنے ساتھ ساتھ اپنوں کی پرواہ بہت ضروری ہے۔ ہماری زندگی ہمارے پاس معبودبرحق کی امانت اسلئے اس کی حفاظت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جاسکتی ۔اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کوہرحال میں اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی ختم کرنے سے روکا ہے۔اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بحیثیت مسلمان بیماری طلب کرنا جائز نہیں تاہم اگربیماری کے حملے کی صورت میں زندگی بچانے کیلئے دعا اوردوا کے ساتھ ساتھ دوسرے ضروری اسباب بھی اختیارکرنا ہمارا فرض ہے۔اسلامی تعلیمات کی روسے اگر زندگی کو خطرات درپیش ہوں اورحلال طعام دستیاب نہ ہوتوحرام کی مخصوص مقدار تناول کی جاسکتی ہے ،اﷲ پاک نے انتہائی مجبوری کی صورت میں حرام کی اجازت دے کر زندگی کی اہمیت اجاگرکردی ۔جولوگ آفات وبلیات اورخطرات کے باوجود اپنے رویوں سے سنجید گی کامظاہرہ نہیں کرتے پھرپچھتاواان کامقدربن جاتا ہے۔زندہ ضمیرانسان زندگی کوایک نعمت سمجھتا اوراس کی قدرکرتا ہے۔جس طرح ہم اپنی اوراپنے پیاروں کی زندگی کیلئے حساس ہوتے ہیں اس طرح اپنے دوست احباب اوراہلیان شہرکووبائی امراض سے بچانے اوران کی زندگیوں کودرپیش خطرات پرقابوپانے کیلئے بھی ہم میں سے ہرکسی کواپنااپنا کرداراداکرناہوگا ۔

کوشش کریں ہماری زندگی ہمارے یادوسروں کیلئے شرمندگی کاسبب نہ بنے ۔اگر کروناانسانیت کیخلاف ایک سازش ہے تو اس سے بڑی سازش ہم خود اپنے اوراپنوں کیخلاف کر رہے ہیں کیونکہ پاکستان میں کروناوبا کی پیش قدمی کے باوجود ہمارے لوگ ہدایات اوراختیاطی تدابیر کومذاق سمجھ رہے۔ہم اپنے انفرادی اوراجتماعی رویوں سے اپنی اوردوسروں کی زندگی کیلئے خطرات پیداکررہے ہیں۔اگرآج احساس ذمہ داری کا بھرپورمظاہرہ کیاجائے توکورونا کوخاطرخواہ حدتک محدودکیاجاسکتا تھاورنہ خدانخواستہ ہماری سیاسی ،سماجی ،معاشرتی اورمعاشی سرگرمیاں معطل رہیں گی اورسفیدپوش لوگ پوش طبقہ کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں گے ۔آج دنیابھر میں صف ماتم بچھی ہوئی اورہرباضمیرانسان افسردہ ہے مگر پاکستان کے لوگ کورونا سے بچاؤاورنجات کیلئے اپنے معمولات زندگی تبدیل کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔انہیں اپنے ساتھ ساتھ اپنے عزیزواقارب کی زندگی سے کھیلنے کاکوئی حق نہیں پہنچتا ۔بیشک بحیثیت قوم ہم نے کوروناکوروکنا بلکہ کچلناہے اسلئے ان سماج دشمن عناصر کامحاسبہ کرناہوگا جوشاہراہوں ،تجارتی مراکزاورہسپتالوں میں خوامخواہ گھوم رہے ہیں۔اس نازک وقت میں ہمیں بحیثیت باشعورشہری منتخب حکومت ،ریاستی اداروں،مسیحاؤں اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔مگر افسوس اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے مٹھی بھر عاقبت نااندیش عناصرمحض مذاق کے انداز میں سوشل میڈیا پر بے سروپامعلومات شیئر کرتے ہوئے دوسروں کوگمراہ یاخوفزدہ کررہے ہیں،کوئی معاشرہ اس قسم کی روش کامتحمل نہیں ہوسکتا ۔'' پینک ''کسی کے مفاد میں نہیں،یہ ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی جبکہ ڈاکٹرز کی پذایرائی کاوقت ہے۔نازک وقت میں اصلاحی وفلاحی معلومات ،مثبت سوچ اور عمدہ تجاویزکو فروغ دینے اورشہریوں کامورال بلند کرنے کی بجائے شہریوں کو ڈرایا جارہا ہے۔ہر معاشرے میں بیک وقت مثبت اورمنفی سوچ کے حامل افراد موجود ہوتے ہیں۔اس پرآشوب دورمیں ہرکسی پرکوئی نہ کوئی دباؤہے لہٰذاء اس ماحول میں ہم سب سے غلطیاں بھی ہوں گی مگر غلطی اوربدنیتی یامجرمانہ غفلت میں زمین آسمان کافرق ہوتا ہے ،ا ن دنوں ہمیں دوسروں کی معمولی غلطیاں اورتلخیاں نظراندازکرتے ہوئے بہتری کیلئے آگے بڑھناہے، ہمیں جانے انجانے میں سرزدہونیوالی غلطیوں کامحاسبہ نہیں بلکہ ایک دوسرے کودرگزرکرنااوران غلطیوں سے سیکھناہے ۔میں سمجھتا ہوں ہماراسچائی تک رسائی یقینی بنائے بغیرحساس معلومات دوسروں کو فاروڈیاسوشل میڈیا پراپ لوڈ کرنا ظلم کے زمرے میں آتاہے ۔ چندروز قبل بھی کچھ ویڈیوز میری نگاہوں سے گزریں، نہ جانے یہ کون لوگ ہیں جو اس نازک وقت میں بھی فتنہ وفساد سے باز نہیں آ رہے۔ سوشل میڈیا پربدنیتی سے بار بارفرض شناس اورسرفروش ڈاکٹرز سے منسوب ایسی ویڈیوز وائرل اور ڈاکٹرزکی صورت میں مسیحاؤں کوبدنام کرنا زیادتی ہے ۔خدارا اس وقت وسعت قلبی ،فراخدلی اورکشادگی کامظاہرہ کریں ورنہ آسودگی ہم سے روٹھ جائے گی ۔

دوسروں گمراہ اورمشتعل کرنیوالے مواد فوری طورپرسوشل میڈیا سے ہٹادیاجائے ،یہ انسانیت اوراخلاقیات کاتقاضا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کوروناکیخلاف برسرپیکاربیمارانسانیت کی انتھک خدمت کیلئے کوشاں فرض شناس ڈاکٹرز کی بے بنیاد ویڈیوز کے ساتھ گمراہ کن معلومات سوشل میڈیا پر''شیئر''کرنا درحقیقت''شر '' ہے۔اس کے ساتھ ساتھ توپوں کارخ علماء حضرات کی طرف رخ موڑ نابھی مناسب نہیں۔میں سمجھتا ہوں جو لوگ بھی ایسا کر رہے ہیں ریاستی اداروں میں ان کی رپورٹ کی جائے۔لاک ڈاؤن کے دورا ن گھروں میں فارغ بیٹھنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کے آپ کا جو دل کرے کسی فرض شناس شہری کے بارے میں منفی جذبات اورزہریلے خیالات سوشل میڈیا پراگل دیں ۔ جوزیادہ کام کرتے ہیں ان سے غلطیاں بھی سرزدہو تی ہیں،معاشرے کاکوئی شعبہ یاطبقہ غلطیوں سے پاک نہیں۔ سوشل میڈیاپر متحرک مٹھی بھر افراد کاڈاکٹرز،نرسزاورعلماء سمیت معاشرے کے اہم اورحساس طبقات کیخلاف منفی پروپیگنڈا ناقابل فہم اورناقابل برداشت ہے۔مخصوص افراد کی طرف سے یہ تاثرکہ ڈاکٹرز کومہلک کرونا سے متاثرہ افراد کی کوئی خاص پرواہ نہیں قطعی بے بنیاد ہے، اس سوچ کافوری علاج کیاجائے ورنہ یہ معاشرے کوبیمارکردے گی۔یہ منافرت ،لسانیت اورصوبائیت میں الجھنے کا وقت نہیں ہے۔خدارا ایسی منفی سوچ کواپنے اپنے اندر سے نکال باہرکریں ورنہ خدانخواستہ یہ معاشرے کوفناکردے گی۔یہ ایک دوسرے کوگرانے کی بجائے کوروناوباکاوجود مٹانے کاوقت ہے ۔ اگرکوئی کسی نیک کام کیلئے ایک قدم بڑھائے تو اسے اپنا دوسرا قدم اٹھانے اورآگے بڑھانے کی مہلت دیں اوراگر کسی کے قدم ڈگمگائیں تواسے فوری سہارادیں،ہم سبھی ایک ناؤمیں سوار ہیں لہٰذاء ایک دوسرے پراعتماد کریں۔ ہوسکتا ہے کسی نیک کام کیلئے راستہ ہموارکرنے سے آپ کی مغفرت اور نجات ہو جائے۔ اس وقت کون کیا کر رہا ہے یہ اہم نہیں،آپ ایک صحت مند معاشرے کیلئے کیا مثبت اقدام کررہے ہیں یہ تاریخ میں لکھاجائے گا ۔ نڈراورانتھک ڈاکٹرز کی حوصلہ شکنی نہیں حوصلہ افزائی کریں جو اپنے پیاروں سے دورآپ کے پیاروں کی قیمتی زندگی بچانے کیلئے کورونا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرجی رہے ہیں۔ ڈاکٹرزپرتنقیدکی بجائے انہیں سلیوٹ کریں جوانسانیت کی خدمت کیلئے سردھڑ کی بازی لگارہے ہیں۔ ہم اپنے پیاروں کے ساتھ گھروں میں محصور نہیں بلکہ محفوظ ہیں۔ ایک منظم ٹیم کی طرح کام ا ور ڈاکٹربرادری کی حوصلہ افزائی کیجئے جواس وقت اینٹی کوروناوار کاہراول دستہ ہے۔ اس وقت ہمارے محافظوں ،صحافیوں اورمسیحاؤں کوتنقید نہیں بلکہ ہماری دعاؤں اوروفاؤں کامحورہوناچاہئے ۔


 

Muhammad Altaf Shahid
About the Author: Muhammad Altaf Shahid Read More Articles by Muhammad Altaf Shahid: 27 Articles with 20816 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.