ہمارا معاشرہ۔۔۔۔

تحریر:ملک عدیل
ایک لومڑ کی دُم پہ پتھر آ گرا، دُم کٹ گئی۔
ایک دوسرے لومڑ نے جب اسے دیکھا تو پوچھا! یہ تم نے اپنی دُم کیوں کاٹی؟
دُم کٹا لومڑ بولا اس سے بڑی خوشی و فرحت محسوس ہوتی ھے۔ایسے لگتا ھے کہ جیسے ہواؤں میں اُڑ رھا ھوں۔واہ!! کیا تفریح ھے!
بس گھیر گھار کر اس دوسرے لومڑ کو اس نے دم کٹوانے پر راضی کر ہی لیا۔
اس نے جب یہ دم کٹاء کی مہم سرکرلی تو بجائے سکون کے شدید قسم کا درد محسوس ھونے لگا!!
پوچھا میاں!! جھوٹ کیوں بولا مجھ سے؟ پہلا کہنے لگا جو ہُوا سو ہُوا اب یہ درد کی داستان دوسرے لومڑوں کو سنائی تو انہوں نے دُمیں نہیں کٹوانی اور ہم دو دم کٹوں کا مذاق بنتا رھیگا!
بات سمجھ میں آئی تو یہ دونوں دم کٹے پوری برادری کو یہ خوش کن تجربہ کرنے کا کہتے رھے۔
نتیجہ یہ نکلا کہ لومڑوں کی اکثریت دم کٹی ھوگئی۔ اب حالت یہ ھو گئی کہ جہاں کوئی دم والا لومڑ دکھلائی دیتا اسکا مذاق اُڑایا جاتا!
]جب بھی فساد عام ھوکر پھیل جاتا ھے عوام نیکوکاروں کو انکی نیکی پہ طعنے دینے لگ جاتے ہیں اور احمق لوگ انکا مذاق اڑاتے ہیں[
حضرت کعب رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ھے کہ فرمایا لوگوں پہ ایسا زمانہ آئے گا کہ مومن کو اسکے ایمان پہ ایسے ہی عار دلائی جائے گی جیسے کہ اَجکل بدکار کو اسکی بدکاری پہ عار دلائی جاتی ھے اور شرمندہ کِیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ آدمی کو طنزاً کہا جایگا کہ واہ بھئی! تم تو بڑے ایمان دار فقیہہ بندے ھو!!
بگڑا ہوا معاشرہ جب نیکوکاروں میں کوء قابلِ اعتراض بات نہیں تلاش کر پاتا تو انکی بہترین خوبی پہ ہی انکو عار دلانے لگ جاتا ھے!
کیا لوط علیہ السلام کی قوم نے نہیں کہا تھا نکال دو لوط کے گھر والوں کو اپنی بستی سے!! یہ تو بہت نیک بنے پھرتے ہیں۔
یہ ہمارے معاشرہ کی حقیقت ھے کہ جس میں ھم جیتے ہیں
 

Allah Ditta
About the Author: Allah Ditta Read More Articles by Allah Ditta: 15 Articles with 19778 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.