نیا رونا

اچھائی کیا ہے اس کی تعریف مختلف معاشروں میں مختلف ہو سکتی ہے مگر ہر انسان جانتا ہے کہ اچھائی وہی ہے جو دوسرے انسانوں کی زندگی میں آسانی لائے۔ آسانیاں بانٹنے ولا ہی سکھی رہ سکتا ہے۔

پرانے زمانے میں دولت مند بننے کے لیے لوگ زیادہ سے زیادہ زمین پر قبضہ کیا کرتے تھے۔ جو یہ کام نہیں کر پاتے تھے وہ اپنے اباو اجداد کی زمین بیچ کر لوہے کو سونا بنانے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ وہ قیمتی چیز جس سے انسان واقف تھا وہ سونا ہی تھا۔ اس دور میں سب سے زیادہ دولت ان حکیموں نے کمائی جو خود تو سونا نہیں بناتے تھے مگر سونا بنانے کے نسخے اپنے شاگردوں کو بتایا کرتے تھے۔ جب دنیا کے ایک کونے میں لوگ لوہے سے سونا بنانے میں مصروف تھے تو دنیا کے ایک دوسرے کونے میں انسان نے پہیہ بنا کر لوہے کو مشین میں تبدیل کرلیا۔ ان ہنر مندوں نے سونے سے بھی زیادہ دولت کما لی۔ یہ فن اس قدر مقبول ہوا کہ زمینداری کو پیچھے چھوڑ گیا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد چند معاشروں نے پیداواری اجارہ داریاں قائم کر لیں۔ اور بیسویں صدی ختم ہوتے ہوتے یہ اجارہ داریاں انفرادی سطح پرآ گئیں۔اس وقت دنیا میں ایسے افراد موجود ہیں جن کی آمدن بعض ممالک سے بھی زیادہ ہے۔ جب مقابلہ بازی انفرادی سطح پر آتی ہے تو اس میں چال بازی بھی آ جاتی ہیں۔ منظم معاشرے ان چالبازیوں کو روکنے کے لیے ادارے بناتے ہیں۔ مگر ہوا یہ کہ معاشرے ان اداروں سمیت ایک دوسرے سے چالبازیوں میں سبقت لے جانے کی دوڑ میں شامل ہو گئے۔

ایک وقت تھا انسان ریت پر ننگے چلا کرتا تھا۔ وہ گرمی تکلیف دہ ہوا کرتی تھی مگر انسان اسے برداشت کر لیا کرتا تھا۔ گرم لوہے پر پاوٗں اٹکانا انسان کے بس کی بات ہی نہیں۔ گرم لوہے کو پکڑنے کے لیے سنی وجود میں لائی گئی۔ اس سادہ سے اوزار نے جب روبوٹ کا روپ دہارا تو لوہے کی تپش تین ہزار سنٹی گریٹ تک جا پہنچی۔ ٹیکنالوجی کا کمال یہ رہا کہ اس تپش میں بھی لوہا، لوہا ہی رہتا ہے۔ بھاپ بن کر اڑتا ہے نہ بے قابو ہو کر بہتا ہے۔ مگر یہ لوہا وہ دہات نہیں ہے جس سے گندم کاٹنے والی درانتی بنائی جاتی تھی۔ یہ ایسا لوہا ہے جس میں بھانت بھانت کی دہاتیں اور رنگ دار اور بے رنگ کیمیکل شامل ہوتے ہیں۔
 
بے رنگ کیمیکل بالکل ہی بے رنگ نہیں ہوا کرتے۔ بعض اوقات تو وہ ایسا ایسا رنگ دکھاتے ہیں کہ انسان ماسک میں منہ چھپانے پر مجبور ہو جاتا ہے، دولت کی ہوس انسان کو قرنطینیہ بھگتنے پر مجبور کردیتی ہے۔

کچھ باتیں قدرتی طور پر سب لوگوں کو معلوم ہوتی ہیں، اچھائی کیا ہے اس کی تعریف مختلف معاشروں میں مختلف ہو سکتی ہے مگر ہر انسان جانتا ہے کہ اچھائی وہی ہے جو دوسرے انسانوں کی زندگی میں آسانی لائے۔ آسانیاں بانٹنے ولا ہی سکھی رہ سکتا ہے۔ یہ ممکن نہیں مشکلات بیچ کر کوئی سکھی رہ سکے۔ یہ بات اگر فرد کے لیے درست ہے تو غلط معاشروں اور ملکوں کے لیے بھی نہیں ہے۔
 

Dilpazir Ahmad
About the Author: Dilpazir Ahmad Read More Articles by Dilpazir Ahmad: 135 Articles with 169536 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.