دشمنوں کے بڑے واضح منصوبے ہیں۔ امریکہ سے سپر پاور کا
مقام چھین لینا ہے۔ اور آنے والے مسیح ا لدجّال کی حکومت کو سپر پاور بنانا
ہے۔ چونکہ احادیث میں اس بات کا اشارہ دیا گیا ہے۔کہ کچھ عرصہ کے لئے دجّال
اپنی حکومت کے ذریعہ دنیا کے بڑے رقبے پر قابض ہوگا۔ ہم اپنے بچپن میں یہ
سوچ بھی نھیں سکتے تھے ۔ کہ سب کچھ دجّال کے قبضے میں کیسے آ جائے گا۔دنیا
بھر میں دجّال وسائل پر اپنا قبضہ اسطرح ثابت کرے گا کہ جو لوگ اس پر ایمان
لے آیئں گے اور اسکے کنٹرول میں ہوں گے۔ دجّال انکو سارے وسائل کھانا پینا
اور ہر طرح کی نعمتیں عطا کرے گا۔ اور جو اسکی مخالفت کریں گے۔ وہ ان پر ہر
قسم کا ظلم توڑ ے گا۔ جنّت اور دوزخ کی ملکیت کا اظہار کرے گا۔
اس سب کی تیّاری وہ کر رہے ہیں جو اپنے مسیحا کے انتظار میں ہیں۔اور اس کے
لئے وہ ٹیکنالوجی کا سہارہ لے رہے ہیں۔ اس کی بنیادی تکنیک ہے 5G جس سے
عوام کو(Chip) چپ لگا کر غلام بنا لیا جائے گا۔ عوام اسپر کیسے راضی ہو گی؟
اس کا ذریعہ ہے وائرس کے پھیلاو کا پروپگنڈا۔ یہ بار بار کہتے ہیں کہ ٹسٹ
زیادہ سے زیادہ کرائے جایئں۔ ٹسٹ فیصد کے اعتبار سے لوگوں کو
مثبت(Positive) بتائے گی اور اس کی وجہ سے ویکسین پر آمادگی کا اظہار ہوگا۔
یہاں میں یہ کہوں گا کہ ہماری حکومت کی ذمّہ داری ہے اسے ٹسٹینگ کٹ کو اچھی
طرح چک کرنا چاہئے۔ کہ یہ کیا چک کرتی ہے۔
مغربی دنیا کے بہت سے ذرائع یہ بتا رہے ہیں۔ کہ ٹسٹ کے ذریعہ لوگوں کو
ویکسین کے لئے منتخب کیا جاتا ہے۔ اور وائرس ویکسین مِیں ہے۔ اب اگر کوئی
اپنے طا قتور مزاحمتی نظام کے ذریعہ بچ جاتا ہے تو اسکی قسمت۔ بات ۔سمجھ
میں اس لئے آتی ہے ۔ کہ بھلا یہ مرنے والوں کی تعداد پہلے سے کیسے بتا سکتے
ہیں؟
پاکستان میں صحت یابی کی وجہ ویکسین کی عدم دستیابی ہے۔ ہمارے ہاں ایک
خرابی یہ بھی ہے۔ کہ او۔پی۔ڈی پر توجہ کم ہے سارا زور کرونا پر ہے۔ لوگ
معمول کی بیماریوں میں بھی تو مر سکتے ہیں۔ سندھ میں یکایک ہسپتالوں میں
لاشیں آنے کا سبب مریضوں کی بڑھاپے کی عمریں اور لاک ڈائون بھی ہو سکتا ہے
کیونکہ غریبی اور لاک ڈائون کی وجہ سے دوائوں کی عدم دستیابی بھی ہو سکتی
ہے۔ یہاں اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ دیکھا جائے ۔ کہ ایسا تو نہیں ہے کہ
ہماری صفوں میں دشمنوں کا ایجنڈا پورا کرنے والے ہوں۔ امریکہ میں بھی ارباب
اختیار جانتے ہیں۔ اسی لئے زیادہ سے زیادہ اموات کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔
اس طرح خوف کو پھیلایا اور بڑھایا جا رہا ہے۔ تاکہ امریکہ میں اقتصادی
بربادی ہو اور بیروزگاری بڑھے۔ دنیا کے اور ممالک میں بھی انکی طاقت پر نظر
ہے کہ وہ بھی اقتصادی طور پر گرتے جایئں۔لاک ڈائون کے ذریعہ ان مقاصد کو
پورا کرنا بہت آسان ہے۔ اسی لئے زیادہ زور لاک ڈائون پر ہے۔
ہماری حکومت کی ذمّہداری ہے کہ وہ دستیاب ہونے والی ویکسین کو اچّھی طرح
چیک کرے۔ کہ یہ ویکسین ہے یا وائرس کا انجکشن ہے۔سکیوریٹی کا بنیادی اصول
شک کرنا ہوتا ہے ورنہ سکیوریٹی ناکام رہے گی۔
مگر ہمارے ہاں بڑی شدّومد سےخوف پھیلایا جارہا ہے۔لاک ڈائون کو بڑھا کر
چمپین بن رہے ہیں۔اور زیادہ سے زیادہ اموات کے منتظر ہیں۔ مگر حفاظتی نکتئہ
نگاہ سے اپنی تفتیشی صلاحیتوں کے بڑھانے پر کوئی توجہ نہیں ہے۔ اگر ہماری
حکومت ہی ہمیں ویکسین لگوا کر موت کے منہ میں ڈھکیل دے گی تو اس سے بڑی بد
قسمتی کیا ہو گی۔
دشمنوں کو زیادہ اموات کا فائدہ آبادی کی کمی میں ظاہر ہو گا۔ لاک ڈائون
اقتصادی بربادی کے ایجنڈے کو پورا کرے گا۔ کرنسی کو وائرس کا خوف بتا کر
ڈیجیٹل کرنا آسان ہوگا۔ اس طرح سے انفرادی طور پر آدمی ان کے کنٹرول میں ہو
گا۔ چپ لگانے کا بہانہ یہ ہوگا کہ اس کےحیثیت نادرہ کے ڈیٹا کی ہے۔ جو نہیں
لگوائے گا اسے بنک اکاونٹ اور پاسپورٹ وغیرہ کی اجازت نہیں ہو گی۔
اللہ ہماری حفَاظت فرمائے اور ہماری حکومت کو ہماری حفَاظت کی سمجھ عطَا فر
مائے، آمین۔
|