کیا پڑھنا ایک جرم ہے؟ ہماری دیہاتی زندگی میں کون سوچ لاۓ گا ؟

تو بات شروع کچھ یوں ہے ہم سب یعنی میں ا ور میری کلاس کے طلبہ ایک seminar میں موجود تھے ایک لڑکی جو کہ برقع زیب تن کیے ہوئی تھی اسکے چہرے پے صاف افسردگی ,درد اور چھوٹی عمر میں ہی زندگی کے تجربے نظر آ رہے تھے ، میری چھٹی حس مجھے کچھ بتاتی اس سے پھلے ہی اس نے اپنی زندگی کے بارے میں بتانا شرو ع کر دیا اسکی آواز میں جو درد تھا اس نے میری روح کو اس قدر جھنجال کے رکھ دیا حتیٰ کہ مجھے اسکا درد محسوس ہونے لگا ,میرے زہن میں اسکی کہانی کا منظر چل رہا تھا 1 یہ ١:30 کی گفتگو مجھے بہت لمبی لگی المختصر!
اس کی کہنا یہ تھا :
"جہاں بھی میں آج کھڑی ہوں یہ صرف اپنی وجہ سے ہوں کبھی میں یہ کہا کرتی تھی ابو کی وجہ سے لیکن شادی کے بعد سے ا ور بہت دیر پھلے سے اپنی وجہ سے ہوں ۔ا ور میں اپنے خاندان کی پہلی لڑکی ہوں جو یہاں (یونیورسٹی ) تک پہنچی اور بہت ہی مشکل کے ساتھ اور میرا خواب صرف یہ تھا کے میں ایک ٹیچر بنانا چاہتی تھی/ ہوں ۔"

اس نے اپنی کہانی کی چند باتیں تو بیان کر دی مگر مجھے ایسا لگتا ہے بہت سے واقعات بیان نہیں کیے ا ور بھلا ایک / دو منٹ میں بیان بھی کیسے ہوتے ؟لیکن اسکی باتوں نے میرے اندر بہت سے سوال کھڑے کر دیے جو آپ سب کو بھی سوچنے چاہیے ا ور میرا مقصد یہ تھا کے آپکے اندر بھی ایسے لوگوں کے لیے جو اپنے مقصد ا ور جائز مقصد کے لیے ڈٹ جاتے ہیں ان کا خیال اور ان سے محبت ، ان کے لیے کچھ کرنا چاہئیے_ ا ور یہ انسانیت کا تقاضا بھی ہے ۔

سوال جو اسکے لفظوں سے میرے زہن میں آۓ ان میں سے کچھ یہ ہیں :

جس سماج میں ہم رہتے ہیں وہ آخر کر کیا رہا ہے ؟

ہماری دہیاتی زندگی میں کون سوچ لاۓ گا ؟

بیٹی کا پڑھنا وبال کیوں بن جاتا ہے؟
کیا آپ کے نزدیک بیٹی بوجھ کے سوا کچھ بھی نہیں ؟

کیا آپ کو بیٹی سے زیدہ رشتے دار عزیز ہیں ؟

کیا آپ کو بیٹی کی پسند نا پسند سے کوئی غرض نہیں ؟

کیا پڑھنا ایک جرم ہے ؟

والد محترم جو بچی سے اتنا پیار کرتے انکے پیار کو آخر ہو کیا گیا ؟ محبت جھوٹی تھی یا بچی پر یقین نہیں تھا مگر محبت تو یقین مانگتی ہے تو پھر کس کام کی محبت اگر یقین نہیں ؟

المختصر!

جہاں بچیاں پڑھنے کی خوائش کی وجہ سے وبال مانی جائیں وہاں کے ہر ایک فرد کے لیے یہ نہایت شرم ناک بات ہے،
لڑکی اذیت صرف اس وجہ سے اٹھا رہی ہے کہ وہ ٹیچر بننا چاہتی ہے ۔

بات کرتے ہم کامیابی کی !

ذرا بتاؤ مجھے کون سی کامیابیوں کے
پیچھے ہم پڑے ہیں ؟
جہاں زندگیوں کو ہی حق حاصل نہیں ہم کیا اکھاڑ لیں گے ؟
اگر ہم صرف اوپری سطح پَرکھیں گے نیچے کا کوئی جائزہ نہیں لے گا تو چلیں گے کیسے ؟
ہمیں نیچے دیکھنا ہی ہو گا , اپنے دہیاتی علاقوں میں سوچ لانی ہو گی , اگر آپ کسی دہیات سے ہیں ا ور پڑھ رہیں ہیں تو ذرا ایک کام کیجئے گا , اپنے گاؤں میں سوچ پیدا کریں , آگاہی لائیں اگر آپکی وجہ سے ایک بچی بھی پڑھ جائے تو 7 نسلیں سدھر جایئں گی ۔

Sadia Ijaz Hussain
About the Author: Sadia Ijaz Hussain Read More Articles by Sadia Ijaz Hussain: 21 Articles with 24552 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.