اگرمیں اپنی بات کروں تو مجھے کسی سے ڈر لگتا ھے تو وہ دو
طرح کے لوگ ہیں ــ، ایک وہ جس کے پاس بہت زیادہ علم ہو یعنی جو علم رکھنے
کے ساتھ ساتھ اس کی پہچان بھی رکھتا ہو ۔اور معرفت بھی رکھتا ہو،اور عمل
بھی کرتا ھو ۔معرفت رکھنے کی وجہ سے وہ اس قابل ھوتا ہے کہ غلط اور صحیح
میں تجزیہ کر سکتا ہو ۔ دوسرا وہ جس کے پاس بلکل علم نہ ہو اور جاہل ہو
کیونکہ جاہل غلط اور صحیح میں تجزیہ نہیں کر سکتا، س طرح وہ خطرناک ہوتا ہے
۔مسلہ یہ ہے کہ میں دونوں کے سامنے دلیل نہیں دے پاتی کیونکہ علم والے کے
پاس تو پہلے ہی دلیل موجود ہوتی ہے اور جاہل کا ذہن دلیل کو قبول ہی نہیں
کرتا ۔
دلیل دینے کے لیے بھی علم کا ہونا بہت ضروری ہے ۔ اور ساتھ میں اٰپ کے لہجے
میں اس دلیل کے لحاظ سے وزن یعنی confidentہونا ضروری ہیں تا کہ ا نسان
حاضر دماغ رہے اور دما غ کو حاضررکھنے کا بہترین طریقہ مشاہدہ اورتجزیہ
ہے۔مشاہدہ اور تجزیہ کے بعد غور و فکر کرنا چا ہیے نہ کہ پریشان ہونا چاییے
فکر کرنے کا مطلب ہے کہ اپ کسی چیز کو سمجھ رہے ہیں اور اس کی حقیقت تک
پہنچ رہے ہیں ں اور وہ پریشانی نہیں کہلاتی جبکہ پریشان ہونیہ کا مطلب یہ
ہے کہ اپ کسی چیز کی حد سے زیادہ فکر کر رہے ہیں اور اپنے سر پر سوار کر
رہے ہیں َ۔
کسی بھی وقت کی بات کرلیں ، انسانی دماغ کہیں نہ کہیں مشغول ہوتا ہے اس کے
دماغ میں طرح طرح کے سوال ا رہے ہوتے ہیں لیکن جتنا ز یاد ہ د ماغ چل رہا
ہوہوتا ہے اتنے تیز ہمار ے ہاتھ نہیں چل رہے ہوتے مطلب ہم اتنا عمل نہیں کر
رہے ہوتے ہیں ۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے دماغ کو اس کی مطلو بہ رفتار
سے نہ چلنے دیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنے عمل کی رفتار کو تیز
کرنا ہے اتنی ہے زیادہ ہماری مشق (practic)کرنیکی صلاحیت زیادہ ہو گی ،اور
اگر مشق بہترین ہو جائے تو جائے تو تھکاوٹ نہیں ہوتی پھر انسان محنت کر کے
نہیں تھکتا اور نہ ہی رکتا ہے اس کی ہر نئی منزل اس کی Nextمنزل کی طرف
جانے والا پہلا قدم ہوتا ہے ، اس لیے ہمیں ہر بار پہلا قدم اٹھانے کی ہی تو
کوشش کرنی ہے اور اس کے لیے ضروری ہے اپنے ڈر کو ختم کر نا ۔ جب تک اپ اپنے
اندر سے خوف نہیں نکالیں گے ، اپ پہلا قدم نہیں اٹھا پائیں گے ۔
|