بھوکوں کا سہارا بنیے اور اﷲ کو راضی کیجیے!

 پوری دنیا میں وبائی مرض ’’کرونا وائرس‘‘کی شکل میں اپنے عروج پر ہے،پچاس ہزارسے زائد افراد موت کی نیند سوچکے ہیں،ایسے میں اس مہلک اور خطرناک مرض سے مقابلہ کرنے کے لیے ہر ملک میں متعینہ مدت تک کارفیو لگا دیا گیا ہے۔

ہمارا ملک’’ بھارت‘‘ بھی تقریباََپچیس دنوں سے لاک ڈاؤن ہے،نہ کوئی گھر سے باہر نکل سکتا ہے،نہ کہیں سفر کرسکتا ہے،سفر کے سارے وسائل: ہوئی جہاز،ٹرینیں،بسیں وغیرہ مقفل ہوچکے ہیں۔مزدور اپنے گھر پر ہے،کاروباری اپنے کاموں سے رکا ہوا ہے،حتی کہ ہر فرد اپنے اپنے گھروں پر رہ کر صداے آہ وفغا کررہا ہے۔لاک ڈاؤن کا اثر زیادہ تر ان لوگوں پر دیکھنے کو مل رہا ہے،جو روز انہ کماتے اور کھاتے ہیں۔آج انہیں کمانے کا موقع میسر نہیں ۔اب آپ خود ہی غور کریں کہ یہ لوگ کہاں سے کھاتے ہوں گے؟ان پر کیا بیت رہی ہوگی؟اس بھوک مَری کی وجہ سے اب تک ہزاروں جانیں چلی گئیں،ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔

ایسے میں امیر طبقہ اور دولتمند حضرات سے گزارش ہے کہ خدارا آپ اپنے اپنے محلے،گاؤں،گلی کے ان غریبوں،فقیروں اور مزدوروں کے گھر جاکر جائزہ لیں اور اپنی وسعت کے مطابق ان کی امداد کرکے یہ احساس دلائیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں،اگر کسی چیز کی ضرورت ہوتو ضرور ہمیں بتائیں ہم آپ کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

خدارا !اس مدد کو کار ثواب سمجھ کر خدمت خلق کے لیے آگے بڑھیں اور یاد رکھیں یہی وقت آپ کے امتحان وآزمائش کا ہے،اﷲ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں میں سے کچھ نعمتیں غریبوں،فقیروں،مفلسوں اور بیواؤں پر بھی خرچ کیجیے ،یہی وہ عمل ہے جو مرنے کے بعد بھی کام آئے گا۔جس قدر اخلاص کے ساتھ ہم اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اپنا مال خرچ کریں گے اتنا ہی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اس کا اجر وثواب زیادہ ہوگا،ایک روپیہ بھی اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لیے کسی ضرورت مند کو دیا جائے گااﷲ تعالیٰ ۷۰۰؍گنا بلکہ اس سے بھی زیادہ ثواب عطا کرے گا۔خدا کی راہ میں خرچ کرنے والوں کی بابت اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’مثل الذین ینفقون اموالھم فی سبیل اﷲ کمثل حبۃ انبتت سبع سنابل فی کل سنبلۃمأۃ حبۃ واﷲ یضاعف لمن یشاء واﷲ واسع علیم‘‘(سورۃ بقرۃ،آیت:۲۶۱)ترجمہ:ان کی کہاوت جو اپنے مال اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانہ کی طرح جس نے اگائیں سات بالیں،ہر بال میں سو دانے اور اﷲ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لیے چاہے اور اﷲ وسعت والا علم والا ہے۔(کنز الایمان)
نیز اہل جنت کے اوصاف کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:’’ویطعمون الطعام علی حبہ مسکیناََویتیماوأسیرا‘‘(سورہ دھر،آیت:۸)ترجمہ:اور وہ اﷲ کی محبت میں مسکینوں،یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔
غریبوں،مسکینوں کو کھانا نہ کھلانے والے کے بارے میں ارشاد ربانی ہے:’’ماسلککم فی سقر،قالوا لم نک من المصلین ولم نک نطعم المسکین‘‘(المدثر،۴۲۔۴۴)تمہیں کس چیز نے دوزخ میں داخل کردیا؟وہ کہیں گے:ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہیں تھے۔اور نہ مسکین کو کھانا کھلاتے تھے۔
اس حوالے سے اﷲ کے رسول ﷺ کے ارشادات بھی ملاحظہ کرلیں۔ فرماتے ہیں:’’ان من موجبات المغفرۃ ادخالک السرور علی اخیک المسلم‘‘ترجمہ:بے شک مغفرت کو واجب کرنے والی چیزوں میں سے تیرا اپنے مسلمان بھائی کا دل خوش کرنا ہے۔
(المعجم الأوسط،ج:۶،ص:۱۲۹،باب المیم من اسمہ موسیٰ،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)
نیز فرماتے ہیں :’’أفضل الأعمال ادخال السرور علی المؤمن کسوت عورتہ،أوأشبعت جوعتہ،أو قضیت لہ حاجۃ‘‘
(الترغیب والترھیب،کتاب البر والصلۃ،باب الترغیب فی قضاء حوائج المسلمین،ج:۳،ص:۲۶۵،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)ترجمہ:سب سے افضل کام مسلمانوں کا دل خوش کرنا ہے اس طرح کہ تو اس کا بدن ڈھانکے یا بھوک میں پیٹ بھرے یا اس کا کوئی کام پورا کرے۔
حضور ﷺ ایک دوسری جگہ ارشاد فرماتے ہیں:’’الدرجات افشاء السلام واطعام الطعام والصلوۃ باللیل والناس نیام‘‘(سنن الترمذی،کتاب التفسیر،باب ومن سورۃص،ج:۵،ص:۱۵۹،دار الفکر بیروت)ترجمہ:اﷲ عزوجل کے یہاں درجہ بلند کرنے والے ہیں،اﷲ عزوجل کی بارگاہ میں درجات بلند کرنے والے اعمال یہ ہیں:سلام کا پھیلانا ہے،ہر طرح کے لوگوں کو کھانا کھلانا ہے اور رات کو اس حال میں لوگ سورہے ہوں نماز ادا کرنا ہے۔

اور فرماتے ہیں :’’من أطعم أخاہ حتی یشبعہ وسقاہ من الماء حتی یرویہ باعد اﷲ من النار سبع خنادق مابین کل خندقین مسیرۃ خمس مأۃ عام‘‘(الترغیب والترھیب،کتاب الصدقات،الترغیب فی اطعام الطعام وسقی الماء الخ،ج:۲،ص:۳۶،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)ترجمہ:جو اپنے مسلمان بھائی کو کھلائے یہاں تک کہ اس کا پیٹ بھر جائے اور اسے پانی پلائے یہاں تک کہ اس کی پیاس بجھ جائے تو اﷲ تعالیٰ اسے دوزخ سے ایسی سات خندقوں کے برابر دور کردے گا جن میں سے ہر دو خندقوں کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہو۔
مزید فرماتے ہیں:’’ان اﷲ عزوجل یباہی ملائکۃ بالذین یطعمون الطعام من عبیدہ‘‘(الترغیب والترھیب،کتاب الصدقات،الترغیب فی اطعام الطعام وسقی الماء الخ،ج:۲،ص:۳۸،دار الکتب العلمیۃ)ترجمہ:اﷲ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے ساتھ مباہات(فخر) فرماتا ہے اپنے ان بندوں کے بارے میں جولوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔
ایک جگہ یوں ارشاد فرماتے ہیں:’’ان صدقۃ المسلم تزید فی العمر،وتمنع میتۃ السوء‘‘ترجمہ:بے شک مسلمان کا صدقہ عمر کو بڑھا تا ہے اور بری موت کو روکتا ہے۔(المعجم الکبیر،ج:۱۷،صـ:۲۲۔۲۳،المکتبۃ الفیصلیۃ،بیروت)
دوسری جگہ فرماتے ہیں:’’ان الصدقۃ لتطفیٔ غضب الرب وتدفع میتۃ السوء‘‘ترجمہ:بے شک صدقہ رب عزوجل کے غضب کو بجھاتا اور بری موت کو دفع کرتا ہے۔(سنن الترمذی،کتاب الزکوۃ،باب ماجاء فی الصدقۃ،ج:۲،ص:۱۴۶،دار الفکر،بیروت)
قطب الاقطاب،سید الاولیا،سرکار بغداد حضرت سیدنا شیخ عبد القار جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں:میں نے اعمال میں غوروفکر کیا تو میں نے کھانا کھلانے سے افضل کسی عمل کو نہیں پایا،میری تمنا ہے کہ اگر دنیا کی دولت میرے ہاتھ میں ہوتی تو میں بھوکوں کو کھانا کھلاتا۔مزید فرماتے ہیں:میرے ہاتھ میں کوئی چیز نہیں ٹھہرتی،اگر میرے پاس ہزار دینار آئیں تو رات ہونے تک ان میں سے ایک پیسہ بھی نہ بچے(غریبوں اور محتاجوں میں تقسیم کردوں اور بھوکے لوگوں کو کھانا کھلادوں۔)(سیر اعلام النبلاء، الشیخ عبد القادر الخ،ج:۱۵،ص:۱۸۷،قلائد الجواہر،ص:۸ملخصا)

صدقہ کرنے،بھوکوں کو کھانا کھلانے اور غریبوں کی مدد کرنے سے ہمیں یہ فائدے حاصل ہوتے ہیں:
اجروثواب میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔رحمت ومغفرت نصیب ہوتی ہے۔ درجات بلند ہوتے ہیں۔دوزخ سے دور کرکے جنت میں داخل کرلیا جاتا ہے۔ان اعمال سے اﷲ تعالیٰ خوش ہوتا ہے۔عمر میں بے پناہ برکتیں ہوتی ہیں۔بری موت سے حفاظت ہوتی ہے۔اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی ختم ہوتی ہے۔دل کی سختی دور ہوتی ہے۔ایسے لوگوں کے لیے جنت کی بشارت ہے۔

کیاہم غریبوں کی اس طرح مدد کرسکتے ہیں:
گاؤں کے مالدار اور خوشحال حضرات اپنے اپنے گاؤں کا سروے کریں،جائزہ لیں کہ کون ضرورت مند ہیں؟ان کا نام بھی لکھ لیں،اس کے بعد ان کی ضرورت کی چیزیں ان کے گھر تک پہنچادیں۔یا پھر اپنے اپنے پڑوسیوں کے گھروں میں جاکر دیکھ لیں اگر انہیں مدد کی ضرورت ہو تو ان کی مدد ان کی ضرورت کے حساب سے کریں۔اگر کوئی شخص آلو،پیاز،سبزیاں،راشن کی اشیاء وغیرہ کی دکان چلاتا ہے تو وہ ان غریبوں میں ثواب کی نیت سے تقسیم کردیں۔یہ کام ہمیں یک جوٹ ہوکر اخلاص کے ساتھ بغیر ریا ونمائش انجام دینا ہے۔میں مرغیا چک کے غیور،اہل ثروت ودولت سے بھی گزارش کروں گا کہ آپ ضرور ان بے سہاروں،بھوکوں،غریبوں،فقیروں،لاچاروں،مجبوروں،یتیموں،بیواؤں کا سہارا بنیے اور اﷲ تعالیٰ کے یہاں اپنا نام سخی حضرات میں لکھوائیے۔

اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں غریبوں ،مسکینوں،مفلسوں،بیواؤں،یتیموں ،لاچاروں کا بے لوث خادم بنائے۔ان کی ضرورتوں کو پوراکرنے والا بنائے۔ہم مسلمانوں کی تمام آفات سے حفاظت وصیانت فرمائے۔موجودہ خطرناک وائرس سے تمام مسلمانوں کو محفوظ فرمائے۔ہمارے رزق،کاروبار ،علم ،عمر میں بے پناہ برکتیں،وسعتیں عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الکریم ﷺ
بانی:کلیمی دار الافتا مرغیا چک سیتامڑھی بہار
 

Seraj Ahmad
About the Author: Seraj Ahmad Read More Articles by Seraj Ahmad: 2 Articles with 1338 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.