کورونا خبریں: نفسیاتی مرض میں اضافے کا باعث

سوشل میڈیا وغیرہ پر گزشتہ کئی دِنوں سے کورونا سے متاثر افراد کی مصدقہ اور غیر مصدقہ خبروں کی بہتات سے کچھ لوگ نفسیاتی مریض بن چکے ہیں، مسلسل منفی خبریں، موت میّت، مرض وغیرہ سُننے سے مایوسی بڑھ جاتی ہے جس سے ذہنی دباؤ پیدا ہوتا ہے اور ایسے میں خوف بڑھ جاتا ہے اور اچھّے بھلے تندرست شخص کو مختلف مسائل پیش آجاتے ہیں۔ ایسے میں ڈپریشن کا حاوی ہونا لازمی ہے، اور ڈپریشن آپ کی نیند اور روزمرہ معمولات زندگی خراب کرنے سے شروع ہو کر دماغی عارضہ جیسی کسی بڑی بیماری تک پہنچا سکتا ہے۔کرونا وائرس کب تک رہتا ہے معلوم نہیں لیکن جو لوگ یہ جاننے پر لگے ہیں کہ کہاں کتنے مریض ہیں؟ کون کون کورنٹائن میں ہے؟ کتنوں کا انتقال ہوا؟ کیسے ہوا؟ کب ہوا؟ وغیرہ تو ایسے لوگوں کے ذہنوں پر جو کورونا بیماری کا اثر ہے یہ شاید لمبے عرصے تک رہے گا۔ایک مشہور سائیکالوجسٹ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق خبروں کے مطالعہ سے بھی گریز کریں اور انٹرنیٹ و دیگر ذرائع سے اضافی معلومات کو حاصل کرنے کی کوشش بھی نہ کریں۔ منفی سوچ اور منفی خیالات انسانی جسم کے دفاعی نظام کو کمزور کر دیتے ہیں اور اس طرح سے انسان آسانی سے نفسیاتی مریض بن جاتا ہے۔ اس کے نفسیاتی اثرات یہ ہیں کہ زیادہ تر لوگ چڑ چڑے، جھگڑالو اور پریشان اور مضطرب ہو رہے ہیں۔ اکثر لوگ اس وجہ سے سر درد اور نیند نہ آنے کی شکایت کر رہے ہیں۔ کئی مریض اپنے مقامی ڈاکٹروں سے کہہ رہے ہیں کہ جب سے کورونا آیا ہے ان کی بھوک اور نیند ختم ہو گئی ہے۔لہٰذا محتاط رہتے ہوئے اپنے ذہن کو پر سکون رکھیں۔۔اس وقت سماجی طور پر ضروری ہے کہ ایک دوسرے کو سہارا دیا جائے۔ ایک دوسرے کے کام آیا جائے۔ بیماری سے بچنے کے لیے احتیاط لازم ہے۔ حکومتی اقدامات کا بھی ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔ کورونا انفیکشن سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ اسلام اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی نہایت ضروی ہے کہ رو رو کر عاجزی کے ساتھ اﷲ تعالیٰ سے پناہ مانگی جائے استغفار کیا جائے۔ صلوٰۃ الحاجت اور دو رکعت نمازِ نفل توبہ ادا کی جائے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بیماری اﷲ کی طرف سے آتی ہے اور اس سے شفاء بھی اﷲ تعالیٰ ہی دیتے ہیں۔ اﷲ کے رسول حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ ہر بیماری کے لیے دوا ہے اور جب اس دوا کا اثر بیماری کی ماہیت کے مطابق ہو جاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ بیماری سے شفا دیتے ہیں۔ جب وبائیں پھیل جائیں تو اﷲ تعالیٰ کی تسبیح اور استغفار کیا جائے تو اﷲ تعالیٰ کی مہربانی ہو جاتی ہے اور کوئی بھی وبا کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ اس کے ساتھ بلاؤں اور وباؤں کو ٹالنے کے لیے صدقہ دینا بڑا اہم ہے۔ روزانہ اپنا اور اپنے بچوں کا صدقہ دیں۔

 

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 226 Articles with 276913 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More