تحریر : شیران اعجاز
چشمِ فلک نے با رہا دیکھا کہ وطن عزیز پر جب بھی کڑا وقت آیا خواہ اس کا
تعلق نا گہانی آفات سے ہو یا سرحدوں پر دشمن کی جارحیت سے پاکستان کی مسلح
افواج نے ہر محاذ پر اپنا کردار بخوبی نبھاتے ہوئے ہمیشہ روشن مثالیں قائم
کیں۔ ارضِ وطن پر جب بھی سیلاب ، زلزلہ ، دہشت گردی یا بیرونی جارحیت کی
شکل میں یا سیت و ناامیدی کے گہرے سائے لہرانے لگتے ہیں مسلح افوج کے جوان
نہ اپنی جان کی پرواہ کرتے ہیں نہ دن رات کا فرق دیکھتے ہیں۔ یہ روشنی اور
اُمید کا استعارہ بن کر عوام الناس کے دلوں میں دھڑکتے ہیں، یہ مسکراہٹ بن
کر ہونٹوں پر بکھر تے ہیں اور کبھی لہو بن کر قوم کی رگوں میں دوڑنے لگتے
ہیں۔
کرونا وائرس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، روئے
زمین پر وحشت کا راج اور موت کے مہیب سائے لرزاں ہونے لگے ۔ہر ملک اپنی
استطا عت کے مطابق اس مشکل صورتِ حال سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہے۔ پاکستان
میں بھی کرونا وائرس کے مریضوں کی تشخیص کے بعد حکومت کی جانب سے پورے ملک
میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا تا کہ وباء کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے جس کے
نتیجے میں وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام میں تو خاطرخواہ کامیابیاں حاصل
ہوئیں مگر کاروبارِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا، محنت کش، مزدور طبقے اور
سفید پوش گھرانے شدید مشکلات کا شکار ہوگئے۔ ایسی صورتِ حال میں اپنی
شاندار روایات کا پاس رکھتے ہوئے انسانی خدمت سے سرشارپاکستانی قوم کے
باہمت جوانوں ، صاحبِ استطاعت افراد ، این جی اوز اور فلاحی ادارو ں نے
اپنی اپنی حیثیت کے مطابق ضرورت مند افراد کی مدد کرنے کا بیڑہ اُٹھایا ۔اس
نیک امر میں دیگر افوج کے شانہ بشانہ پاک بحریہ نے بھی ہمیشہ کی طرح اپنی
ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا اور لاک
ڈاؤن کے سبب متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے فوری سرگرم ہوگئی۔ پاک بحریہ نے
نہ صر ف ساحلی علاقوں کے متاثرہ خاندانوں کی امداد کی ذمہ داری لی بلکہ ملک
کے دیگر شہروں میں بھی لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد کو امداد کی فراہمی ممکن
بنانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
اس ضمن میں پاک بحریہ نے مخیر اداروں کے تعاون سے ملک کے مختلف شہروں میں
مستحق افراد کے لیے ایک ماہ کا راشن ، اسپتالوں میں حفاظتی کٹس اور حفاظتی
لباس کی تقسیم کا عمل شروع کیا ۔ نیول ہیڈ کوارٹرز کی ہدایا ت پرپاک بحریہ
کی مختلف کمانڈز کی جانب سے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں راشن کی فراہمی کے
لیے علاقوں کی نشاندہی اور مستحق خاندانوں کی فہرستیں بنانے کا عمل فوری
طورپر شروع کیا گیا۔ پاک بحریہ کی جانب سے ایسے علاقوں کو سر فہرست رکھا
گیا جہاں عام طورپرفلاحی اداروں کی رسائی مشکل ہے ، ایسے علاقوں میں کشتیوں
کے ذریعے راشن فراہم کیا گیا ۔ راشن کی فراہمی میں شفافیت کو برقرار رکھنے
اور مستحق خاندانوں کی درست نشاندہی کرنے کے لیے ہرعلاقے کی ضلعی انتظامیہ
،عوامی نمائندگان، پولیس افسران اور ہر گاؤں کے معززین کی مددبھی حاصل کی
گئی۔
پاکستان نیوی ویمن یسوسی ایشن کی جانب سے بھی اس امر میں بڑھ چڑھ کر حصہ
لیاگیا اور کراچی میں کم آمدنی والے افراداور ماہی گیروں تک راشن کی فراہمی
کو ممکن بنایا گیا۔پاک بحریہ کی جانب سے بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں
بن قاسم، سر بندر،جاتی ، چوہڑ جمالی،بدین،شاہ بندر،کیٹی بندر ،ٹھٹھہ ،
پشوکان، گوادر، پسنی، جیوانی ، اورماڑہ، سونمیانی،گڈانی اور ان سے ملحقہ
علاقوں اور سینکڑوں دیہاتوں میں اب تک میں ہزاروں کی تعداد میں راشن بیگ
تقسیم کیے جا چکے ہیں۔دوسری جانب کراچی کے شمس پیر کے جزیرے کے ماہی گیروں
میں بھی 32 ٹن راشن تقسیم کیا گیا۔ علاوہ ازیں پاک بحریہ نے ساحلی علاقوں
اور کریکس ایریا سے ملحقہ دور دراز قصبوں اورگوٹھوں میں وسیع پیمانے
پرامدادی سرگرمیا ں بھی سرانجام دیں جس میں فوڈ ریلیف کے اقدامات اوررعایتی
قیمتوں پر اشیائے خوردونوش کی فراہمی بھی شامل ہیں۔ساحلی علاقوں کے علاوہ
پاک بحریہ نے کراچی، فیصل آباد ، بہاولپور،ملتان، مظفر گڑھ اور مری سے
ملحقہ دیہاتوں میں بھی امدادی سامان تقسیم کیا گیاجبکہ لاہور کے دیہاتوں
میں تقسیم کے لیے ہزاروں کلوگرام راشن یونین کونسلر کوٹ رادھا کشن کے حوالے
کیا گیا۔پاک بحریہ کے جوانوں کے علاوہ کراچی میں راشن کے تھیلے سند ھ پولیس
کی مدد سے بھی مختلف علاقوں کے ضرورت مندافراد میں تقسیم کیے گئے۔اسلام
آبادمیں کرونا سے شدید متاثرہ علاقہ بارہ کہو اور اس سے ملحقہ علاقوں اور
کچی آبادیوں کے ضرورت مند خاندانوں میں بھی راشن تقسیم کیا گیا۔پاک بحریہ
نے مخیر اداروں کے اشتراک سے ملک کے مختلف اسپتالوں میں حفاظتی سوٹس اور
کٹس بھی تقسیم کیں۔
پاک بحریہ کی جانب سے وسیع پیمانے پر راشن کی تقسیم کو متواتر جاری رکھنے
کے لیے فلاحی تنظیموں اور مخیر اداروں کا کرادار بھی انتہائی قابل تعریف ہے
جن کی جانب سے انسانی خدمت کے عظیم جذبے کے تحت مختلف اشیاءِ خوردونوش کی
فراہمی مسلسل جاری ہے۔پاک بحریہ کی امدادی مہم میں اب تک مختلف شہروں،
ساحلی علاقوں، دیہاتوں، گوٹھوں، کریکس اور قصبوں میں 43 ہزار خاندانوں میں
راشن تقسیم کیا جا چکا ہے جبکہ مزید راشن کی تقسیم کا سلسلہ اب بھی جاری
ہے۔عوام کی حفاظت کے پیش نظر پاک بحریہ کی جانب سے راشن کی تقسیم کے ساتھ
سا تھ لو گوں میں فیس ماسک، دستانے اور سینی ٹائزرز بھی تقسیم کیے گئے اور
انفرادی حفاظت کے طریقہ کار اور حفظانِ صحت کے بنیادی اصولوں کے حوالے سے
لوگوں کو معلومات بھی فراہم کی گئیں۔
د یگر مسلح افوج کی طرح پاک بحریہ نے بھی وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے
کرونا ریلف فنڈ کے قیام کے بعد اس یلیف فنڈ میں عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔اس
مخلصانہ کوشش میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر
محمود عباسی نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ کورونا ریلف فنڈمیں عطیہ کی۔ اس کے
علاوہ وائس ایڈمرل سے کموڈور سطح کے افسران تین دن کی تنخواہ جبکہ باقی
تمام افسران بشمول سویلین افسران نے دو دن کی تنخواہ کرونا ریلف فنڈ میں
جمع کی۔ اس کے علاوہ پاک بحریہ کے چیف پیٹی افسران، سیلرزاور سویلین اسٹاف
نے بھی اپنی ایک دن کی تنخواہ اس فنڈ میں عطیہ کی۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں کرونا کے خلاف انتظامی اداروں اور افواج
پاکستان کے تعاون سے اٹھائے جانے والے بروقت اقدامات کے نتیجے میں ترقی
یافتہ ممالک کے مقابلہ میں محدود اموات اور نسبتاًــــ کم انتظامی مسائل
ملکی سطح پر ہماری مؤثڑ حکمت عملی کے عکاس ہیں اوراس امر کا مظہر ہے کہ ہم
ہر کڑے وقت میں بحیثیت قوم ایک ہیں اور ہر قسم کے حالات سے نبرد آزما ہونے
کا عہد کیے ہوئے ہیں ۔ |