مہنگائی زیادہ ہو تو اکثر لوگ یہی کہتے ہیں
کہ خرچے پورے کریں یا بچت کریں کیونکہ اشیائے صرف کی آسمان سے باتیں کرتی
قیمتیں کچھ بچانے کے قابل ہی نہیں چھوڑتی ہیں اور پوری کی پوری کمائی روز
مرہ کے اخراجات پورے کرنے میں نکل جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ جن لوگوں کو
مالیاتی معاملات کا شعور ہوتا ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ بچت کر کے جہاں بھی
پیسہ لگائیں گے اس پر منافع ملے گا زیادہ سے زیادہ 12فیصد اور مہنگائی کی
شرح ہے 16فیصد تو ایسے میں جب منافع ملے گا وہ قدر کے حساب سے مہنگائی سے
پھر بھی چار فیصد کم ہوگا اس لیے افراط زر کی بلند شرح کے زمانے میں بچت
کرنا حماقت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح
خواہ کتنی ہی بلند ہو بچت کرنا ہر دور میں فائدہ مند ہوتا
ہے، ذیل میں بچت کرنے کے اہم اسباب دیئے جارہے ہیں بس بات ہے انہیں سمجھنے
کی!
آپ کو اپنے روزمرہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے ہمیشہ نقدی کی ضرورت رہتی
ہے، خاص طور پر جب بچت پر شرح منافع بہت زیادہ نہ دیا جاتا ہو ایسے میں بچت
کی ہوئی رقم اپنے پاس رکھنے سے ہمیشہ آپ کے پاس اخراجات پورے کرنے کے لیے
نقدی موجود ہوتی ہے۔مثال کے طور پر آپ دس ہزار سے بیس ہزار روپے بطور اضافی
نقدی اپنے پاس رکھتے ہیں اور اس دوران شرح منافع، شرح مہنگائی سے دو فیصد
کم ہو تو اس کا مطلب ہوا آپ کے روپے کی سالانہ قدر دو سو سے چار سو روپے
سالانہ کم ہورہی ہے اس لیے ضروری ہے کہ آپ ایسے ذرائع سرمایہ کاری ڈھونڈیں
جو فکسڈ شرح سود کے مقابلے میں کچھ زیادہ شرح منافع پیش کرتے ہوں ایسے میں
انکم فنڈز اور کیش فنڈز کے بارے میں آپ غور کرسکتے ہیں اور مارکیٹ میں جاری
شرح سو د سے ان کے شرح منافع کا موازنہ کر کے آپ اپنی بچت کو کارآمد
بناسکتے ہیں۔
بچت کر کے اسے کہیں لگانا ایسے ہی جیسے آپ کوئی بڑی چیز خریدتے ہیں جیسے
فرج یا ٹی وی وغیرہ ، جبکہ سرمایہ کاری کرتے ہوئے بھی آپ سرٹیفکیٹس یا
بانڈز وغیر ہ خریدتے ہی ہیں تاہم فرج یا ٹی وی آپ کی موجودہ ضرورت پوری
کرتے ہیں جبکہ سرمایہ کاری آپ کی مستقبل کی ضرورت پوری کرتی ہے اس لیے کچھ
ذرائع سرمایہ کاری ایسے ہوتے ہیں جو مہنگائی کے دور میں اچھے منافع جات تو
نہیں دیتے ہیں تاہم ان کی قدر بڑھتی رہتی ہے جسے سرمایہ کاری کی زبان میں
کیپٹل گین کہتے ہیں یعنی آپ نے کسی میوچل فنڈ کمپنی سے 10ہزار روپے کے کیش
فنڈ سرٹیفکیٹس خریدے جس پر آپ کو شرح منافع تو رائج شرح مہنگائی سے کم ملا
تاہم ان کی قیمت میں اضافہ ہوتا گیا تو یہ آ پ کے لیے اصل میں منافع ہی ہے
جو مقررہ وقت کے بعد جب آپ ان فنڈز کو فروخت کریں گے تو ان کی اضافی قیمت
کی شکل میں ملے گا۔
ضروری نہیں کہ آپ جو کچھ بچائیں اسے لازمی کہیں نہ کہیں لگائیں بھی، ایسا
بھی ہوسکتا ہے کہ اپنی مجموعی بچت کا کچھ حصہ آپ اپنی ہنگامی ضروریا ت پوری
کرنے کے لیے اپنے اکاؤنٹ میں رکھے رہنے دیں اور جب آپ دیکھیں کہ شرح سود
زیادہ دی جارہی ہے تو اس رقم کو بھی کسی اچھے ذریعہ سرمایہ کاری میں لگا
دیں ، ایسی صورتحال میں بھی میوچل فنڈ ایک بہترین ذریعہ سرمایہ کاری کے طور
پر آپ کے سامنے آتے ہیں جس کے کیش فنڈز سے پیسہ آپ کسی بھی وقت نکلوا سکتے
ہیں اور اس عرصہ کا منافع بھی آپ کو ملے گا اس لیے اپنا پیسہ بینک کے کرنٹ
اکاؤنٹ یا کم منافع دینے والے سیونگ اکاؤنٹ میں رکھنے سے کہیں بہتر ہے کہ
اسے کیش فنڈ میں لگا دیں۔
ثابت یہ ہوا کہ مہنگائی کی شرح زیادہ ہو یا کم، شرح سود کی سطح پست ہو یا
بلند ، بچت کرنا ہر صورت میں آپ کے لیے فائدہ مند ہے بس ضرورت اس امر کی ہے
کہ مارکیٹ میں موجود مختلف ذرائع سرمایہ کاری پر آپ کی اچھی خاصی معلومات
ہوں اور آپ اپنے اور معیشت کے حالات کے مطابق اپنی بچت نفع آور ذرائع
سرمایہ کاری میں لگا کر اپنی دولت بڑھ اسکیں ۔ مزید معلومات کے لیے وزٹ
کریں www.sarmayakar.comاس ویب سائٹ پر آپ کو اُردو زبان میں سرمایہ کاری
پر تمام تر رہنمائی حاصل ہوجائے گی۔ |