پہلی کوشش

اچھا اور مفید لکھنا بھی ایک فن ہے جو کہ ہر ایک کو حاصل ہو لازم نہیں اس کے لے کئی تجربات سے گزرنا پڑتا ہے ایک اچھا اور درست لکھنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی تحریر میں بناوٹ سے کام نہ لے بلکہ جو دل کو اچھا لگے اسے درست انداز میں لکھ دے تا کہ اس کے جذبات کی درست عکاسی ہو ۔ لکھنا کوئی مشکل کام نہیں لیکن اس کے لیے مشاہدہ اور تجربہ کاری ضروری ہے ۔ میں نے اپنی زندگی میں چند باتیں سیکھی ہیں جن کے بارے میں مَیں آپ کو بتاؤں گا ۔ ہو سکتا ہے وہ باتیں آپ کو پسند آئیں اور ہو سکتا ہے پسند نہ آئیں لیکن مجھے اس کے متعلق کوئی اندازہ نہیں کیونکہ میں پہلی بار لکھ رہا ہوں ۔ میں نے یہ سیکھا کہ جس طرح Matterکی 3حالتیں ہوتی ہیں۔
۱۔ ٹھوس Solid ۲۔ مائع Liquid ۳۔ گیس Gas

ویسے تو یہ سب کے لیے ہیں لیکن Students کے لیے زیادہ اہم ہیں ۔ بہت سارے Students امتحان کی اچھی تیاری نہیں کرتے ۔ان کی تیاری کی مثال گیس Gasکی مانند ہے ۔ جو کہیں ٹھہر نہیں سکتی ۔ ان Studentsسے کچھ بہتر وہ ہوتے ہیں جن کی تیاری Liquidجیسی ہوتی ہے ۔ جیسے پانی گہرائی میں جمع ہو جاتا ہے لیکن ہموار سطح پر پھیل جاتا ہے ۔ لیکن کچھ Students اس قدر محنت کرتے ہیں کہ ان کی تیاری ٹھوس Solidاشیاء کی مانند ہوتی ہے جو کہ سالہا سال بلکہ ساری زندگی بھی کام آتی ہے ۔ بلکہ جن Students یا لوگوں کی محنت یا عمل گیس اور مائع کی جیسے ہوتے ہیں وہ تھوڑی مدت کے لیے تو مفید ہو سکتے ہیں لیکن ہمیشہ کے لیے نہیں جبکہ ٹھوس Solid عمل ہمیشہ کام آتا ہے کام کرنے والے ہی کام کی بات کرتے ہیں جبکہ کام نہ کرنے والوں کے پاس دوسروں سے سیکھی ہوئی باتیں ہی ہوتی ہیں اور خود کام کرنے والوں کا اپنا تجربہ اور اس تجربے سے اخذ کیے گئے نتائج ہوتے ہیں ۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ہماری جسمانی و روحانی کیفیات میں تبدیلی واقع ہو رہی ہوتی ہے غور کیجئے کہ اس کے ساتھ ساتھ کیا ہم ترقی بھی کر رہے ہوتے ہیں یا نہیں ۔
؂ جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے
کو مد نظر رکھتے ہوئے میں آپ کو ایک بات بتاؤں وہ یہ کہ ہم انسانوں میں سے کچھ چاند، سورج، ستاروں اور کچھ حیوانوں اور دیگر مختلف مخلوقات کی مانند ہوتے ہیں ۔ ہم انسانوں کو اﷲ تبارک و تعالیٰ نے اپنی بندگی و عبادت کے لیے اوردیگر مخلوقات کو ہمارے سکون و راحت کے لیے پید ا کیا جن انسانوں نے اﷲ تعالیٰ کو بھلا دیا اور مخلوقات میں مشغول ہو گئے تو وہ مخلوقات ان انسانوں کے لیے با لآخر اذیت بن گئیں۔

ہو سکتا ہے یہ باتیں کسی کے لیے نئی ہوں اور کسی کے لیے سالوں پُرانی لیکن ان حقائق سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور جو رو گردانی کرے بالآخر اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے ۔

اﷲ ایک ہے اسی کو راضی کر لو مخلوق کی پروا مت کرو مخلوق میں ایک کو راضی کرو گے تو دوسرا ناراض اور دوسرے کو راضی کرو گے تو تیسرا ناراض ہو جائے گا ۔ پس مخلوق میں سے سب کو راضی نہیں کیا جا سکتا ۔

دیکھو ہم انسان دنیا میں جو چیز ایجاد کرتے ہیں اس کی خوبیاں اور خامیاں بھی جانتے ہیں ۔ اسی طرح اﷲ پاک ہمارا خالق ہے ، اسے ہماری خوبیوں اور خامیوں کا علم ہے ۔ وہ بے نیاز ہے اسے پرواہ نہیں کہ کوئی اس کی عبادت کرے یا نہ کرے اسے اس کی ضرورت بھی نہیں لیکن چونکہ ہم اس کی مخلوق ہیں تو ہم میں کچھ اس کے مقرب اور کچھ اس کے نا پسندیدہ بندے ہیں۔ مقربین اس کو اس لیے پسند ہیں کیونکہ وہ نفسِ امارہ اور شیطان کی مخالفت مول لیتے ہوئے اﷲ پاک کی فرما نبرداری کرتے ہیں جبکہ نا پسندیدہ بندے نفس و شیطان کی پیروی کرتے ہیں اور اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ اُن کے اِن اعمال سے اﷲ پاک ناراض ہو جائے گا ۔ اس دنیا میں کسی انسان کو برتری حاصل ہے اور کوئی بد تر حالت کا شکار ہے جسے بر تری ملتی ہے وہ اپنے سے کم تر کا حق مار لیتا ہے جیساکہ :
کوئی انساں بھیڑ ہے تو کوئی ہے اک بھڑیا
پا کے موقع کھا ہے جاتا بھیڑ کو وہ بھیڑیا
 

Muhammad Mashhood
About the Author: Muhammad Mashhood Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.