دنیا کی نگاہ میں اقوام متحدہ

ٓآج دنیا کی نگاہ میں اقوام متحدہ ایک ایسا ادار ہ ہے۔جس سے منسلک ہو کر ہی بین ا لا اقوامی برادری میں کا م کیا جا سکتا ہے ۔ آج کی دنیا کی نظریں اقوام متحدہ کی طرف ہے۔کیا وہ وقت نظر آرہا ہے؟ جب اقوام متحدہ سے لے کر نظریا تی دور اور آنے والے دور کے تمام انسان ایک ایسے راہِ عمل کو عقل کی روشنی میں طے کر کے ایک سمت کی طرف اپنا رخ کریں تاکہ انسا ن اعلیٰ زندگی بسر کرسکے ٓکیا آج بھی دورِ جدید کے فرعون۔ ہامان۔ قارون ۔ہر قسم کی پابندی سے آزاد اپنی اپنی قوت سے معاشرے کی اکائی گھرانے سے اقوام کے بڑے سے بڑے ادارے تک کو اپنی مرضی سے چلا سکتے ہیں ؟

ایک انسان آزاد زندگی بسر کرے کائنات میں کوئی اس سے غلامی نہ کرائے وہ اپنی مرضی سے اپنے خالق کی غلامی کرے کیا ایسا ممکن ہے؟ یہ آرزو کے تمام انسان ارض و سمٰوت کو ضرورت کے مطابق استعمال کریں کوئی ملکیت کا دعویدار نہ ہو انسانوں میں نظریاتی اتفاق ہو-

گزشتہ ادوار فرعون۔ہامان۔قارون۔ سے بھی آج کے دور کے یہ لوگ کیوں سبق نہیں لیتے ؟ اس وقت بھی فرد اپنی بقا کی جہدوجہد میں جان کی بازی لگاتا تھا اور آج بھی بخوشی ایسا کرنے کو تیار ہے تو کیوں آج کے قومی ۔مذہبی۔ سرمایہ دار اپنی سوچ کا رخ انسانی مفاد وبقا کی جانب نہیں کرتے آج بھی اگر ان کی نظریں صحیح سمت کی طرف رخ کریں اور اپنے مقاصد کا حصول کریں تو ایک پر جلال مقام کا حصول ممکن ہے یہ کیوں ایک سمت کی جانب ہو کر اس کائنات سے بلندی پر لطف اندوز نہیں ہوتے ؟

کیا فرد ۔ افراد۔ قبیلے۔ قوم اپنے قبلےَ سمت کا تعین خود شروع کرے ؟ ایسے ایک گھرانے کا ادارہ بھی چلانا مشکل نظر آتا ہے قوم تو پھر ایک بڑی تعداد پر مشتمل افراد کا مجموعہ ہوتی ہے-

سمت کی تعین کیلیے ضروری ہے کو ئی ایسا منشور ہو یا بنایا جائے جو فرد کی تربیت کرئے اور فرد فرد کی اصلاح کرئے اس وقت موجودہ دنیا میں ماسوائے قرآن کیا کوئی اور ایسا کلام ہے جو فرد کی تربیت کا اہتمام کرتا ہو؟ قرآن کے نہ ماننے والے وقتی طور پر اس کو اس دلیل سے بھی تسلیم کرسکتے ہیں کہ اس طرز بیان جیسی اس وقت دنیا میں کوئی کتاب نہیں جو ماضی و مستقبل پر دال ہو و حالِ مسلسل میں تحریر ہو او ر فرد کی تربیت کا مکمل نصاب بھی ہو-

ٓجب تک کوئی فرد ۔ادارہ۔قوم انسانی اصلاحی منشور تحریر نہیں کرتا اس وقت تک اگر انسان ایک سمت ہونے کیلیے قرآن کو منشور تسلیم کر لے تو بھی انسانیت کے بے شمار مسائل کا فوری حل ممکن نظر آتا ہے اگر دورِحاضر کے قومی ۔مذہبی۔سرمایہ دار گروہ مل کر قرآن کو عام فرد تک رسائی دلانے میں مددگار بن جائیں اور فرد بھی نیکی اور بھلائی کرتا ہوا جان تک کی بازی لگا کر اس اصلاحی کا م کو اپنے نسبی ۔ قریبی۔ اطراف۔ سے ہوتا ہوا دور اور دور تک ایک ایک قدم بڑھاکر ہر فرد تک ایک بہترین زندگی کا نظریہ پیش کرے تو انسان ارض وسمٰوت میں بہتر زندگی بسر کرسکے گا-

وسلام : آصف شیخانی
MEHRANGROUP
About the Author: MEHRANGROUP Read More Articles by MEHRANGROUP: 5 Articles with 4553 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.