جب ہم ناسمجھ ہوتے ہیں تو ہمارے
چاہنے والے بچپن میں مختلف انداز سے ڈرا دھمکا کر اور بعض اوقات کوئی
ناخوشگوار واقعات یا تجربات ہمیں خوف زدہ کر دیتے ہیں اور وقت کے گزرنے کے
ساتھ ساتھ یہ خو ف ہمارے اندر جڑ پکڑ لیتا ہے اور بعض اوقات ساری زندگی
اسکا اور ہمارا تعلق قائم رہتا ہے اور ہم اسکے سائے تلے پوری زندگی بسر کر
دیتے ہیں۔کیونکہ خوف میں مبتلا ہو جانا قدرے آسان ہے مگر اس سے نجات پانا
بے حد مشکل کام ہے ۔لہٰذا اگر آپ دنیا میں اردگرد نظر ڈالیں تو آپکو دنیا
میں ہر شخص کسی نہ کسی خوف میں مبتلا نظر آتا ہے اور یہی خوف اُسے زندگی کے
ہر میدان میں ناکامی سے دوچار کر تا ہے ۔کیونکہ جب ہمارے اندر خوف پیدا ہو
جاتا ہے تو ہمارے اندر اعتماد اور حوصلہ کی کمی ہو جاتی ہے جس کی بناء پر
ہم چاہ کر بھی وہ کچھ نہیں کر پاتے ہیں جس کی تمنا جانے کب سے ہمارے دلوں
میں ہوتی ہے۔ خوف ہر ناکام شخص کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ ہوتا ہے۔ایک بات
کو ہمیشہ یاد رکھئے کہ اپنے آپ کو کامیابی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لئے
ہمت و حوصلہ اور مثبت سوچ کا ہونا بہت لازم ہوتا ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ جب
ہماری سوچ اچھی اور مثبت طرز عمل پر مبنی ہوگی تو ہمارے اعمال بھی ویسے ہی
ہونگے اور اسکے مطابق ہمیں حالات وواقعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ہماری
زندگیوں میں ناکامی اور کا میابی کا بہت حد تک انحصار ہمارے خوف سے عاری
فیصلوں پر بھی منحصر ہوتا ہے ۔
اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ہمارے نوجوان کسی ملازمت کے لئے جاتے ہیں تو
انکے ذہنوں میں منفی سوچ پر مبنی خوف اور احساس کمتری بہت زیادہ ہوتی ہے
۔حالانکہ ہر شخص میں قدرتی صلاحتیں موجود ہوتی ہیں اگر وہ اپنی سوچ کو مثبت
رکھیں اور اپنی محنت جاری رکھیں تو کہیں بھی عمدہ نوکری اپنی قابلیت کے بل
بوتے پر حاصل کر سکتے ہیں ؟ لیکن نوکری نہ ملنے کے خوف،اقرباء پروری،سفارش،
اپنی گھریلو اور معاشی پریشانیوں میں گھرے رہ کر وہ انٹرویو درست طور نہیں
دیتے پاتے ہیں اور پھر بعدازں مختلف بہانے تراشتے ہیں؟ یاد رکھئے بہت سی
عمدہ ملازمتیں اچھے اور عمدہ انٹرویو دینے اور خود اعتمادی کے اظہار کے بعد
ہی حاصل ہوتی ہیں ہر جگہ رشوت اور سفارش نہیں چلا کر تی ہے؟اگر آپ خود پر
یقین اور کامل بھروسہ رکھتے ہیں تو کہیں نہ کہیں آپکا لوح محفوظ پر لکھا
رزق آپکو ضرور مل جائے گا اس بابت خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے مگر آپ کو
اس کے لئے صبر اور کوشش کے ساتھ ساتھ ہر طرح کے خوف سے دور رہنا ہوگا۔
جب کوئی خوف ہمارے اندر پوری طرح سے سرایت کر جائے تو بہت مشکل سے چھٹکارہ
حاصل کیا جا سکتا ہے تمام تر حالات وواقعات کو سامنے رکھنے کے بعد مختلف
نوعیت کے اقدامات سے اسکو دور کیا جاسکتا ہے مگر یہ رات راتوں ختم ہونے
والا عمل نہیں ہے۔سب سے پہلے خوف کے لاحق ہونے کی وجوہات تلا ش کرنی ہوں گی
اور بعد ازں ہمت و حوصلہ سے اس سے نجات کا سوچنا ہوگا کہ عملوں کا دارومدار
نیتوں پر ہوتا ہے۔اور جب ہم پختہ ارادہ کرلیں تو خوف کے دور ہونے تک آرام
نہ لیں ۔ ہم جس قدر خوف سے دور ہوتے جائیں گے ہمیں ان گنت مسائل اور
پریشانیوں سے نجات ملتی جائے گی اور پرسکون زندگی گزار سکیں گے۔ مثبت سوچ
اور قرآن کریم کے مطالعہ سے ہر انسان کا خوف بہت حد تک دور ہو سکتا ہے
۔زندگی میں جتنے بھی مسائل اور رکاوٹیں سامنے آئیں ان کو حل کرنے لیے مثبت
طرزعمل اختیار کرنے سے ذہنی تناﺅ میں ملوث ہونے والے خوف میں کمی واقع ہو
گی اور بہت سے مسائل کا خاتمہ انکے پیدا ہونے سے قبل ہی ہو جاتا ہے۔ لہٰذا
آج سے اپنی سوچ کا مثبت بنانے کا سوچئے اور جو ماضی میں ہو چکا اس کو بُرا
خواب سمجھ کر بھول جائیں اور کل کے لئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لئے
تیاری شروع کر لیں۔اپنی روز مرہ کی زندگی میں کھلے دماغ اور سوچ وبچار کے
ساتھ فیصلے کریں ۔آپ کو جو بھی خوف ہو ہر رات سونے سے یہ الفاظ دہرائیں کہ
” میں اِس سے خوف زدہ نہیں ہوں میں ہر ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہوں“ اور
پھر دیکھیں کہ آپ کی زندگی میں کیا انقلاب رونما ہوتا ہے؟ |