تعلیم وتربیت مرکب عطفی ہے، یہ دو نوں الفاظ اہمیت کے
حامل ہیں،دنیا کی کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب ان دو الفاظ
کو نہیں جان پاتی۔ اگر گھر میں تعلیم و تربیت میسر آتی تو کسی بھی قسم کے
سکول، کالج، یونیورسٹیز وجود میں نہ آتیں۔ جو ریاست اپنی قوم کو بنیادی
سہولیات دینے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ جس ملک کا تعلیم، صحت، قانون اور
معاشی نظام بہترین ہوتا ہے وہاں قانون اور اصول بھی مختلف ہوتے ہیں۔پاکستان
کے ۳۷سالہ دورِ آزادی میں مندرجہ بالا سہولیات کا فقدان رہا۔ جب حکومت وقت
ہر دور میں تعلیمی نظام قائم نہ کر سکی تو پھر پرائیویٹ سکول تعلیمی نظام
لے کر میدان ِ عمل میں اترتا ہے، پرائیویٹ سکول کو مافیا کہا جاتا ہے،
مافیا ہو گا، لیکن اس مافیا کو پروان کس طرح اور کیسے ملا، اور کس کیٹیگری
کے ادارے اس مافیا کی تعریف میں آتے ہیں۔ پرائیویٹ سکول جن کو مافیا کہا
جانا چاہیے یا ہیں ان کو کوئی مافیا نہیں کہتا، شاید وہ عام آدمی کی نظر سے
کوسوں دور ہیں۔ لفظ پرائیویٹ بولا جاتا ہے تو پھر عام پرائیویٹ سکول ان کا
نشانہ ہوتا ہے۔ ۸۱۰۲میں عدالت عالیہ نے فیصلہ سنایا کہ ۰۰۰۵ روپے یا اس سے
زائد فیس والے ۰۲فیصد رعایت دیں، اس سے ثابت ہوا کہ ۰۰۰۵ روپے سے کم لینے
والے سکول ایسے سکول ہیں جو مافیا میں نہیں آتے یا وہ سکول ہی نہیں۔ یہاں
تو ایسے سکول ہیں جن کی فیس چند سو سے شروع ہو کر پندرہ سو یا دو ہزار تک
ہیں ان کو بھی عوام نے مافیا کی لسٹ میں لا کھڑا کیا۔ اب کورونا کا فائدہ
اٹھاتے ہوئے حکومت وقت نے بغیر کسی دلیل کے ۰۲ فیصد رعایت فلیٹ ریٹ حکم
جاری کر دیا، اس حکم سے تمام سکولز کو ایک ہی صف میں لاکھڑا کیا، والدین
فیس دینا پسند نہیں کرتے، گلی محلے، ذاتی بلڈنگ نہ رکھنے والا یا بغیر چین
سسٹم والا سکول اب اپنی موت آپ مر رہا ہے، اس کا کوئی پرسانِ حال نہیں،
والدین تعاون کرنا پسند نہیں کرتے حکومت نے سروے کروانا پسند نہیں فرمایا،
سکول اونرزپڑھا لکھا طبقہ ہونے کی وجہ سے سٹرک پر احتجا ج کرنا پسند نہیں
کرتے، والدین اپنے بچے کے مستقبل کی خاطر احتجاج نہیں کر رہے کیونکہ ان کو
بچے کے مستقبل کی نسبت فیس نہ دینا زیادہ اہمت رکھتی ہے۔ حالانکہ مافیا
سکول کے بچوں نے شاید ہی ایک دن بھی بغیر پڑھائی کے گزارا ہو کیونکہ انہوں
نے ہوم ٹیوشن کا بندوبست کر لیا۔ اب سفید پوش، متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے
والا حکومتی اعلانات پر اپنے بچوں کا مستقبل تباہ کرنے پر تُلا ہواہے۔ اب
حالات اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ پرائیویٹ عام سکول اونر تباہی کے دہانے پر
کھڑا ہے، اس کے بھی بچے ہیں، ان کی بھی خوشیاں عید سے جڑی ہوئی ہے، مالکان
عمارت کرایہ ڈیمانڈ کرتے ہیں، والدین سکول فیس دینا گناہ سمجھتے ہیں، چند
شر پسند لوگ سوشل میڈیا کاجائز ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں جس سے والدین
گمراہی کی طرف قدم بڑھاتے ہیں۔ جب عام موسم گرما کی تعطیلات میں فیس کی
جاتی ہے تو ابھی کیوں نہیں جبکہ لاک ڈاؤن کھل چکا ہے، اور چند دن میں اربوں
روپے کی خریداری منظر عام پر ہے، پھر عام پرائیویٹ سکول اپنے دیگر اخراجات
کیسے پور ے کر پائے گا۔ محترم والدین عید کی خوشیاں سب کے لیے ہیں، عید سے
پہلے فیس کی ادائیگی ممکن بنائیں، ایسا نہ ہو فیس کی بچت، بچے کا مستقبل لے
ڈوبے۔ کیوں نہ سب ملکر عید کی خوشیاں منائیں۔ |