ہارنے میں اک انا کی بات تھی

ایک عورت سے کھانے میں نمک تیز ہوگیا۔ شوہر کھانے کے لیے بیٹھا تو اتنا تیز نمک دیکھ کر اس غصہ آگیا۔ غریب آدمی تھا چھ ماہ بعد مرغی کا گوشت لایا تھا۔ چھ ماہ سے دال سبزی کھا کھا اس کی زبان گوشت کھانے کے لیے بے چین تھی مگر بیوی نے نمک تیز کرکے سارا سالن خراب کردیا اس نے بیوی کو کچھ نہ کہا چپ چاپ کھا لیا ذہن میں باربار یہ خیال آتارہا میں مرد ہوکر اس کو کچھ نہ کہوں اس سے ہار جاؤں اس کشمکش میں اس نے دل ہی دل میں ا کہا: "اے اﷲ اگر میری بیٹی سے نمک تیز ہوجاتا تو میں یہ پسند کرتا کہ میرا داماد اسے معاف کردے۔ میرے جگر کے ٹکڑے کو کچھ نہ کہے۔ میری بیوی بھی تو کسی کے جگر کا ٹکڑا ہے ، کسی ماں باپ کی بیٹی ہے ، اور سب سے بڑھ کر تیری بندی ہے۔ اے اللّٰہ! میں اسے تیری رضا کے آگے ہارگیا میں اسے معاف کرتا ہوں۔" کچھ عرصہ بعد جب اسکا انتقال ہوگیا تو ایک اﷲ والے نے اسے خواب میں دیکھا اور پوچھا بھائی تیرے ساتھ کیا معاملہ ہوا۔ اس نے جواب دیا کہ مجھے اﷲ کے سامنے پیش کیا گیا اور اﷲ تعالیٰ نے مجھے میرے گناہ گنوائے کہ تو نے فلاں گناہ کیا فلاں گناہ کیا۔ میں نے سمجھ لیا کہ میں اب ان گناہوں کی وجہ سیجہنم میں جاؤں گا۔ لیکن اﷲ نے آخر میں فرمایا کہ۔۔"جاؤ میں نے تمہیں اس وجہ سے معاف کیا کہ تم نے اپنی بیوی کو اس دن میری بندی سمجھ کر معاف کیا تھا" ۔ اب ایک اور کہانی بھی آپ کے لئے سوچنے کے کئی دریچے کھول کررکھ دے گی شاید آپ سوچیں کہ ہارنے میں انا حائل ہوتی ہے لیکن یہ بھی سوچنا پڑے گا کہ جیت جانے میں اور خسارے کا احتمال ہوتاہے

اسٹوڈنٹس نے ٹیچر سے کہا سر آپ ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلیں 5 گیندوں پر ٹیچر نے 2 رن بنائے چھٹی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے
اسٹوڈنٹس نے شور مچا کر بھرپور خوشی ظاہر کی
کلاس میں ٹیچر نے پوچھا کون کون چاہتا تھا کہ میں اسکی گیند پر آوٹ ہو جاؤں؟
سب باؤلرز نے ہاتھ کھڑے کر دیئے
ٹیچر ہنس دیئے پوچھا میں کرکٹر کیسا ہوں؟ سب نے کہا بہت برے
پوچھا میں ٹیچر کیسا ہوں جواب ملا بہت اچھے
ٹیچر پھر ہنس دیئے
صرف آپ نہیں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے میرے ہزارہا اسٹوڈنٹس جن میں کئی میرے نظریاتی مخالف ہیں گواہی دیتے ہیں کہ میں اچھا ٹیچر ہوں راز کی بات بتاؤں میں جتنا اچھا ٹیچر ہوں اتنا اچھا اسٹوڈنٹ نہیں تھا مجھے ہمیشہ سبق یاد کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور بات سمجھنے میں وقت لگا لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں اسکے باوجود مجھے اچھا ٹیچر کیوں مانا جاتا ہے؟
سب نے کہا سر آپ بتائیں کیوں؟
ٹیچر نے کہا حدِ ادب،
مجھے اچھی طرح یاد ہے اپنے ٹیچر کے ہاں دعوت کی تیاری میں انکی مدد کر رہا تھا فریزر سے برف نکالی جسے توڑنے کیلئے کمرے میں کوئی شے نہیں تھی استاد کام کیلئے کمرے سے نکلے تو میں نے مکا مار کر برف توڑ دی اور استاد کے آنے سے پہلے جلدی سے ٹوٹی ہوئی برف دیوار پر بھی دے ماری
استاد کمرے میں آئے تو دیکھا کہ میں نے برف دیوار پر مار کر توڑی ہے انہوں نے مجھے ڈانٹا کہ تمہیں عقل کب آئیگی یوں برف توڑی جاتی ہے میں نے انکی ڈانٹ خاموشی سے سنی بعد میں انہوں نے اس بیوقوفی کا ذکر کئی جگہ کیا میں ہمیشہ بیوقوفوں کی طرح سر ہلا کر انکی ڈانٹ سنتا انہیں آج بھی نہیں معلوم کہ برف میں نے مکا مار کر توڑی تھی-

یہ بات میں نے انہیں اسلئے نہیں بتائی کہ وہ ایک ہاتھ سے معذور تھے انکی غیر موجودگی میں میں نے جوانی کے جوش میں مکا مار کر برف توڑ دی لیکن جب انکی معذوری کا خیال آیا تو سوچا کہ میرے طاقت کے مظاہرے سے انہیں احساس کمتری نہ ہو اس لیئے میں نے برف دیوار پر مارنے کی احمقانہ حرکت کی اور لمبے عرصے تک انکی ڈانٹ سنتا رہا اور ایک آپ لوگ ہیں کہ ایک دوسرے کو چیخ چیخ کر ہدایات دے رہے تھے کہ سر کو یارکر مار کر آوٹ کرو جیتنا سب کچھ نہیں ہوتا کبھی ہارنے سے زندگی میں جیت کے رستے کھلتے ہیں آپ طاقت میں اپنے ٹیچرز اور والدین سے بے شک بڑھ جاتے ہیں لیکن زندگی میں سب سے جیتنا چاہتے ہیں تو اپنے ٹیچرز اور والدین سے جیتنے کی کوشش نہ کریں آپ کبھی نہیں ہاریں گے اﷲ پاک آپکو ہر میدان میں سرخرو رکھے آمین ثم آمین ۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 351645 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.