کوئ بھی تہوار سب کے لئےایک جیسا نہیں ہوتا ۔غریب عوام
اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے اور کوئ بھی دن ان کی زندگی کا ایک عام دن ہوتا
ہے سواۓ اس دن کے جب انکو پیٹ بر کہ کھانا ملے وہ دن اسکی زندگی میں کسی
میٹھی عید سے کم نہیں ہوتا۔۔۔
ایسے دن طبقاتی نظام کو مذید اچھی طرح اسکپوز کر دیتے ہیں کہ ایک عام انسان
کی عید اور ایک سرمایہ دار کی عید میں کیا فرق ہے آسکے کپڑے اسکا کھانا اور
خاص طور پر اسکے بچے ان لوگوں سے کتنے مختلف ہیں ۔۔
عید کے دن جب سب لوگ عیدگاہ میں موجود ہوتے اور اپنے برینڈڈ کپڑوں کی نمائش
کر رہے ہوتے ہیں تو وہاں کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے جہنوں نے بامشکل ادھار کر
کے اپنے بچوں کی خوشی کے لیۓ ایک عام سا لباس لیا ہوتا ۔جو باپ اور اسکے
دو تین بیٹوں کا ایک جیسا ہوتاہے ۔۔ اس سارے منظر کو اسکے بچے با خوبی نوٹس
کر رہے ہوتے اور انکے اندر بھی پیسے کو لے کر تڑپ جاگتی اور اسکو حاصل کرنے
کے لیۓ وہ کسی بھی حد تک جاسکتے اور اپنے آپکو اس بات کی یقین دیانی کروا
رہے ہوتے ہیں کہ آنے والی عید اس سے بہتر اور مذید خوشیوں والی ہو گئ ۔۔ وہ
یہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ پیسہ ہی سب کچھ ہے جو بات اس نظام میں ۱۰۰ فیصد
درست ہے. ۔۔یہی اسکی خواہش یا مجبوری اسکو جرم کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔۔
ایسی عیدیں غریب کے زخموں کو مذید دردناک بناتی ہیں ۔۔ایسی لوگوں کو بس
صحیح سمت دیکھانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔۔پھر چاہیۓ آپ انکو اچھے یا برے کسی
بھی راستے پر چلا سکتے۔۔۔
~احسان
|