ہمارے نزدیک

ہم بحیثیت قوم پتہ نہیں کیا ہیں۔؟ مجھے تو آج تک پتہ نہیں چل سکا۔
ہمارے نزدیک شراب تو واقعی حرام ہے مگر زِنا کو ہم نے کھُلی چھوٹ دے رکھی ہے رنگ رَلیاں منانے کی۔

ہمارے نزدیک ہمارا داماد تو بہت ہی نیک اور شریف ہے کیونکہ وہ اپنی ساری تنخواہ ہماری بیٹی کو دیتا ہے مگر ہمارا بیٹا نہایت ہی نا فرمان اولاد ثابت ہوا ہے جو ساری تنخواہ بہو کے ہاتھ پہ رکھ دیتا ہے۔

ہمارے نزدیک بس دعا کر دینا ہی سب کچھ ہے۔ عمل کا کوئی عمل دخل ہی نہیں رہا زندگی میں۔
جیسے کہ ہم اپنی بیٹی کے نیک نصیب کی دعا کرتے ہیں اور یہ کہ اُس کے سسرال والے اُسے اپنی بیٹی بنا کے رکھیں مگر جو ہمارے گھر ہماری بہو ہے۔۔۔وہ شاید کسی کی بیٹی ہی نہیں ہے جو اُس سے جانوروں سے بد تر سلوک کیا جاتا ہے۔

مجال ہے کبھی کانوں نے یہ بات سُنی ہو کہ فلاں ساس نے بہت پیار سے اپنی بہو کے سر پہ ہاتھ رکھ کے اُسے دعا دی ہے۔ اُسے شاباشی دی ہے۔ اُسے عید پہ ایک سوٹ گفٹ کیا ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ اب دودھ خالص نہیں ملتا۔ اُس میں پانی کی ملاوٹ کی ہوتی ہے۔
غرض کہ کوئی بھی چیز اِس دور میں آپ کو خالص نہیں ملے گی اور پھر بھی ہم سینہ چوڑا کر کے کہہ رہے ہوتےہیں کہ اللہ کا شکر ہے کبھی حرام کا ایک ٹکا تک نہ کمایا ہے اور نا کبھی اپنی اولاد کو حرام کا ایک لقمہ کھانے دیا ہے۔ کیا ہمارے نزدیک یہ ملاوٹ اتنا چھوٹا گناہ ہے؟

ہمارے نزدیک صرف ہم ہیں ہماری ذات ہے۔ اگر کوئی ایسی بات کر دے جو ہماری ذات کو ناگوار گزر جائے تو رشتے ختم کر دیتے ہیں۔۔ایک دوسرے کے گھر آنا جانا ختم کر دیتے ہیں اور اپنے اِسی سلوک اور نفرت کو اپنے بچوں کے دماغوں میں بھی بھر دیتے ہیں۔

ہمارے نزدیک ہر سال عمرہ کرنے جانا زیادہ ضروری ہے بجائے اِس کے کہ کسی غریب کی بیٹی کی شادی کروا دیں۔
ہمارے نزدیک یہ سننا زیادہ اہم ہے کہ ”حاجی صاحب تے ماشاءاللہ ہر رمضان شریف اِچ عمرے تے جاندے نے“
بجائے یہ سننے کے کہ ماشاءاللہ حاجی صاحب ہر چھ ماہ بعد دو جوڑوں کی شادی کرواتے ہیں ۔

ہماری بد نصیبی کہہ لیں کہ ہمارے نزدیک کوئی دریا ہی نہیں گزرتا اِسی لیے پھر ہمیں اپنی ساری نیکیاں اپنے کیمروں میں اُتارنی پڑتی ہیں۔
آج کل چشمے لگے ہوتے ہیں آنکھوں پہ تو کسی کی عزتِ نفس کی دھجیاں اُڑتی بھی نظر نہیں آتیں۔

ہمارے نزدیک اب پیار محبت کی کوئی جگہ ہی نہیں ہے۔۔۔ہاں نفرت جتنی مرضی کروا لو۔

ہمارے نزدیک ایسے کڑوے سچ پائے جاتے ہیں جو دوسروں کو ذلیل کیے بِنا بولے ہی نہیں جاتے۔

ہمارے نزدیک ہم فرشتہ ہیں جبکہ دوسرے سب کے سب جھوٹے اور گنہگار لوگ ہیں۔

ہمارے نزدیک نصیحت کرنے کا حق صرف ہمیں ہے۔ دوسرے ہمیں آئینہ دِکھانے کی کوشش نہ کیا کریں۔

ہمارے نزدیک اِس دوغلی دُنیا میں صرف ظاہری اُجلا پَن دیکھا جاتا ہے۔۔اندر جتنا مرضی غلاظت سے بھرا ہو کوئی نہیں دیکھتا۔
روح کا نکھار دیکھنے والی بصارت سے محروم ہم لوگ۔

ہمارے نزدیک امیر نشئی کو بیٹی دےدیں تو اللہ اُسے ہدایت دے سکتا ہے مگر غریب کو بیٹی دے دیں تو اللہ اُسے امیر نہیں کرتا۔

”ہمارے نزدیک“پتہ نہیں کب ٹھیک ہونگے۔۔
”ہمارے نزدیک“ کو اللہ صحیح معنوں میں ہدایت دے اور پوشیدہ طور پہ نیک عمل کرنے کی توفیق بھی دے۔

واسلام
شکریہ
 

Azhar Hussain Bhatti
About the Author: Azhar Hussain Bhatti Read More Articles by Azhar Hussain Bhatti: 9 Articles with 6720 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.