امریکہ اورسیاہ فارم گورے

جب سیاہ فام انگریز جارج ڈبلیو مک لرین نے اعلیٰ تعلیم کے لیے 1948میں اپلائی کیا لیکن اسے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا گیا کہ جہاں کالوں کے لیے کوئی جگہ نہیں، اس نے پھر کورٹ کے ذریعے اپنی اعلیٰ تعلیم کو ممکن بنایا لیکن سفید گوروں نے اس کو اپنے ساتھ بٹھانے سے انکار کر دیا اور سیاہ فام کو کلاس روم میں الگ کرسی دی گئی۔

سیاہ فام کا پولیس کے ہاتھوں قتل ہونا۔۔۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونا

میرے رب نے زمانہ مستقبل کے فرعون اور سپر پاوور کا دعویٰ کرنے والے کا گلہ دبوچنے کے لیے 1948میں ہی بندوبست کر دیا تھا، ارشاد ہے کہ کسی گورے کو کالے پر،کالے کو گورے پر، عجمی کو عربی پر اور عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت نہیں۔۔قرآن حکیم فرقانِ حمید میں اللہ کریم نے اپنے پیارے محبوب خاتم النبین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے یہودیوں کے متعلق واضح فرما دیا ہے کہ یہ کسی کے دوست نہیں، انگریز یہودی نے ان احکامات کو سٹڈی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنا شروع کر دیا لیکن ہم مسلم امہ نے ان یہودیوں کے بھہکاوے میں آکر ان کو ترقی یافتہ مان کر انہی کی پیروی کرنے لگے، رب کریم قرآن مجید میں فرماتے ہیں،جس کامفہو م کچھ اس طرح ہے کہ تم اپنی تدابیر کرو میں اپنی تدبیر کروں گا اور میں سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہوں۔ وقت گزر تا گیا، یہودی ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو گیا، مسلم امہ کے خلاف محاذ بنا نا شرو ع کردیئے، جنگل میں رہنے والے نے مسلمانوں کو انسانی معاشرے کا درس دینا شروع کردیا، مسلمان رہنماؤں کو وقت کے ساتھ بدلتے انداز میں ڈھالنے کے لیے چٹی چمڑی اور کالے بریف کیس کو متعارف کروایا، ہماری کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر وہ کام کرنے کی کوشش کی جس کی دین اسلام اجازت نہیں دیتا لیکن ہمارے حکمرانوں نے نظریہ ضرورت کے تحت ان یہودیوں کی پیروی ضروری سمجھی، چٹی چمڑے والے گورے تو وہ گورے ہیں جب سیاہ فام انگریز جارج ڈبلیو مک لرین نے اعلیٰ تعلیم کے لیے 1948میں اپلائی کیا لیکن اسے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا گیا کہ جہاں کالوں کے لیے کوئی جگہ نہیں، اس نے پھر کورٹ کے ذریعے اپنی اعلیٰ تعلیم کو ممکن بنایا لیکن سفید گوروں نے اس کو اپنے ساتھ بٹھانے سے انکار کر دیا اور سیاہ فام کو کلاس روم میں الگ کرسی دی گئی۔ امریکہ نے اپنی نسل پرستی اور قوم پرستی کو عروج بخشا، بظاہر دنیا میں انسانیت کا پرچار کرنے لگا، اسی کے پس پردہ مسلم امہ کو اپنا غلام بنانے اور نیست و نابود کرنے کے پلان کرنے لگا لیکن میرا رب سب سے اعلیٰ ہے، سننے، جاننے اور حکمت والا ہے۔ جارجیا میں میرے رب کی پہلی تدبیر سامنے آتی ہے، ایک سفید انگریز پولیس والا کسی قانون شکنی پر سیاہ فام کا قتل کرتا ہے، وہ اپنی زندگی کی بھیک مانگتا ہے لیکن سفید فام کی نفرت سیاہ فام کے لیے موت بن جاتی ہے، پھر یہ قتل ایک موت بن کر امریکہ پر ٹوٹ پڑتا ہے، 1948سے لے کر آج تک سیاہ فام اکثریت میں رہائش پذیر ہو تے ہیں، سیاہ فام کو سفید فام کی نفرت کا علم تھا، امریکہ کو اپنے سپرپاوور ہونے پر مان تھا، ایک گورے کا قتل ہوتا ہے، پوری کی پوری سیاہ فام قوم نے دیکھا، اس کی وڈیو جیسے ہی سوشل میڈی پر وائرل ہوئی ہے تو قوم پرستی میں اپنے ایک سیاہ فام کے لیے امریکہ پر ایک عذاب بن کر حملہ آور ہوتی ہے اور امریکہ کی اینٹ سے اینٹ بجا تی ہے، امریکہ کے سپر پاوور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی جان بچانے کے لیے وائٹ ہاؤس میں بنے ہوئے بنکرز میں پناہ لینا پڑتی ہے، وائٹ ہاؤس محفوظ نہ رہا، مارکیٹس او رمالز لُٹ جاتے ہیں، سفید، اور کالے گوروں کا تصاد م زور پکڑتا ہے، پولیس کے اوپر حملہ ہوتا ہے، پولیس بے بس ہو جاتی ہے، پولیس اسی انداز میں سیاہ فام سے معافی مانگتی ہے، جس انداز میں جارج کا قتل ہوتا ہے، دوسری طرف سیاہ فام اپنے جارج کے قتل ہونے والے کے انداز میں روڈز پر احتجاج کرتی ہے، ریاست کا میئر آکر معافی مانگتا ہے، اکنانومی تباہ و برباد ہو جاتی ہے، لیکن نسلی فسادات اب رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ سیاہ فام گوروں نے یہ ثابت کیا ہے ایک کا قتل انسانیت کا قتل ہے لیکن ہم بطور مسلمان ایسا کرنے میں ناکام رہے کیوں، ہمیں ان سیاہ فام سے ہی سبق سیکھنا چاہیے کہ انسان کی کیا قدرو منزلت ہے، ہمارے ہاں آئے روز جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ کو مارنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا بلکہ فخر کی علامت سمجھا جاتا ہے، آئے روز چیک پوسٹ پر پولیس والے عام شہری کو مار دیتے ہیں، کوئی لڑکی ناجائز تعلقات استوار نہ کرے تو موت اس کے نصیب میں لکھ دی جاتی ہے، رشوت نہ دینے، شکایت کرنے پر مارنا تو معمول کی بات ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ ساہیوال، آئے روز جنسی ہوس میں بچوں کا قتل کرنا معمول بن چکا ہے، سیاہ فام نسل پرستی میں ایسا کیا تھا کہ وہ ایک کے سیاہ فام کے قتل ہونے پرپورے امریکہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور پر کردیتا ہے، آج کئی روز گزر جانے کے باوجود ہنگامے تھمنے کا نام نہیں لے رہے بلکہ روز بروز ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سب میرے رب کی تدبیر ہے،وہ جسے چاہیے موت کے منہ میں دے، اور جسے چاہیے عزت بخشے۔اسی انگریز یہودی نے مسلمانوں کو مختلف فرقوں، مفادات اور لالچ کے لولی پاپ میں پھنسا کرمسلمانوں کے ا تحاد کو تار تار کردیا اور کر رہا ہے۔جارج کی طرح میرے فلسطین، کشمیر، شام اور عراق میں پتہ کتنے قتل ہوتے ہیں لیکن ہم ان کی آواز بن کر سیاہ فام قوم کی طرح کیوں نہ کرسکے؟؟؟ میری رب کریم سے دُعا ہے کہ ہم مسلم امہ کو بھی اس قابل کر دے کہ ہم ایک قوم بن جائیں اور مسلم امہ کا ایک اتحاد ہو آمین، ایک انسان کا قتل پوری امت کا قتل سمجھا جانے لگے اور ہماری طرف کوئی یہودی سفید یا سیاہ گورا میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے۔ آمین۔

 

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 156957 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More