اسپتال میں یکدم خاموشی چھا گئی تھی صاحب دو سال سے کینسر
اور نہ جانے کتنی بیماریوں سے لڑتے لڑتے دم توڑگئے تھے ان کا چت لیٹا وجود
ساکن ہو گیا تھا آنکھیں باہر، چہرہ بگڑا ہوا تھا اور وہ آخری الفاظ جو شور
مچا رہے تھے ان کے دماغ میں!
''ارے فکر نہ کرو صاحب اس بار ایسا عمل کیا ہے کہ کام ہو جائے گا کوئی توڑ
نہیں ہے اس بندش کا، ملگجے سے لباس پہنے وہ مکروہ چہرے والا شخص اپنے سامنے
کپڑے کے پتلے میں سوئی گاڑتے ہوئے بولا،پھر صاحب اسے بڑی رقم دے کر چلتے
بنے''
وہ آخری الفاظ بالآخر ہوا میں تحلیل ہو گئے۔۔۔ |